حضرت امام خمینی روح اللہ (رہ) کی اٹھارہویں برسی پر با وفا ایرانی قوم نے اپنے بزرگ امام (رہ) سے کیا ہوا عہد ایک بار پھر دہرایا۔ زندگي کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افرادنے پوری قوم کی جانب سے امام خمینی (رہ) کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےآپ کے روضہ اقدس پر حاضری دی اور اعلان کیا کہ خمینی کبیر(رہ) کا راستہ ہی قومی و اسلامی اہداف و مقاصد کی تکمیل کا واحد راستہ ہے۔
رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےعظیم الشان عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےفرمایا: رہبر کبیر انقلاب اسلامی مرحوم حضرت امام خمینی (رہ)کی طرف سے شروع کی گئی تحریک کی اصل اسلامی و عوامی شنا خت باقی رکھنے کی وجہ سے ایرانی قوم کا مستقبل اسلامی تعلیمات پر مبنی اپنی نئی تحقیقات کے نتیجہ میں پہلے سے کہیں زیادہ روشن ہے۔
رہبر معظم نے اس بات پر زور دیا کہ امام خمینی (رہ)، انکی فکر اور انکی راہ ایک کلمہ طیبہ ہے جس نے امت مسلمہ کو عزت بخشی ہے آپ نے فرمایا: امام(رہ) بزرگوار کا نام، آپکی نیک فکر اور عمل صالح،عظیم ایران، امت مسلمہ اور پوری انسانی برادری میں روز بروزمزید زندہ و تابندہ ہوتا رہے گا۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خدا کے لئے کام اور اس سے رابطہ کو الہی شخصیات کے معزز اور زندہ جاوید رہنے کاسبب قرار دیتے ہوئےفرمایا : امام خمینی (رہ)کی معنوی طاقت اور دلوں میں بڑھتی ہوئی عظمت کا راز یہ ہے کہ آپ نے ہر کام میں صرف خدا کو مد نظررکھا اوراسی کی راہ میں جدو جہد کرتے رہے اورخدا وند متعال نے بھی جیسا کہ قرآن میں وعدہ کیا ہے آپ کی ہمیشہ نصرت فرمائی۔
رہبر معظم نے مزید فرمایا: ہر موقع پرخاص طور سے ملک کے سخت اور حساس مواقع پر آپکا دلی اطمینان اور ثابت قدمی یہاں تک کہ پروردگار کی طرف پرواز کےلمحہ میں بھی مطمئن رہنے کی وجہ آپکا خداسے گہرارابطہ تھا۔
رہبرمعظم نے تاکید کی کہ راہ حق پر قدم برداری، مغروروں کے سامنے استقامت، اور ترقی و استقلال کے حصول کی خاطر سرمایہ لگانے کی ضرورت ہوتی ہے آپ نے وضاحت فرمائی: امام نے اس راہ میں عوام پر اپنے اعتماد کا سرمایہ لگایا اور خدا نے انہیں یہ سرمایہ اس طرح دگنا کر کے واپس کیا کہ آ پ کی تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد آپکا استقبال کرنے والوں سے کہیں زیادہ تھی۔
رہبر معظم نے کسی بھی قوم کے لئے اپنے اہداف و حقوق کے حصول کا واحد راستہ بصیرت اور عاقلانہ ثابت قدمی قرار دیتے ہوئےفرمایا: کسی قوم کو اسکے حقوق ظالموں کے سامنے ہاتھ جوڑنے اور انکے سامنے پسپائی و نرمی اختیار کرنے سے نہیں ملیں گے اپنا حق کوشش اور ثابت قدمی سے حاصل کیا جاتا ہے۔
رہبرمعظم نے ایرانی قوم کی ثابت قدمی و جد و جہد کو اسلامی نظام کی پائداری اور قومی استقلال و عزت کے حصول کا بنیادی سبب قرار دیتے ہو ئے فرمایا : ملت ایران کی بصیرت اور ثابت قدمی کی وجہ سے عالمی غنڈے اس نتیجہ تک پہونچے ہیں کہ جہاں بھی حقوق کے دفاع کی بات ہوگی ایرانی ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےایرانی قوم کی ثابت قدمی کو ہر شعبہ میں خصوصاً جوہری توانائی کے معاملہ میں اپنا حق منوانےکی بنیاد قرار دیا اور فرمایا: ایران کی آزاد اور مستقل قوم کا یہ طریقہ کار نہیں ہے کہ جوہری توانائی اور اپنے دیگر حقوق کے حصول کے لئے تسلط پسند طاقتوں کے سامنے ہاتھ جوڑے اس لئے کہ اس عظیم قوم اور ان جوانوں کو اپنے اوپر بھروسہ ہےاور گذشتہ اٹھائیس سالہ تجربات کی روشنی میں انھیں پتہ ہے کہ یہ با بصیرت ثابت قدمی کے ذریعہ اپنے سارے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔
رہبرمعظم نے مشرق وسطی جیسے حساس علاقہ میں اسلامی جمہوریہ جیسی نئی حکومت کے قیام کو امام خمینی(رہ) کا اہم ترین کارنامہ قرار دیا اور دوسری جنگ عظیم کے بعد اس علاقہ پر مضبوط سامراجی تسلط کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا: اس تاریک دور میں ایران پر بھی امریکہ کا گہرا تسلط تھا یہی وجہ ہے کہ جب ملت کی جدوجہد اور امام خمینی (رہ) کی بے مثال قیاددت کے زیر سایہ معجزاتی طور پر اسلامی انقلاب کامیاب ہو گیا تو سارے تسلط پسند دانتوں تلے انگلیاں دباتے رہ گئے لیکن صاحبان بصیرت اسی وقت سمجھ گئے تھے کہ ایران میں اسلامی پرچم لہرانے کی وجہ سے علاقائی حالات کا رخ بدل چکا ہے۔
رہبر معظم نے دشمنوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ کے خاتمہ کی ناکام کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام سازشوں کے با وجود امام خمینی(رہ) کی قائم کردہ شناخت اس وقت علاقہ کا سب سے پائدار نظام ہے اور ایرانی قوم سب سے زیادہ پر جوش، باعزم، اور با عزت شمار کی جاتی ہے نیز رہبر عظیم الشان حضرت امام خمینی(رہ)اور اسلامی جمہوریہ دونوں ہی مسلم اقوام اور عالم اسلام کے پڑھے لکھے جوانوں میں زیادہ سے زیادہ مقبول ہوتے جا رہے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلہ کی بقا کو ملکی ترقی اور امام خمینی (رہ) تحریک کے اصولوں سے قوم اور ممتاز شخصیات کی وفاداری پر منحصر قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامیت، عوامیت اور نئی اسلامی تحقیقات، امام خمینی کی بابرکت تحریک کےیہی تین عناصر ہیں جو کبھی بھی فراموش نہیں ہونے چاہئیں ۔
رہبر معظم نے نطام کے اسلامی ہونے کا مطلب اسلامی جمہوریہ کا مسلکوں اورمکاتب فکر سے بالا ترہونا قرار دیا اور فرمایا: اسلامی جمہوریہ شیعہ تعلیمات ہی سے وجود میں آیا ہے لیکن نظام کے اسلامی ہونے کے معنی اسلامی مسالک سے بالا تر ہونا اور بالا تر شناخت رکھنا ہے اسلامی نظام کبھی بھی مسلکی شناخت کا قائل نہیں رہا ہے یہی وجہ ہے کہ آج لبنانی شیعہ نوجوانوں کی طرح فلسطینی سنی نوجوان بھی اسلامی جمہوریہ سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے یہ نظام امت مسلمہ کے عظیم پیکرکے ہر حصہ کو عزت و افتخار کا احساس دلاتا ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شریعت کی پابندی کونظام کی اسلامی شناخت کا ایک اور عنصر قراردیتے ہوئےفرمایا: ہم اخلاقی اقدار کے ساتھ ساتھ ہر سماجی و سیاسی ادارہ کے قواعد و ضوابط کتاب و سنت سے ہی اخذ کرتے ہیں اور یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے اسلئے کہ ہمارا اعتقاد ہے کہ قرآن و سنت کےصحیح ادراک اور ان دونوںپر کھلی اور مجتہدانہ نظر سے قوموں کی انفرادی و اجتماعی ضروریات پوری ہونے کے بہت سارے راستے نکل آتے ہیں۔
رہبر معظم نے عوامیت کو اسلامی جمہوریہ کا دوسرا عنصر قرار دیتے ہوئےفرمایا: اسلامی نظام میں عوام کا ارادہ، رائے اور خواہشات حقیقی معنی میں فیصلہ کن ہوتی ہیں اوراس نظام میں عوامی ضروریات پوری کرنا ہی حکام کا بنیادی مقصد ہے۔
رہبر معظم نے عوام کی مادی، معنوی اور اخلاقی ضروریات کے سلسلہ میں اسلامی جمہوریہ نظام کے جامع نقطہ نگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے فرمایا: اسلامی نظام کی سماجی تحفظ اوراقتصادی ضروریات پرعمیق توجہ کے ساتھ اخلاقی تحفظ اور گھریلو زندگی کی بقا پر بھی خصوصی توجہ ہے۔
آپ نےمذہبی حدود کے اندررہتے ہوئے عوامی رائے کومطلقاً فیصلہ کن قرار دیتے ہو ئے فرمایا: مذہبی جمہوریت ہی اسلامی جمہوری نظام کی اصل چار دیواری ہے جسمیں واقعی انسانی کرامت پائی جاتی ہے اور اسی سے لوگوں کی عام ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں۔
اس سلسلہ میں آپ نے مزید فرمایا: اسلامی نظام مغربی لیبرل ڈیموکریسی کے غلط اور شکست خوردہ اصولوں پر مبنی جمہوریت کو مسترد کرتا ہے اسلئے کہ مغربی مطلق العنان سسٹم اورڈکٹیٹرشپ میں عوام کا کوئی کردار نہیں ہے، وہاں سارا اثرو رسوخ سرمایہ کاروں اور اہل ثروت کا ہے۔
رہبر معظم نے اسلامی اصولوں پر مبنی نئی تحقیقات کو اسلامی نظام کا تیسرا عنصر قرار دیتے ہوئےفرمایا: ممتاز سیاسی و سماجی شخصیات کتاب و سنت سے جو اصل اسلام درک کریں اسے ملک کے اندرو باہرویسے ہی مشتاق ذہنوں تک پہنچائیں۔
رہبر معظم نےاسلامی جمہوریہ کی سیاسی اصطلاحات کو پر کشش اورنظام کے لئے نئی اسلامی تحقیقات کی بے شمار برکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: کسی کو مغرب کے مقابلہ میں خود کو پست سمجھ کر یا مغرب سے متأثرہو کر اسلامی اصو ل و قوانین کومغربی نظریات سے ہما ہنگ نہیں کرنا چاہیے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بڑی طاقتوں کے وسیع ذرائع ابلاغ کی طرف سے ایرانی قوم اور اسلامی نطام کے حقائق کو غلط اور توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دھمکیوں اور چیلنجوں کے مقابلہ میں ایران قوم کی استقامت اور کامیابی، اصول اوربنیادی پالیسیوں کی حفاظت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں حیرت انگیز ترقی، سماجی و سیاسی میدان میںترقی، بین الاقوامی سطح پر عزت میں اضافہ اور دیگر مسلم اقوام کے لئے ایک مثال ہونا ایرانی قوم کی حقیقی تصویر ہے۔
رہبر معظم نے اسلامی جمہوریہ کے ممتاز اہمیت کا حامل ہونے کو امام خمینی(رہ) کی قیادت و پائمردی اور ایرانی قوم کی جدو جہد کا نتیجہ قرار دیا اور اس قابل فخرروایت کی بقا کےسلسلہ میں عوام اور حکام کی اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ آغاز سال میں کہا جاچکا ہکہ سائنسی و اقتصادی ترقی کی کوشش اور اسی طرح قومی اتحاد میں رخنہ ڈالنے کی غرض سے دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقبلہ کے تین عناصر ہیں جن پر عوام و حکام کی عمیق توجہ رہنی چاہئے۔
رہبر معظم نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کا حکام سے سب سے بڑا مطالبہ عدل و انصاف پر توجہ اور اسکا نفاذ ہے آپ نے مزید فرمایا: معاشی امور میں سرگرم افراد سرمایہ کاری، صنعتی فروغ اور زرعی ترقی سمیت ہر شعبہ میں وسیع پیما نے پر سرگرم رہیں۔
رہبرمعظم نے دشمن کی اختلا ف و منافرت پھیلانے کی کوششوں کے مقابلہ میں ہوشیار رہنے کی طرف توجہ دلائی اور رواں سال کے آخر میں آٹھویں پارلیمنٹ کے لئے منعقد ہونے والے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: دشمن کی کوشش ہے کہ انتخابی رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں میں پھوٹ ڈال دے لیکن خدا کی مدد سے ایرانی قوم ان انتخابات کو اپنی ترقی و عزت کا ایک اورذ ریعہ بنا لےگی۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شیعہ سنی فتنہ کھڑا کرنے کی غرض سے دشمنوں کی ایک بڑی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی یکجہتی کو ایک واقعی ضرورت قرار دیتے ہوئےفرمایا: امت مسلمہ کے دشمنون نے ایک ایسا متعصب اور نادان و جاہل فرقہ تیارکیا ہے جسے دنیا کے حقائق اور معنویت کی کوئی خبر نہیں ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان جنگ و خونریزی برپا کرنا ہے لیکن اسلام کے واقعی علماء کی نظر میں مسلمانوں کے خون میں ہاتھ رنگنے والے ناقابل معافی گناہ کے مرتکب ہیں اور یہ کام در واقع اسلام سے خارج ہونے کا مصداق ہے۔
رہبر معظم نےایرانی قوم کے دیگر مسلم اقوام سے بھائی چارہ کو ایک واقعی بھائی چارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلکی و فکری اختلافات کے با وجود مسلمانوں کو چاہئے کہ سب لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ کے پرچم تلے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیکر اسلام و امت مسلمہ کے دشمنوں کے مقابلہ میں اٹھ کھڑے ہوں۔
رہبر انقلاب نے ایرانی قوم کا مستقبل ماضی سے کہیں زیادہ درخشاں قرار دیتے ہوئےفرمایا: اہداف و مقاصد کی تکمیل تک ہمارے سامنے ایک لمبا راستہ ہے لیکن عظیم ایرانی قوم اپنی استقامت کی برکت اور قومی سطح پر آگاہی اور کھلی فکر کے ذریعہ اس راستے کو مزید کامیابیوں کے ساتھ طے کر لےگی اور امام خمینی (رہ) کی قابل فخر تحریک باقی رکھتے ہوئے اپنے مستقبل کو درخشاں بنا لےگی۔