رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید نوروز اور نئے شمسی سال 1387 کے آغازپر اس سال کو "خلاقیت اور پیشرفت " کا سال قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سال جدید خلاقیت اور ترقی کا سایہ پورےملک کی فضا پر محیط رہنا چاہیے اور تمام حکام کا فرض ہے کہ وہ مادی اور معنوی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے صحیح مدیریت ، تدبیر وحکمت اورکم عرصہ میں جدید ایجادات اور اختراعات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور عوام کو اپنی کوششوں کے نتائج سے بہرہ مند بنائیں۔
رہبر معظم نے اس سال بہار کی آمد پر تین اعیاد، عید میلاد النبی (ص) ، ولادت امام جعفر صادق(ع) اور عید نوروز کے موقع پرایرانی عوام اور تمام ان اقوام کو مبارک باد پیش کی جو نوروز کی تقریب منعقد کرتے ہیں رہبر معظم نے 1387 شمسی میں واضح منصوبوں اور بہت روشن امیدوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس سال اسلامی جمہوریہ کے مقدس نظام نے اپنی با برکت عمر کے تیس سال مکمل کرلئے ہیں جن میں قومی عزت و استقلال کا دفاع اور علمی و عملی میدان میں پیشرفت جیسے امور شامل ہیں اور یہ کوششیں ایرانی عوام کی تاریخ میں جلی حروف میں یاد رکھی جائیں گی ۔
رہبر معظم نے نئے سال کے آغاز میں تازہ نفس پارلیمنٹ کی تشکیل ، اسی طرح فعال و متحرک اورخدمتگذار حکومت کی کوششوں اور ان دونوں قوا کے درمیان باہمی تعاون و تال میل کو بڑے بڑے امورانجام دینے کی راہیں ہموار کرنے کا ذریعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم آہستہ اور آرام سےحرکت نہیں کرسکتے بلکہ ہماری حرکت ورفتار میں دگنی تیزی ، سنجیدگي اور نظم و ضبط سے آگے کی سمت جاری رہنی چاہیے اورعظيم پیشرفت و ترقی حاصل کرنے کے لئے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے تمام وسائل سے استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے خارجہ پالیسی میں عزتمآبانہ ، شجاعانہ اور مدبرانہ منصوبہ سازی اور اس کی کامیابی کو ملک کی داخلی کامیابیوں میں بھی مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی عزت وعظمت اوراس کا چارہ کار اقتدار کے حصول میں ہےاور آج خوش قسمتی سےملک کے حکام قومی عزت و وقار کو مکمل طور پر مد نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اور سامراجی طاقتوں کے دباؤ اور ان کی منہ زوری کے مد مقابل ڈٹے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم نے حکومت اور قوم کے درمیان تعاون اور خدا کی ذات پر توکل کوایرانی قوم کی قدرت میں اضافہ اور روحی اور معنوی اعتبار سے ملک کے بڑھتے ہوئے اقتدارو پیشرفت و ترقی کی راہیں ہموار کرنے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: سال 1387 میں میری دو امیدوں میں سے ایک امید مختلف شعبوں ، گونا گوں سماجی ، اقتصادی اور خدماتی اداروں منجملہ خارجہ پالیسی میں نوآوری وجدید تخلیقات، علم و ریسرچ کی جانب حرکت، تمام طبقات بالخصوص محروم طبقات میں مطلوب ثقافت کے فروغ اور ملک کی تعمیر و ترقی پر مبنی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: موجودہ سال میں میری دوسری امید یہ ہے کہ وہ کام جو گذشتہ سالوں میں انجام پائے ہیں یا حالیہ سالوں میں حکومت نے انجام دیئے ہیں وہ رشد و نتیجہ تک پہنچیں اورحکومت کی ان کوششوں کے شیریں نتائج سے لوگ بہرہ مند ہوں لہذا میں اس سال کو " نوآوری و شکوفائی" خلاقیت و پیشرفت کا سال قراردیتا ہوں۔
رہبر معظم نے اپنے پیغام کے دوسرے حصہ میں سال 86 کو ایرانی قوم کے لئے اہم ، حادثات سے مملو اورعزت افزا سال قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ سال کے آغاز میں غیر ملکی بحریہ کےحملہ آوروں کی گرفتاری اور پھر ان کی آزادی نے ایرانی عوام کے مقتدر اور بردبار چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کیا اور اس سال کے اختتام پرایران کی عظيم عوام نے پارلیمنٹ کےآٹھویں مرحلے کے انتخابات میں شرکت کے ذریعہ ملک کو درست سمت میں ہدایت کرنے میں اپنے باوقار اور مقتدر ، سنجیدہ اور پختہ عزم پر مبنی چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کیا ۔
رہبر معظم نے حکومت اور پارلیمنٹ اور مختلف اداروں اور عوام کے عظيم کاموں خصوصا علمی سرگرمیوں اورفضا میں سٹلائٹ روانہ کرنے کو گذشتہ سال کے مثبت کارنامےقراردیتے ہوئے فرمایا: ان عظیم کامیابیوں کے ساتھ بعض جگہ ناکامیوں اور دردناک حادثات کا سامنا بھی رہا ہے جن میں آخری حادثہ ایک ٹریفک حاثے کی شکل میں رونما ہوا جس میں کئی طلباء جاں بحق ہوگئے بہرحال زندگی غمی اور خوشی ، تلخ اور شیریں واقعات کے مجموعہ کا نام ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ ان تمام حوادث میں ایک قوم اپنے ہدف پر نظر رکھتے ہوئے اس کی سمت گامزن رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآخر میں ایران کی سرافراز قوم کی طرف سے نئے سال کو " خلاقیت اور پیشرفت " جدید تخلیقات اور ترقیات کے ہمراہ عزت و عظمت و کامیابی و شادابی اور مزيد قوت کے ساتھ بہترین انداز میں اختتام تک پہنچانے کی امید کا اظہار کیا ۔