ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

حضرت امام حسین (ع) استقامت و بصیرت کے مظہرو علمبردار ہیں۔

رہبر معظم: حضرت امام حسین (ع) استقامت و بصیرت کے مظہرو علمبردار ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج قم کے بعض علماء اور عوام کے بعض طبقات سے ملاقات میں حضرت امام حسین (ع) کواستقامت و بصیرت کا مظہرو علمبردار قراردیا اور گذشتہ 28 سالوں میں ایرانی عوام کی استقامت اور آئندہ انتخابات میں بصیرت کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : انتخابات میں ہمیشہ بصیرت کی ضرورت ہےاور ایرانی عوام کو پارلیمنٹ کے آٹھویں مرحلے کے آئندہ انتخابات میں کامل بصیرت کے ساتھ شرکت اور صحیح فیصلہ کرنا چاہیے اور اس مرتبہ بھی خدا وند متعال کے لطف و کرم کے ساتھ ایرانی عوام اور اسلامی نظام کی فتح اور کامیابی ہوگی ۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں ، جو 19 دی 1356 شمسی میں قم کے عوام کے تاریخی قیام کی مناسبت سے منعقد ہوئی ، طاغوتی حکومت کے خلاف قم کے عوام کی ہوشمندانہ تحریک کو دیگر تحریکوں کے لئے بہت ہی اہم اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: 19 دی انقلاب اسلامی کی ان اہم تاریخوں اور مناسبتوں میں شامل ہےجن کو تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا کیونکہ اس دن قم کے ہوشیار عوام نے رہبر عظيم الشان انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ اپنی مکمل وفاداری کا ثبوت فراہم کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد بعض افرادنے امام (رہ) اور انقلاب کے ساتھ اپنے عہد و بیعت کو توڑ دیا جو خود ان کے لئے ضرر و نقصان کا سبب بنا لیکن عوام کی اکثریت اپنے عہد و استقامت پر قائم رہی اور خداوند متعال نے بھی انھیں استقامت کی جزا و پاداش عطا کی اور مختلف میدانوں میں قوم کی پیشرفت و ترقی اور آٹھ سال دفاع مقدس میں ان کی کامیابی ، ان پاداشوں میں شامل ہے ۔
رہبر معظم نے 19 دی میں رضا خان کی جانب سے کشف حجاب و بے پردگي کو عظيم مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا : پہلوی دربار سے وابستہ روشنفکروں کی مدد سے اسلام و ایران کے دشمنوں نے ایک سازش کے تحت یہ منصوبہ بنایا تاکہ ایران کی باایمان ۔ عفیف اورباپردہ خواتین کو بےپردہ بنا کر ان کے عظیم ایمان کی طاقت کو تباہ و برباد کردیاجائے ۔
رہبر معظم نے حجاب ختم کرنے کو معاشرے سے عفت و حیا اور خاندانوں کی نابودی کا مقدمہ قراردیتے ہوئے فرمایا:ایرانی عوام اور بالخصوص ایران کی باایمان خواتین نے اپنے قوی ایمان کے ساتھ اس دباؤ کے سامنے استقامت و پائداری کا مظاہرہ کیا اور اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہیں دی۔
رہبر معظم نے امام حسین (ع) کے قیام اور واقعہ عاشورا کو تاریخ انسانیت کا بہت ہی عظيم اور انقلابی واقعہ قراردیتے ہوئے فرمایا : یہ حادثہ بہت زیادہ مخالفتوں کے باوجود آج بھی زندہ ہےاورعاشورا بہت عظيم اور گران قیمت خزانہ ہے جس سے دنیا کے تمام لوگ استفادہ کرسکتے ہیں ۔
رہبر معظم نے امام حسین (ع) کی عزاداری کو خداوند متعال کی معنوی ارزشوں کی حفاظت اور ان کو زندہ رکھنے کا ذریعہ قراردیتے ہوئےفرمایا: تمام عزادار ، نوحہ خواں ، مرثیہ خواں ،ذاکرین ، خطباء اور وعاظ حضرات پر لازم ہے کہ وہ اس عظیم اور عزيز مقام کی حفاظت کریں اور خدانخواستہ کہیں کوئي غیرمعقول عمل یا بعض خرافات امام حسین (ع) کی عزاداری کو ضائع و برباد کرنے کا موجب نہ بن جائیں ۔
رہبر معظم نے امام حسین (ع) کی مجلس و منبر کو دینی اور حسینی حقائق بیان کرنے کا محل قراردیتے ہوئے فرمایا: امام حسین (ع) کی مجالس ظلم کے خلاف ، تسلط کے خلاف اور موجودہ دور کے یزیدیوں ، ابن زیادوں اور شمروں کے خلاف ہونی چاہیے ۔
رہبر معظم نے امام خمینی (رہ) ، اسلامی نظام کے بزرگوں اورحکام کی طرف سے عزاداری پر تاکیداور اسی طرح عوامی عزاداری منعقد کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :امام حسین (ع) کی عزاداری کو عوام میں دین و ایمان کی روح زندہ کرنے ، آگاہ رکھنے، دینی غیرت وشجاعت کی روح کو فروغ دینے اور دینی امور میں لوگوں کی بے تفاوتی کی روک تھام پر مبنی ہونا چاہیے اور یہ امام حسین (ع) کے قیام کی حقیقی اور واقعی روح وجان ہے۔
رہبر معظم نے امام حسین (ع) کی عزاداری کے عاطفی پہلوکو عوام کے احساسات و محبت پر اثر انداز ہونے اور اس کے معنوی و عمیق پہلو کو اہل فکر و صاحبان بصیرت کے لئے آگاہی کا موجب قراردیتے ہوئے فرمایا:امام حسین (ع) استقامت و بصیرت کے مظہر ہیں اور ان کے چاہنے والوں کو بھی ایسا ہی ہونا چاہیے ۔
رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کی کامیابی میں ایرانی عوام کی عظیم حرکت ، اورغیر انسانی حرکتوں پر مبنی دنیا میں ، دینی اور انسانی اصولوں کے پرچم کی علمبرداری کو ایرانی عوام کی بصیرت اور امام خمینی (رہ) کی شائستہ رہبری پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا:انقلاب اسلامی اس دورکا معجزہ ہے کیونکہ دشمن کی مختلف سازشوں کے باوجود ایرانی عوام فتح مند اور انقلاب اسلامی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط و مستحکم ہو کراپنے دشمن کو پیچھے کی طرف دھکیل رہا ہے ۔
رہبر معظم نے انتخابات کو اہم اور اسلامی نظام اور ایرانی عوام کی عظمت کے اظہار کا میدان قراردیتے ہوئے فرمایا:انتخابات عوامی عظمت کا آئینہ ہیں گذشتہ 28 سال میں تقریبا ہر سال ایران میں انتخابات منعقد ہوئے ہیں جو ایرانی عوام کی کامیابی کا اہم عنصر ہیں ۔جن سے عوام کا میدان میں باہم حضور ، عوامی قوت ارادہ اور اسلامی نظام کا عوامی آراء پر استوار ہونا واضح ہے ۔
رہبر معظم نے ایرانی عوام کے دشمنوں کی طرف سے اس واضح و آشکارحقیقت کا انکار کرنے کے سبب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اسلامی نظام نے ہمیشہ انتخابات پر تاکید کی ہے حتی چار سال قبل جب ایک گروہ انتخابات کو معطل کرنے کا ارادہ کررہا تھا توعوام کی استقامت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
رہبر معظم نے انتخابات کے سلسلے میں عوام ، حکام اور ممتاز شخصیات کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات کی قدر وقیمت اور اس کے مقام و منزلت کی حفاظت کرنا چاہیے۔اور عوام کوامید و اعتماد کے ساتھ اپنی رائے کا استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے انتخابات کی سلامت پربعض افراد کے بیانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : گذشتہ 28 سالوں میں اس ملک میں انتخابات ہمیشہ صحیح و سالم منعقد ہوئے ہیں اور بعض افراد اپنےاس قسم کے بیانات سے انتخابات کی حیثیت پر کیوں خدشہ وارد کرنا چاہتے ہیں امید ہے کہ ایسا کسی غرض اور ہدف کے تحت نہیں کیا گیا ہوگا۔
رہبر معظم نے انتخابات پر بین الاقوامی مبصرین کی دعوت پر مبنی اظہارات کو بے شرمی اور ایرانی عوام کی سب سے بڑی توہین قراردیتے ہوئے فرمایا:انتخابات منعقد کرانے والے ادارے اور اس پر نظارت رکھنے والے اداروں نے انتخابات میں ہمیشہ امانتداری سے کام کیا ہے اور اچھا و قابل تعریف عمل کیا ہے او پارلیمنٹ کے آٹھویں مرحلے کے انتخابات میں بھی ایسا ہی ہوگا۔
رہبر معظم نے ایک بار پھر انتخاباتی اخلاق کی رعایت پر تاکید اور بد اخلاقی ، تہمت ،الزام تراشی ، توہین جیسی بری صفات سے پرہیز ، دشمنوں کی سازشوں کے بارے میں ہوشیاررہنے اور کچھ دن پہلےامریکی صدر کی طرف سے ایران میں فلاں گروپ کی حمایت پر مبنی بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ایران میں امریکہ کی طرف سے کسی کی حمایت کو ایک ننگ و عار سمجھا جاتا ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا : امریکہ کے صدر نے جس گروہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے اس کو اور ایرانی عوام کو اس بارے میں فکر کرنی چاہیے کہ امریکہ کیوں اس گروہ کی حمایت کرنا چاہتا ہے اور اس گروہ میں کونسا نقص و عیب تھا جس کی بنا پرامریکہ اس کی مدد کرنے کی فکر میں ہے ۔
رہبر معظم نے انتخابات کو عوام ، اسلامی نظام اور اسلام سے متعلق قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات پر خاص توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہےکہ انتخابات کو دشمن کے ہاتھوں میں کھیل نہیں بننے دینا چاہیےاور سیاسی افراد و احزاب کو دشمن کے ساتھ اپنی سرحدوں کو واضح اور مشخص کردینا چاہیے ۔ کیونکہ اگریہ سرحدیں کمرنگ یا مٹ جائیں تو دشمن ان سرحدوں سے عبور کرسکتا ہے یا اپنے ہی افراد غفلت کی بنا پردشمن کے جال میں گرفتار ہو سکتے ہیں ۔
رہبر معظم نے فرمایا: سیاسی افراد و احزاب کو دشمن کے ساتھ اپنی سرحدوں کو مشخص اور جدا کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے عناصر سے بھی اپنے سرحدوں کو مشحض و جدا کرنا چاہیے جو دشمن کے نوکر اور اس کے غلام و مزدور ہیں ۔
رہبر معظم نے انتخابات میں بصیرت کے ساتھ شرکت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی سازشوں کے بارے میں ایرانی عوام کو مکمل طور پر آگاہ رہنا چاہیے تاکہ صحیح فیصلہ کرسکیں اور قطعی طورپرخدا وند متعال کے لطف و کرم اوراس کی ہدایت کے سائے میں اس امتحان میں بھی ایرانی عوام اور اسلامی نظام کو سرافرازی اور کامیابی نصیب ہوگی ۔
700 /