ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

غدیر اسلامی اتحاد و انسجام پر مبنی عظیم درس ہے ۔

رہبر معظم : غدیر اسلامی اتحاد و انسجام پر مبنی عظیم درس ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عید سعید غدیر کے مختلف پہلوؤں کی تشریح اور امیر المؤمنین علی (ع) کے مد نظر اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے مسلسل جد وجہد کو آج کی سب سے بڑی ضرورت اور واقعہ غدیر کو ایرانی عوام کے لئے عظيم درس قراردیتے ہوئے فرمایا : عالم اسلام کو بھی امیر المؤمنین علی (ع) کی تاسی و پیروی کرني چاہیےاور اختلافات سے پرہیز کرتے ہوئے اسلامی اتحاد و انسجام کواپنے اہداف کے لئے سرمشق اور نمونہ عمل قراردینا چاہیے ۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی نے عید سعید غدیر کے موقع پر دنیا کے تمام مسلمانوں ، مؤمنوں اور حریت پسندوں خصوصا ایرانی عوام کومبارک باد پیش کی اور امامت و ولایت کے راستے کو اسلامی حکومت کی جانب حرکت اور غدیر کا اعتقادی پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا :پیغمبر اسلام (ص)کی طرف سے امام کا منصوب کرنا جو حقیقت میں پروردگار متعال کی طرف سےہے اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ اسلام کی نگاہ میں حکومت ، امامت کےمعنی و مفہوم میں ہے ۔اور صرف عوام کی روزانہ کی زندگی میں مدیریت کا خلاصہ نہیں ہوتا ہے ۔
رہبر معظم نے امامت کے معنی و مفہوم کو " عوام کی دنیا و آخرت کو سنوارنے ، ان کے دلوں پر حکومت و مدیریت اور انسانوں کی روح و جان کی نشو ونما اور تکامل " قراردیتے ہوئے فرمایا ؛ اس عمیق رخ میں ، دوسری حکومتوں کے ساتھ اسلام میں حکومت اور قدرت کا جوہری اور بنیادی فرق ہے اور شیعہ بھی اسی غدیر کے تابناک و روشن منطق اور مشعل فروزاں کے سائے میں آگے کی سمت رواں دواں ہیں اور اسی غدیر کی بنا پر اپنی حقانیت کا سکہ انصاف پسندوں لوگوں کے دلوں پر آج تک قائم کیا ہے۔
رہبر معظم نے حضرت علی (ع) کی معنوی اور گرانقدرشخصیت کوغدیر کا دوسرا پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا : غدیر کے اہم واقعہ میں کسی ایسے شخص کو امامت کے منصب پر فائز ہونا تھا جو تمام فضائل و کمالات کا سرچشمہ ہو۔ تاکہ پوری تاریخ اسلام اس سے سیراب ہوسکے۔ الہی اور مافوق انسانی محاسبات سے واضح ہوگيا کہ تمام فضائل و کمالات حضرت علی (ع) کی ذات میں جمع ہیں اور اسی وجہ سے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب (ع) آسمان امامت کے خورشید تاباں ہیں اور دوسرے آئمہ (ع) اس آسمان کے درخشاں ستارے ہیں ۔
رہبر معظم نے حضرت علی (ع) کے مد نظر اسلامی معاشرے کی تشکیل کو غدیر کا تیسرا پہلو اور ایرانی عوام کے لئے اہم اور عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا : ہمیں حضرت علی (ع) کی حکومت کے اصولوں کو سرمشق اور نمونہ عمل بنانا چاہیے اور علوی معاشرے کی تشکیل کے لئے مسلسل جد وجہد جاری رکھنی چاہیے ۔
رہبر معظم نے " معاشرے کے ہر فرد کے لئے عدالت ، اخلاص ، توحید ، خدا کے لئے عمل ، محبت آمیز نگاہ اور الہی راستے سےانحرافات کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کو امیر المؤمنین علی (ع) کی حکومت کے اہم اصولوں میں قراردیتے ہوئے فرمایا : غدیر کے منقبتی اور اعتقادی پہلو ہمارے لئے بہت ہی اہم ہیں لیکن غدیر کی یاد کو زندہ رکھنے کا اصلی مقصد یہ ہے کہ ہم ہمیشہ علوی معاشرے کو اپنے لئےنمونہ عمل قراردیں ۔ قوم کی اس عظيم تمنا و آرزو کو پورا کرنے کے لئے درست اور صحیح اقدام عمل میں لائیں جو علوی معاشرے کی تشکیل کی خواہاں ہے ۔
رہبر معظم نے مسلمانوں کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی پر مکمل توجہ رکھنے کو غدیر کا ایک اور عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا : حضرت علی (ع) کو پیغمبر اسلام نے منصوب کیا تھالیکن جب انھوں نے یہ دیکھا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنے سے ممکن ہے اسلام کو نقصان پہنچے اور اختلاف پیدا ہوجائے تو آپ نے اس کا نہ صرف دعوی کیا بلکہ وہ لوگ جو اس منصب کے حقدار نہ تھےاور جو زبردستی اور طاقت کے زور پر اسلامی معاشرے پر حکومت کررہے تھے آپ نے ان کے ساتھ مسلسل تعاون کیا کیونکہ اسلام کو اتحاد کی ضرورت تھی اوراسی وجہ سے حضرت علی (ع) نے اس عظيم فداکاری کو انجام دیا ۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا : ایرانی عوام کے پاس آج عالم اسلام میں امامت اور ولایت جیسی قوی ، مضبوط اور مستحکم منطق ہے لیکن وہ اپنے حق کےاثبات کو دوسروں کی نفی میں تلاش و جستجو نہیں کرتی ۔ اور امیرالمؤمنین علی (ع) کی پیروی کرتے ہوئے وحدت و یکجہتی کی علمبردار ہے اور تمام اسلامی مذاہب کو اتحاد اور یکجہتی کی طرف دعوت دیتی ہے۔
رہبر معظم نے امت اسلامی کو دشمنوں کے مکروفریب کے مقابلے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : دشمن عالم اسلام میں اختلاف کا بیج بونے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔اور غدیر کا عظیم درس ، اختلاف اور تفرقہ پیدا کرنے والوں کے خلاف جد وجہد پر مبنی ہے ۔ اور اس عمل کو انجام دینے کے لئے ضروری ہےکہ مسلمان ایک دوسرے کے مقدسات کی اہانت کرنے اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے اجتناب کریں اور جیسا کہ حج کے پیغام میں بیان کیا ہے کہ مسلمان مفکرین امت اسلامی کےدرمیان اتحاد اور اسلامی انسجام کو مضبوط و مستحکم بنا کر عالم اسلام " شیعہ اور سنی " کے درمیان اختلاف ڈالنے کے سامراجی طاقتوں کے شوم منصوبوں کو ناکام بنادیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام دشمن عناصراور سامراجی طاقتوں کے مکر وفریب کے بارے میں ایرانی عوام کی آگاہی کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کی رمز قراردیتے ہوئے فرمایا : ایرانی عوام کا خدا وند متعال کی ذات پر ایمان و توکل ،ذمہ داری کا احساس، دشمن کے ناپاک منصوبوں کے بارے میں مکمل ہوشیاری و آگاہی اورگذشتہ 29 سالوں میں سامراجی طاقتوں کی تمام گھناؤنی سازشوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی کوششوں کوکامیاب قراردیتے ہوئے فرمایا : ان کامیابیوں کو جاری رکھنے کے لئے ہمیں کبھی دشمن کو فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ اور میدان میں اپنے حضور سے غافل بھی نہیں رہنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آئندہ دو مہینے میں پارلیمنٹ کے انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : خدا وند متعال کی مدد سے اس سلسلے میں ضروری ہدایات آئندہ بیان کی جائیں گی لیکن اہم یہ ہے کہ عوام ، انتخابات کو ایک الہی امتحان اور آزمائش سمجھیں اور اس اہم میدان میں موجود رہیں کیونکہ اس میدان میں غفلت سے نقصان ہوسکتا ہے ۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر خدا وند متعال کی بارگاہ میں دعا فرمائی کہ وہ اس مبارک دن میں ایرانی عوام کو اسلامی اصولوں سے نزدیک تر ہونے کا بہترین ہدیہ مرحمت فرمائے۔
700 /