ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

اسلامی ممالک کی اعلی عدالتوں کے سربراہوں سے ملاقات۔

رہبر معظم سے اسلامی ممالک کی اعلی عدالتوں کے سربراہوں کی ملاقات۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےتہران میں اسلامی ممالک کی اعلی عدالتوں کے پہلے سربراہی اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں احکام اسلامی میں بشر کی موجودہ ضرورتوں کو پورا کرنےکی ظرفیت اور خاص طور پر عدل و انصاف کے نفاذ کو " خداوند متعال پر توکل اوراپنے نفس پر اعتماد کے ذریعہ " عالم اسلام کی موجودہ مشکلات کا حل قرار دیتے ہوئے فرمایا : اسلامی ممالک کی عدالتوں کو رائے صادر کرنے اور فیصلہ سنانےمیں استقلال اورقضاوت کے مسئلہ میں اسلامی معارف کی طرف توجہ مبذول کرنی چاہیے اور اسلامی قضاوت کی عظیم عمارت کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ جد وجہد جاری رکھنی چاہیے ۔
رہبر معظم نے اس سلسلے میں تاکید کرتے ہوئےفرمایا : اس قسم کے اجلاس کے ذریعہ اسلامی مفکرین اور علماء کو ایک دوسرےکے نظریات جاننے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ اور امت اسلامی کے درمیان حسن ظن اور اس کو ایکدوسرے سے قریب ترکرنے کے لئے ہر فرصت سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ عالم اسلام کی آرزوئیں پوری ہوسکیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی حقوق کو دنیا کا پیشرفتہ اور جامع ترین حقوق قراردیتے ہوئے فرمایا : اسلامی قضاوت اور حقوق کا عظیم مرتبہ ومقام ہونے کے باوجود مغربی دنیا اپنے ثقافتی تسلط کے ذریعہ یہ باور کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ اسلامی احکام و قوانین موجودہ ضرورتوں کے مطابق نہیں ہیں ۔اورافسوس ہے کہ اس وقت اسلامی ممالک کی عدالتیں بھی مغربی قضاوت و حقوق سےمتاثرہوگئی ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امن و سلامتی ، عدالت و اخوت و برادری کے فقدان اور بے لگام طاقتوں کے تسلط کو مغربی ثقافت کے فروغ کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا : آج دنیا عدل و انصاف اور امن کی متمنی ہے ۔ اور مغرب کے بظاہرمتمدن ، آزادفکر اور جمہوریت کے مدعی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ذلت آمیز و تحقیر آمیز سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ جبکہ ایران سمیت اسلامی ممالک میں اقلیتی مذاہب کے لوگ آرام و سکون اور آزادی کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اور اپنے مذہبی اعمال انجام دینےمیں مشغول ہیں۔
رہبر معظم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مغربی تمدن میں دنیا کو امن و اماں فراہم کرنے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پوراکرنےکی طاقت نہیں ہے ۔جبکہ اسلام کے مترقی احکام دنیا کی موجودہ ضرورتوں اورعدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے پر قادر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغرب کے اقتصادی ، سیاسی اور ثقافتی تسلط کی بنا پر پیدا ہونے والی تبعیض ، فلسطینی عوام پر صیہونیوں کے مظالم و بربریت اوراس پر مغربی ممالک کے سکوت کودنیا میں موجود تبعیض کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا : ایسے شرائط میں مسلمانوں کوچاہیے کہ وہ اپنے نفس پر اعتماد ۔ خداوند متعال کی ذات پر توکل اور باہمی اتحاد و منظم پروگرام کے مطابق آگے بڑھیں تاکہ مطلوب نتیجے تک پہنچ سکیں ۔خداوند متعال نے بھی وعدہ کیا ہے کہ جہاں عمل کا حق ادا ہوگا وہاں خدا کی مدد و نصرت حتمی اور قطعی طور پر شامل رہےگی۔
رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی نے اسلامی ممالک کی اعلی عدالتوں کے سربراہوں سے اپنے خطاب کے اختتام پر سفارش کی کہ وہ تہران کے سربراہی اجلاس میں کئے جانے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں جاری رکھیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ ہاشمی شاہرودی نے اسلامی ممالک کی اعلی عدالتوں کے پہلے سربراہی اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا : اسلامی ممالک کے ممتاز دانشمندوں اور حقوقدانوں کی تہران اجلاس میں شرکت سے اسلامی حقوق اور قضاوت کو مزید ترقی دینے اور امت اسلامی و شریعت اسلامی کا دفاع کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ انسجام و اتحاد کی فضا فراہم ہوئی ہے ۔
ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے کہا : اسلامی ممالک کی اعلی عدالتون کے سربراہوں کی یونین کا مسودہ تہران کے اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز کی روشنی میں تیار کیا جائے گا اور سعودی عرب میں ہونےوالے دوسرے اجلاس میں اس کو منظور کیا جائے گا ۔
اس ملاقات میں سعودی عرب کے وزیر انصاف اور عدلیہ کے سربراہ آل شیخ ، سنیگال کے وزیر انصاف شیخ تیجان سی ، انڈونیشیاء کی عدلیہ کے سربراہ پروفیسر محمد باقر منان ، سوڈان کے وزیر انصاف محمد علی مرضی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات پر اپنی خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور تہران کے اجلاس کو امت اسلامی کے باہمی تعاون و اتحاد اور انسجام کے لئے بہت ہی اہم قدم قراردیا اور اس قسم کے اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے اسلامی ممالک کے حقوقی اور قضائی تجربوں سے استفادہ کرنے پر تاکید کی۔
700 /