ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

حوزات علمیہ کے بعض ممتاز اساتذہ ، محققین ، فضلاء اور مبلغین سے ملاقات۔

رہبر معظم کی حوزات علمیہ کے بعض ممتاز اساتذہ ، محققین ، فضلاء اور مبلغین سے ملاقات۔

قم ، مشہد اور اصفہان کے حوزات علمیہ کے بعض ممتاز اساتذہ ، محققین ، فضلاء اور مبلغین نے 4 گھنٹے تک رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں حوزہ علمیہ کے 17 اساتذہ اور فضلاء نے حوزات علمیہ کےمختلف علمی، تعلیمی و تبلیغی مسائل پر اپنے نظریات پیش کئے ۔
اس کے بعد حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حوزات علمیہ کی عظیم ظرفیت اور نئی نسل کے رشد اور ان کے علمی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :
مستقبل پردقیق نظر، علمی مدیریت میں تحول و تبدیلی کا پروگرام ، تعلیمی متون پردقیق نظر ، حوزات علمیہ کی ضرورتوں کے مطابق مناسب منصوبہ بندی ، مستقبل کے لئے منصوبہ سازی ، اور آزاد فکر و آزاد اندیش علمی نشستوں اور کرسیوں پر زيادہ سے زیادہ اہتمام ، جدید ترین ٹیکنالوجی اور سریع ترین تبدیلیوں کے پیش نظررشد اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن رہنے کے لئے بنیادی ضروریات میں سے ہے ۔
رہبر معظم نےحوزات علمیہ میں مستقبل پر توجہ رکھنے حوزہ علمیہ قم کی اعلی کونسل کے کردار ، مراجع عظام و علماء کرام کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : عوام کی دینداری کے سلسلے میں حوزات علمیہ اور علماء کی اہم ذمہ داری کے پش نظر مستقبل پر خاص توجہ رکھنے کی اہمیت دوچند ہوجاتی ہےرہبر معظم انقلاب اسلامی نے تبدیلی و تحول کو حتمی اور اجتناب ناپذير مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا : تبدیلیوں سے دوری ، نابودی اور الگ تھلگ ہوجانے کا سبب بن جائے گي لہذا تبدیلی و تحول کو قبول کرکے اس کی صحیح سمت میں ہدایت اور مدیریت کرنی چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حوزات علمیہ میں تبدیلی و تحول کو ضروری قراردیتے ہوئے تعلیمی ، تحقیقی اور درسی متون میں تحول اور حوزہ علمیہ کی مستقل سند اعطا کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : تحول و تبدیلی کے لئے یہ تمام امور ضروری ہیں لیکن ان کی ہدایت اور مدیریت صحیح سمت ہونی چاہیے تاکہ سند گرائی اور کم علمی کے آفات سے حوزات علمیہ محفوظ رہیں ۔
رہبر معظم نے کارآمد اور کامیاب مدیریت کو تبدیلی و تحول کے سلسلے میں ضروری قراردیا ۔ اورحوزات علمیہ کی مدیریت کی تکمیل کے سلسلے میں بعض اصلاحات کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا : حوزات علمیہ میں سب سے اہم کام ان کی درست اور صحیح سمت میں ہدایت اور مدیریت و سیاستگذاری ہے۔حوزہ علمیہ کی اعلی کونسل کو درست سیاستگذاری اور مدیریت کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیے ۔ اور جدید علمی پیشرفت اور سریع تحولات تبدیلیوں کے پیش نظرحوزہ علمیہ میں موجود قوی اور باتجربہ افراد و ماہرین کے نظریات سے فائدہ اٹھا تے ہوئے مستقبل کا منصوبہ تدوین کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حوزہ علمیہ کی مدیریت کوبہت ہی اہم ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا : حوزات علمیہ کی ایک اہم ضرورت یہ ہے کہ جدید علمی اور پروگرام مرتب کرنے والی ایک آگاہ کونسل سے استفادہ کیا جائے ۔رہبر معظم نے آزاد فکر نشستوں کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے فرمایا : حوزات علمیہ ہمیشہ آزاد اندیشی کا گہوارہ اور آزاد علمی فکر کا مرکز رہے ہیں لہذا حوزات علمیہ میں آزاد علمی نشستوں کا انعقاد عام ہونا چاہیے اور دوسروں کے نظریات کوبرداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے ۔
رہبر معظم نے مختلف مضامین کے لئے مختلف گروہ تشکیل دینے اور حوزات علمیہ میں ان کو رسمیت دینے پر بھی تاکید کی ۔
رہبر معظم نے اندرون اور بیرون ملک تبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تبلیغی متون اور مآخذ کی اہمیت پر تاکید کر تے ہوئے فرمایا : بین الاقوامی سطح پر تبلیغ کے لئے طلباء کے ایک تربیتی مرکز کی تشکیل بھی لازمی ہے ۔
اس ملاقات میں حجج اسلام آقایان حسینی خراسانی ، مدرس ومؤلف ۔ آذربائیجانی ، محقق و ماہرنفسیات۔ الہی خراسانی محقق و مدرس ۔ رفیعی ، حوزہ اور یونیورسٹی کے محقق ۔ حسینی ژرفا ، محقق مؤلف اور شاعر۔ سہیل اسعد، ارجنٹائن ،نمائندہ طلاب غیر ایرانی ۔ شمالی ، محقق ، استاد فلسفہ ۔ عابدی ، محقق ، استاد یونیورسٹی ۔ فرحانی محقق و مؤلف ، کاظمی ، مدرس حوزہ علمیہ ۔ میر معزی ، محقق و مؤلف ۔ مظلومی ، محقق و استاد فلسفہ ۔ نظافت ، محقق ومؤلف ۔ واعظی محقق و مؤلف ۔ زاد ہوش ، مبلغ و مدرس۔ نظری ، مجمع نمائندہ طلاب سے ، محترمہ بہشتی ، محقق و استاد جامعہ الزہرا(س) نے حوزہ علمیہ کے مختلف مسائل کے بارے میں اپنے اپنے نظریات و خیالات کا اظہار کیا :
اس ملاقات میں بیان ہونے والے مطالب کا خلاصہ :
٭ مراجع عظام اور علماء کرام کی نظارت میں درسی اور تعلیمی متون پر نظر ثانی اور حوزات علمیہ کے لئے جامع نظام کی تدوین ۔
٭ علوم انسانی پر خاص توجہ ۔
٭ حوزہ اور یونیورسٹی کے اتحاد پر اسٹراٹیجک نظر ۔
٭ ذرائع ابلاغ بالخصوص قومی ٹی وی کے ذریعہ ممتاز محققین کی معرفی اور شناخت ۔
٭ ملک کی علمی اور ثقافتی سرگرمیوں میں حوزہ علمیہ کے مقام کی تعریف اور علمی اور ثقافتی مراکز کا حوزہ علمیہ کے ساتھ تعاون۔
٭ علمی مباحث میں آزاد نشستوں کا اہتمام و تنقید ۔
٭ تبلیغ اور مبلغین سے متعلق مسائل میں ہم آہنگی ، تبلیغ کے جدید طریقوں کی تعلیم ۔
٭ ذاکری اور خطابت کے فن سے آشنائي اور فارسی ادبیات پر خاص توجہ ۔
٭ غیر ایرانی طلاب کے لئے جامع اور دقیق پروگرام ۔
٭ دینی معارف کے نشر و اشاعت اور بین الاقوامی سطح پر ضروریات کے جواب میں حوزہ علمیہ کا فعال کردار ۔
٭ حوزہ علمیہ قم میں اسلامی فلسفہ کی حفاظت ۔
٭حوزہ علمیہ میں تحقیق و ریسرچ پر خاص توجہ بالخصوص فقہی مسائل میں ۔
٭ خواتین کے تحقیقی اور تعلیمی مسائل کے لئے جامع پروگرام ۔
٭ جدید ترین ٹیکنالوجی اورالکٹرانک وسائل سے استفادہ ۔
٭ قرآن کریم اور نہج البلاغہ پر خاص توجہ ۔
٭ تحقیقی اور حوزوی مراکز میں توسیع ۔
٭تحقیقی سینٹروں کی توسیع کے ساتھ تحقیقی متون کی کیفیت پر توجہ ۔
٭ حوزات علمیہ میں تخصصی رشتوں کا قیام ۔
700 /