ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

بہار قرآن کے آغاز پر حسینیہ امام خمینی (رہ)میں قرآنی محفل کا انعقاد۔

رمضان کےمبارک مہینہ کے آغاز پر آج سہ پہر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں ملک کے مشہور و معروف قراء و حفاظ نے حسینیہ امام خمینی (رہ)میں اپنے فن قرائت و حفظ کا مظاہرہ کیا۔
یہ نورانی محفل تین گھنٹے تک جاری رہی اور اسمیں ایران کے مختلف مقامات سے آئے ہوئے قاریان قرآن ، حفاظ اور تواشیح کے مختلف گروہوں نے شرکت کی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس قرآنی محفل سے خطاب کیا ۔آپ نے جمہوری اسلامی ایران میں ، فن قرائت و تجوید کی پیشرفت کو سراہتے ہوئے فرمایا: قرآن کا اچھا قاری ہونا اپنی جگہ ایک اچھا اورمطلوب امر ہے ، لیکن قرائت قرآن کو سماج میں قرآنی تہذیب و ثقافت کی حاکمیت کا پیش خیمہ ہونا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا : قرآن کو غور و فکر و تدبرسے پڑھنا اورسمجھنا، نیز اپنے آپ کو خدائی کلام کا مخاطب قرار دینا، سماج کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور قرآن وہ آخری معنوی سرمایہ ہے جسے خداوند متعال نے وحی کے ذریعہ اپنے آخری اور سب سے افضل پیغمبر(ص) پر نازل فرمایا،تا کہ رہتی دنیا تک بنی نوع انسان کی ہدایت و سعادت کا سامان فراہم کرے اور قرآنی آیات میں غور و فکر کے ذریعہ ہم راہ سعادت وکمال تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم نے آیات قرآن کے معانی و مفاہیم کو سمجھنے اور درک کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: اگر چہ آیات الہی میں موجود دقیق مطالب و ظرائف کے بیش بہا خزانہ تک صرف اہل معنا و ذوق کو رسائی حاصل ہے لیکن اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ بعض عربی کلمات، فارسی میں بھی استعمال ہوتے ہیں اور فارسی زبان میں قرآن کے بعض مناسب ترجمے موجود ہیں قرآن کے مفاہیم و مقاصد سے عام لوگ بھی کسی حد تک مستفید ہوسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قاریان قرآن کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے فرمایا: قاری قرآن کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اچھی آواز و لحن کو ، مخاطب تک قرآن کے بلند و بالا مفاہیم کے پہونچانے کا وسیلہ قرار دے ، قاری قرآن کو اسطرح تلاوت کرنا چاہیے کہ گویا وہ قرآن کے مفاہیم کو مخاطب کے دل پر اتاررہا ہے کہ ایسی صورت میں قاری قرآن کا ہدف ،مخاطبین سے داد تحسین وصول کرنا نہیں ہوگا بلکہ اپنے سامعین پر معنوی نقش چھوڑنااسکے پیش نظر ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ مبارک رمضان کے بعد بھی اسطرح کے جلسات کے انقعاد پر زور دیتے ہوئے فرمایا : ہمیں ہمیشہ قرآن سے مانوس رہنا چاہیے اور ایسا محسوس ہوکہ گویا ہمارا دل خدائی پیغام کی آواز سن کر اس پر لبیک کہہ رہاہے۔
رہبر معظم نے حفظ قرآن " کو خداوند متعال کی ایک بہت بڑی نعمت سے تعبیر کیا اور نئی نسل کو قرآن حفظ کرنےکی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: قرآن کا حفظ کرنا وہ سرمایہ و ذخیرہ ہے جو آگے چل کر آیات الہی میں غور و فکر کا مقدمہ قرار پاتا ہے ۔
اس محفل قرآن کے اختتام پر نماز مغربین حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی اور محفل کے شرکاء نے رہبر معظم کے ہمراہ روزہ افطار کیا ۔
700 /