رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم مجاہد آیت اللہ مشکینی کی رحلت پر تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔
پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ان للہ و ان الیہ راجعون
علم و عمل اور زہدو تقوی کے پیکر فقیہ مجاہد حضرت آیت اللہ حاج آقای میرزا علی مشکینی اعلی اللہ مقامہ کی رحلت کی دردناک خبر سنکر شدید صدمہ اور دکھ پہنچاہے آیت اللہ مشکینی کا شمار نادر علماء میں ہوتا ہے مرحو م نے اپنی پر برکت زندگي ميں دين اور قوم کي گرانقدر خدمات انجام ديں اورمختلف مراحل ميں حوزات علميہ اور مؤمن عوام کے لئے بے شمار خدمات اور برکتوں کا سرچشمہ اوراپنے شاگردوں اور عقيدتمندوں کے لئے اخلاق کے ميدان ميں عملي نمونہ تھے ۔ستم شاہی کے دور میں وہ تحریک اسلامی کے صف اول کے رہنماؤں کےشانہ بشانہ رہے اور جمہوری اسلامی کے دور میں ان کا شمار ان حقیقی مجاہدوں میں ہوتا تھا جو معلم اخلاص اور زہد وتقوی کے آئینہ دار تھے۔ان کے شیریں و مؤثر بیان سے ان کا عمل اور کردار کہیں زیادہ تھا وہ حق پرست ، حق گو اورداعی حق تھےجمہوري اسلامي ايران کے نظام حکومت ميں آيت اللہ مشکيني کا بلند عہدہ اور خبرگان کونسل کي سربراہي ان کي فروتني ، انکساري ،تواضع اور پرہیز گاری و زہد سے مملو زندگي پر معمولي سا اثر بھي نہ ڈال سکي انھوں نے اپني پاک خصلت اور زہد و تقوي کے ذريعہ خبرگان کونسل ميں اہم اور تاريخي کردار ادا کيا جس سے بزرگ علماء اور اساتید کے نزدیک ان کے اہم مقام و مرتبہ کا پتہ چلتا ہے مرحوم علم و عمل اور جہاد و زہد اور تشخیص و سلوک کے میدان میں درست راستے پر گامزن تھے اس جلیل القدر عالم ربانی کی رحلت ایک عظیم سانحہ ہے خداوند متعال ان کو بلند درجات عطا کرے اور ان کی روح پر اپنی رحمت و مغفرت نازل فرمائے ۔میں حوزات علمیہ ، مراجع عظام ،علماء و فضلاء ، مرحوم کے شاگردوں اورارادتمندوں خاص طور پر ان کے لواحقین کو اس دردناک حادثے پر تعزیت پیش کرتا ہوں ۔
والسلام علیہ و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
سید علی خامنہ ای
8/ مرداد/ 1386
مطابق
30 /جولائی/2007
پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ان للہ و ان الیہ راجعون
علم و عمل اور زہدو تقوی کے پیکر فقیہ مجاہد حضرت آیت اللہ حاج آقای میرزا علی مشکینی اعلی اللہ مقامہ کی رحلت کی دردناک خبر سنکر شدید صدمہ اور دکھ پہنچاہے آیت اللہ مشکینی کا شمار نادر علماء میں ہوتا ہے مرحو م نے اپنی پر برکت زندگي ميں دين اور قوم کي گرانقدر خدمات انجام ديں اورمختلف مراحل ميں حوزات علميہ اور مؤمن عوام کے لئے بے شمار خدمات اور برکتوں کا سرچشمہ اوراپنے شاگردوں اور عقيدتمندوں کے لئے اخلاق کے ميدان ميں عملي نمونہ تھے ۔ستم شاہی کے دور میں وہ تحریک اسلامی کے صف اول کے رہنماؤں کےشانہ بشانہ رہے اور جمہوری اسلامی کے دور میں ان کا شمار ان حقیقی مجاہدوں میں ہوتا تھا جو معلم اخلاص اور زہد وتقوی کے آئینہ دار تھے۔ان کے شیریں و مؤثر بیان سے ان کا عمل اور کردار کہیں زیادہ تھا وہ حق پرست ، حق گو اورداعی حق تھےجمہوري اسلامي ايران کے نظام حکومت ميں آيت اللہ مشکيني کا بلند عہدہ اور خبرگان کونسل کي سربراہي ان کي فروتني ، انکساري ،تواضع اور پرہیز گاری و زہد سے مملو زندگي پر معمولي سا اثر بھي نہ ڈال سکي انھوں نے اپني پاک خصلت اور زہد و تقوي کے ذريعہ خبرگان کونسل ميں اہم اور تاريخي کردار ادا کيا جس سے بزرگ علماء اور اساتید کے نزدیک ان کے اہم مقام و مرتبہ کا پتہ چلتا ہے مرحوم علم و عمل اور جہاد و زہد اور تشخیص و سلوک کے میدان میں درست راستے پر گامزن تھے اس جلیل القدر عالم ربانی کی رحلت ایک عظیم سانحہ ہے خداوند متعال ان کو بلند درجات عطا کرے اور ان کی روح پر اپنی رحمت و مغفرت نازل فرمائے ۔میں حوزات علمیہ ، مراجع عظام ،علماء و فضلاء ، مرحوم کے شاگردوں اورارادتمندوں خاص طور پر ان کے لواحقین کو اس دردناک حادثے پر تعزیت پیش کرتا ہوں ۔
والسلام علیہ و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
سید علی خامنہ ای
8/ مرداد/ 1386
مطابق
30 /جولائی/2007