حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے ماہ رمضان کي پہلي نماز جمعہ کے دوسرے خطبے ميں تہران کے موحد اور انقلابي عوام کے عظيم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ايران کے ہميشہ بيدار اور آگاہ عوام ايمان کی طاقت اور استقامت و پائداری کے ساتھ انقلاب اسلامي کو کمزور بنانے کے امريکي منصوبوں کو نقش برآب کرديں گے اور اسي پرافتخار راستے پر چلتے ہوئے ايک دن اس مقام پر پہنچ جائيں گے کہ جہاں کوئي طاقت ان کو ڈرانے دھمکانے کے بارے ميں سوچ بھي نہيں سکے گي تہران یونیورسٹی کا احاطہ اور اسکے آس پاس کی سڑکیں عوامی اجتماع سے مملو تھیں
حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ اي نے نماز جمعہ کے پہلے خطبے ميں لوگوں کو تقواي الہي کي رعايت کرنے کي نصيحت کرتے ہوئے ماہ مبارک رمضان کو بيش قيمت فرصتوں والا مہينہ قرارديا اور فرمايا کہ اگر اس بابرکت مہينے کي فرصتوں سے صحيح استفادہ کيا جائے تو انسان کي پوري زندگي کے ليے نہايت قيمتي معنوي ذخيرہ اس کے ہاتھ آجاتا ہے آپ نے روزہ داري کي رياضت قرآن مجيد کي تدبر کے ساتھ تلاوت، خداوند متعال کے ساتھ راز و نياز اور گناہوں سے دوري کو اس ماہ مبارک کے بہترين اعمال میں سے قرار ديتے ہوئے ياددلايا کہ اس عظيم مہينے ميں حقيقي استغفار اور واقعي توبہ خاص کر رات کي تنہائي ميں اورسحر کے وقت اپنے معبود سے رابطہ برقرار کرنا دلوں کو جلا بخشتااورگناہوں کے زنگ سے پاک کرتا ہےاور انسان ماہ مبارک کي برکتوں سے بہرہ مند ہونے کے ليے آمادہ ہوجاتاہے
حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے نماز جمعہ کے خطبوں ميں جمہوري اسلامي ايران کے مقابلے ميں عالمي استکبار کي شکست فاش اور اس کے علل اور اسباب کو بيان کرتے ہوئے صدام اور اس کے حاميوں کي طرف سے ايران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کي طرف اشارہ کيا اور فرمايا کہ صدام اور اس کے حامیوں کےاس ناپاک منصوبے کا اصلی مقصد انقلاب اسلامي کو نابود کرنا تھا اس ليے کہ مغربي تجزيہ کار اور رہنما يہ جان چکے تھے کہ اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ثابت ہوگا لہذا انھوں نے کوشش کي کہ اس انقلاب کي ترقي کي راہ ميں رکاوٹيں ايجاد کي جائيں
حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ اي نے امريکي اور مغربي حکام کی جانب سے ايران کا اقتصادي محاصرہ کرنے کے خام خيال کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ايرانی عوام جنگ کے زمانے ميں سخت اقتصادی محاصرے اور پابنديوں کے دور سے گذر کر ايسے مقام پر پہنچ چکي ہے کہ آج عسکري اعتبار سے خطے ميں کسي کو اپنا مدمقابل نہيں سمجھتي اور علمی ترقی اور پیشرفت کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایرانی عوام نے قابل فخر پيش رفت حاصل کي ہے اور يہ ثابت کرديا ہے کہ استقامت اور پائداري اور روحاني طاقت کے مقابلے ميں کسي بھي قسم کے محاصرے کا نتيجہ الٹا ہوتا ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے گيارہ ستمبر کے خود ساختہ حادثے ميں امريکي حکومت کي شکست کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ امريکہ نےيہ منصوبہ ايک نئے مشرق وسطي کي تشکيل اورايران کا نیا محاصرہ کرنے اور جمہوري اسلامي کو شکست دينے کے ليے بناياتھا امريکيوں کي کوشش تھي کہ وہ اپنے اس پہلودار منصوبے کو عملي جامہ پہنا کر ايک ايسا مشرق وسطي بنائيں جس کي بنياد اسرائیلی حکومت کے مفادات پر استوار ہواور اسرائيل اس مشرق وسطي کا دارالحکومت بنے ليکن امریکہ کو اپنے اس شوم منصوبے ميں بھی سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے حزب اللہ لبنان کے مقابلے ميں اسرائيل کي طاقتور فوج کي شکست کو امريکہ کے نئے مشرق وسطي کي تشکيل کے منصوبے کي ناکامي قرارديتے ہوئے ياددہاني کرائي کہ امريکي حزب اللہ لبنان کے مقابلے ميں اسرائيلي فوج کي شکست کے بارے ميں سوچ بھي نہيں سکتے تھے ليکن حزب اللہ کے مقابلے ميں اسرائیلی حکومت کي 33 دن کي جنگ ميں ذلت آميز شکست نے واشنگٹن کو ايک اور ناکامي کا منہ ديکھنے پر مجبور کردیا وہ نہ صرف حزب اللہ سے ہتھيار نہيں چھين سکے بلکہ حزب اللہ اس جنگ کے نتيجے ميں عالم اسلام کی نگاہوں میں پہلے سے کہیں زيادہ محبوب ، مضبوط ، توانا اور مقتدر بن گئی ہے
حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ اي نے نماز جمعہ کے پہلے خطبے ميں لوگوں کو تقواي الہي کي رعايت کرنے کي نصيحت کرتے ہوئے ماہ مبارک رمضان کو بيش قيمت فرصتوں والا مہينہ قرارديا اور فرمايا کہ اگر اس بابرکت مہينے کي فرصتوں سے صحيح استفادہ کيا جائے تو انسان کي پوري زندگي کے ليے نہايت قيمتي معنوي ذخيرہ اس کے ہاتھ آجاتا ہے آپ نے روزہ داري کي رياضت قرآن مجيد کي تدبر کے ساتھ تلاوت، خداوند متعال کے ساتھ راز و نياز اور گناہوں سے دوري کو اس ماہ مبارک کے بہترين اعمال میں سے قرار ديتے ہوئے ياددلايا کہ اس عظيم مہينے ميں حقيقي استغفار اور واقعي توبہ خاص کر رات کي تنہائي ميں اورسحر کے وقت اپنے معبود سے رابطہ برقرار کرنا دلوں کو جلا بخشتااورگناہوں کے زنگ سے پاک کرتا ہےاور انسان ماہ مبارک کي برکتوں سے بہرہ مند ہونے کے ليے آمادہ ہوجاتاہے
حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے نماز جمعہ کے خطبوں ميں جمہوري اسلامي ايران کے مقابلے ميں عالمي استکبار کي شکست فاش اور اس کے علل اور اسباب کو بيان کرتے ہوئے صدام اور اس کے حاميوں کي طرف سے ايران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کي طرف اشارہ کيا اور فرمايا کہ صدام اور اس کے حامیوں کےاس ناپاک منصوبے کا اصلی مقصد انقلاب اسلامي کو نابود کرنا تھا اس ليے کہ مغربي تجزيہ کار اور رہنما يہ جان چکے تھے کہ اسلامي انقلاب عالم اسلام کے ليے ہدايت کا سرچشمہ ثابت ہوگا لہذا انھوں نے کوشش کي کہ اس انقلاب کي ترقي کي راہ ميں رکاوٹيں ايجاد کي جائيں
حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ اي نے امريکي اور مغربي حکام کی جانب سے ايران کا اقتصادي محاصرہ کرنے کے خام خيال کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ايرانی عوام جنگ کے زمانے ميں سخت اقتصادی محاصرے اور پابنديوں کے دور سے گذر کر ايسے مقام پر پہنچ چکي ہے کہ آج عسکري اعتبار سے خطے ميں کسي کو اپنا مدمقابل نہيں سمجھتي اور علمی ترقی اور پیشرفت کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایرانی عوام نے قابل فخر پيش رفت حاصل کي ہے اور يہ ثابت کرديا ہے کہ استقامت اور پائداري اور روحاني طاقت کے مقابلے ميں کسي بھي قسم کے محاصرے کا نتيجہ الٹا ہوتا ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے گيارہ ستمبر کے خود ساختہ حادثے ميں امريکي حکومت کي شکست کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ امريکہ نےيہ منصوبہ ايک نئے مشرق وسطي کي تشکيل اورايران کا نیا محاصرہ کرنے اور جمہوري اسلامي کو شکست دينے کے ليے بناياتھا امريکيوں کي کوشش تھي کہ وہ اپنے اس پہلودار منصوبے کو عملي جامہ پہنا کر ايک ايسا مشرق وسطي بنائيں جس کي بنياد اسرائیلی حکومت کے مفادات پر استوار ہواور اسرائيل اس مشرق وسطي کا دارالحکومت بنے ليکن امریکہ کو اپنے اس شوم منصوبے ميں بھی سخت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے حزب اللہ لبنان کے مقابلے ميں اسرائيل کي طاقتور فوج کي شکست کو امريکہ کے نئے مشرق وسطي کي تشکيل کے منصوبے کي ناکامي قرارديتے ہوئے ياددہاني کرائي کہ امريکي حزب اللہ لبنان کے مقابلے ميں اسرائيلي فوج کي شکست کے بارے ميں سوچ بھي نہيں سکتے تھے ليکن حزب اللہ کے مقابلے ميں اسرائیلی حکومت کي 33 دن کي جنگ ميں ذلت آميز شکست نے واشنگٹن کو ايک اور ناکامي کا منہ ديکھنے پر مجبور کردیا وہ نہ صرف حزب اللہ سے ہتھيار نہيں چھين سکے بلکہ حزب اللہ اس جنگ کے نتيجے ميں عالم اسلام کی نگاہوں میں پہلے سے کہیں زيادہ محبوب ، مضبوط ، توانا اور مقتدر بن گئی ہے