رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے شمسی سال ۱۴۰۴ ہجری کے آغاز پر اپنے پیغام میں نئے سال کو "پیداواری سرمایہ کاری کا سال" قرار دیا۔
حضرت آیتاللہ خامنہای نے نئے سال کے شب قدر اور ایامِ شہادتِ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہالسلام کے ہمراہ آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ لیالی قدر کی برکتیں اور مولائے متقیان کی عنایتیں، ایران کے عزیز عوام اور ان تمام لوگوں کے شامل حال ہوں جن کا نیا سال نوروز سے شروع ہوتا ہے۔
آپ نے سال ۱۴۰۳ کو ایک پرماجرا سال قرار دیا اور اس میں پیش آنے والے مسلسل واقعات کو سال ۱۳۶۰ کے حوادث سے مشابہ جانا، جو کہ عوام کے لیے سختیوں اور دشواریوں کے ساتھ تھے۔ آپ نے فرمایا: ایران کے چند مشیروں کی دمشق میں شہادت، ملتِ ایران کے محبوب صدر مرحوم آقای رئیسی کی شہادت، اور اس کے بعد تہران اور لبنان میں پیش آنے والے تلخ واقعات کے باعث ملتِ ایران اور امتِ اسلامی نے اس سال میں قیمتی شخصیات کو کھو دیا۔
رہبر انقلاب نے سال ۱۴۰۳ کے دیگر واقعات میں خصوصاً سال کے دوسرے نصف میں اقتصادی مشکلات اور معیشتی دشواریوں کے دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ان مشکلات کے مقابل ایک عظیم اور عجیب منظر سامنے آیا، اور وہ ملتِ ایران کی قوتِ ارادہ، روحانیت، اتحاد اور بلند سطح کی آمادگی تھی، جس کا پہلا جلوہ صدر کی وفات پر ظاہر ہوا۔ عوام نے عظیم الوداع کے دوران جو نعرے بلند کیے اور جو بلند ہمّت دکھائی، اس نے ثابت کیا کہ اگرچہ یہ مصیبت بھاری تھی، مگر ملت کو ضعف کے احساس میں مبتلا نہ کرسکی۔
آپ نے مقررہ قانونی مدت میں تیزی سے صدارتی انتخابات کے انعقاد، صدر کے انتخاب اور نئی حکومت کی تشکیل کو ایرانی قوم کی بلند روحی اور معنوی طاقت کا دوسرا مظہر قرار دیا، اور ایک اور میدان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: لبنان و فلسطین کے عوام کو درپیش مشکلات کے مقابل ملتِ ایران نے وسعتِ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے عوامی امداد کا ایک عظیم سیلاب روانہ کیا۔
حضرت آیتاللہ خامنہای نے عوام کی طرف سے خاص طور پر خواتین کی جانب سے سونے کے زیورات کی سخاوت سے دی گئی امداد کو ملک کی تاریخ کے یادگار اور ناقابل فراموش واقعات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: ملت کی قوتِ ارادہ، عزمِ راسخ، آمادگی اور روحانی طاقت، عزیز ایران کے مستقبل اور ہمیشہ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے، اور یہی سرمایہ الٰہی عنایتوں کے تسلسل کا باعث ہے۔
رہبر انقلاب نے اپنے نوروزی پیغام کے ایک اور حصے میں، سال ۱۴۰۳ کو "عوام کی شراکت سے پیداواری جست" کے عنوان سے موسوم کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اگرچہ حکومت، عوام اور نجی شعبے کی کوششیں قابلِ تعریف تھیں، لیکن سال کے واقعات نے اس نعرے کے مکمل تحقق میں رکاوٹ ڈالی۔ لہٰذا، اس سال کا نعرہ اور اصل مسئلہ پھر بھی اقتصادی ہے اور سرمایہکاری کے موضوع پر مرکوز ہے، کیونکہ پیداواری جست اور معیشتی مشکلات کا حل، پیداواری سرمایہگذاری کی تحقق سے وابستہ ہے۔
آپ نے عوام کی جانب سے پیداواری شعبے میں سرمایہکاری کے لیے حکومت کے معاون اور تسہیل کنندہ کردار پر زور دیتے ہوئے فرمایا: البتہ جہاں عوام میں سرمایہکاری کی توانائی یا تحریک نہ ہو، وہاں حکومت کو ان کا رقیب نہیں بلکہ ان کا قائم مقام بن کر میدان میں آنا چاہیے اور سرمایہکاری کرنی چاہیے۔
حضرت آیتاللہ خامنہای نے پیداواری سرمایہکاری کے تحقق کو حکومت اور عوام دونوں کی طرف سے سنجیدہ عزم اور تحریک سے مشروط جانا اور فرمایا: حکومت کا کام میدان ہموار کرنا اور پیداوار کی راہوں سے رکاوٹیں ہٹانا ہے، جبکہ عوام کو چاہیے کہ اپنی چھوٹی اور بڑی سرمایہکاری کو پیداواری میدان میں لگائیں، تاکہ سرمایہ دیگر مضر امور جیسے زرِ مبادلہ اور سونے کی خریداری کی طرف نہ جائے۔ اس میدان میں مرکزی بینک اور حکومت مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔
رہبر انقلاب نے اس مقدمے کے ساتھ سال ۱۴۰۴ کا نعرہ "پیداواری سرمایہکاری" قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ حکومت کی منصوبہبندی اور عوام کی شراکت سے معیشت کے باب میں کشادگی آئے گی۔
حضرت آیتاللہ خامنہای نے اپنی تقریر کے آخری حصے میں غاصب صہیونی حکومت کی غزہ پر دوبارہ یلغار کو ایک بہت بڑا اور المناک جرم قرار دیتے ہوئے زور دیا: یہ مسئلہ امتِ اسلامی کا مسئلہ ہے، لہٰذا تمام امت کو اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان جرائم کے مقابل متحد ہوکر کھڑا ہونا چاہیے۔ نیز دنیا کے تمام آزاد ضمیر انسان، خصوصاً یورپ و امریکہ میں، اس خائن اور فاجعہ خیز اقدام کی مخالفت کریں اور بچوں کے قتل، گھروں کی تباہی، اور عوام کے بے گھر ہونے کو روکنے کے لیے عملی اقدام کریں۔
آپ نے تاکید کی کہ امریکہ اس حادثے کی ذمہ داری میں شریک ہے، اور دنیا کے سیاسی ماہرین کی رائے کے مطابق یہ جرم امریکی اشارے یا کم از کم اس کی رضا سے انجام پایا ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: یمن کے واقعات اور یمنی عوام و غیر فوجیوں پر حملے بھی ایک اور جرم ہیں جنہیں ہر حال میں روکا جانا چاہیے۔
رہبر انقلاب نے اپنی گفتگو کے اختتام پر امتِ اسلامی کے لیے خیر، صلاح اور فتح کی دعا کی اور امید ظاہر کی کہ ملتِ ایران نیا سال خوشی، رضایت، مکمل اتحاد اور کامیابی سے شروع کرے اور انشاءاللہ سال کے آخر تک ایسے ہی آگے بڑھے۔
آپ نے آخر میں اس امید کا اظہار کیا کہ حضرت ولیعصر عجلاللهتعالیفرجهالشریف کا مقدس قلب، امام راحل کی پاک روح اور شہداء کی مطہّر ارواح ملتِ ایران سے راضی و خشنود ہوں۔