ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

نمازِ عید الفظر کے خطبوں میں عوام سے خطاب

صیہونی ریاست اس خطے میں واحد پراکسی ہے، جسکے خلاف جدوجہد ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔

آج صبح نمازِ عید سعید فطر پور شکوہ انداز میں، یادگار معنوی فضا کے ساتھ اور ملتِ مؤمن و باعزت کی بھرپور شرکت کے ساتھ پورے عزیز وطن میں ادا کی گئی۔ دارالحکومت میں بھی بے شمار لوگوں نے، دلوں میں خداوند متعال کے فضل و نصرت کی امید لیے ہوئے، حضرت آیت‌الله خامنه‌ای رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں، تہران کے مصلیٰ اور اطراف کی سڑکوں پر نمازِ عید ادا کی۔

خطبه اول
حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے نماز کے پہلے خطبے میں ملتِ ایران اور امتِ اسلامیہ کو عید سعید فطر کی مبارکباد پیش کی، نیز نوروز، سال نو اور ۱۲ فروردین (جس دن اسلامی جمہوریہ کو بطور منتخب نظامِ ملت معین کیا گیا) کی بھی مبارکباد دی۔ آپ نے اس سال کے رمضان المبارک کو ملت کے قلبی و معنوی رشد، سیاسی کوشش اور ایمانی تحرک کا مہینہ قرار دیا۔

آپ نے رمضان کو الہی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت، توحیدی پدیده اور پروردگار کی جانب سے بندوں کو تقویٰ، قربِ الہی، روح و جان کی تطہیر اور حیاتِ معنوی کی تجدید کے لیے دی گئی عظیم فرصت قرار دیا اور مزید فرمایا: روزہ، قرآن سے انس، لیالی قدر، توسلات، تضرعات اور مناجات، ماہِ مبارک رمضان کی انمول اور انسان ساز فرصتیں ہیں۔

رہبرِ انقلاب نے قرآن سے انس میں اضافہ، انفاق کا رواج، مساجد و مراکز دینی اور عوامی مقامات پر افطاری کے دسترخوان اور تمام طبقات بالخصوص مختلف ظاہری صورتوں والے نوجوانوں کی دعا و مناجات و توسلات میں جوشیلے اور بھرپور شرکت کو رمضان کی معنویت سے لبریز ملتِ ایران کے جلوے قرار دیا اور فرمایا: سب کو چاہیے کہ اس عظیم مہینے میں حاصل شدہ معنوی سرمایہ کو آئندہ رمضان تک محفوظ رکھیں اور اس سے استفادہ کریں۔

آپ نے ماہِ مبارک رمضان کے آخری جمعے کو منائی جانے والی عالمی یومِ قدس کی پُر جوش اور با معنی ریلی کی تحسین کی اور فرمایا: ملت کی عظیم حرکت ان لوگوں کے لیے جو دنیا میں ملتِ ایران کو سمجھنا چاہتے ہیں، مختلف پیغامات کی حامل تھی، اور یہ پیغامات ان تک پہنچے۔

خطبه دوم
حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے نمازِ عید کے دوسرے خطبے میں، غزہ اور لبنان میں صہیونی رژیم کی طرف سے نسل کشی اور بچوں کے قتل عام کو امتِ اسلامیہ کے لیے ماہِ رمضان میں رنج و الم کا باعث قرار دیا اور فرمایا: یہ جرائم امریکہ کی جانب سے غاصب و مجرم فلسطینی باند کے لیے جاری حمایتوں کی پناہ میں انجام پا رہے ہیں۔

آپ نے صہیونی رژیم کو استعماری قوتوں کا نیابتی آلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: مغربی طاقتیں بار بار علاقے کے بہادر اقوام اور غیرتمند جوانوں پر نیابتی ہونے کا الزام لگاتی ہیں، لیکن بالکل واضح ہے کہ اس علاقے میں واحد نیابتی قوت وہ فاسد رژیم ہے جو جنگ، نسل کشی اور دوسروں کی سرزمین پر تجاوز کے ذریعے اُن ممالک کے نقشے کو عملی جامہ پہنا رہی ہے، جنہوں نے جنگِ عظیم دوم کے بعد اس خطے پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

رہبر انقلاب نے ان استعماری طاقتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو مال و میڈیا کے ذریعے دنیا پر حکمرانی کر رہی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف بیانات دیتی ہیں، فرمایا: یہی لوگ، جب اقوام اپنے حقوق اور سرزمین کا دفاع کرتی ہیں، اسے دہشت گردی اور جرم قرار دیتے ہیں، لیکن صہیونیوں کی واضح نسل کشی اور دہشت گردانہ اقدامات کے مقابلے میں یا تو آنکھ بند کر لیتے ہیں یا ان کی مدد کرتے ہیں۔

آپ نے ابو جہاد، فتحی شقاقی، شیخ احمد یاسین اور عماد مغنیہ جیسے شخصیات کے مختلف ممالک میں صہیونی رژیم کے ہاتھوں قتل اور عراقی دانشمندوں کے قتل کی متعدد کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور کچھ مغربی ممالک اِن صریح دہشت گردانہ کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں اور باقی دنیا صرف تماشائی بنی ہوئی ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے ان انسانی حقوق کے مدعیوں کی خاموشی پر شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا: گزشتہ دو سالوں میں تقریباً بیس ہزار فلسطینی بچوں کی شہادت پر انسانی حقوق کے دعویداروں کی بے اعتنائی قابلِ مذمت ہے۔ البتہ دنیا کی اقوام، بشمول یورپ اور امریکہ، جب تک ان مظالم سے آگاہ ہوتی ہیں، وہ صہیونیوں اور امریکہ کے خلاف مظاہرے اور اجتماعات کرتے ہیں، اور اگر مکمل اطلاع رسانی کی جائے تو یقیناً احتجاجات میں وسعت آئے گی۔

آپ نے بیان کردہ حقائق کے ایک مجموعی جائزے میں تاکید کی: یہ مجرم، شریر اور قاتل گروہ لازماً فلسطین اور اس خطے سے جڑ سے اکھاڑا جائے گا، اور ان شاء اللہ ایسا ہو کر رہے گا۔ اس راہ میں کوشش کرنا ہر انسان کی دینی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔

رہبر انقلاب نے علاقے سے متعلق اسلامی جمہوریہ کی پالیسیوں کے ثبات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہماری پوزیشن مستحکم ہے اور امریکہ و صہیونی رژیم کی دشمنی بھی ہمیشہ کی طرح باقی ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے خطبہ دوم کے اختتام پر، امریکہ کے حالیہ دھمکی آمیز رویوں سے متعلق دو اہم نکات بیان کیے:

  1. اگر بیرون سے کوئی شرارت کی گئی، جس کا امکان زیادہ نہیں، تو یقینی طور پر بھرپور اور سخت جوابی ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
  2. اگر دشمن، جیسے بعض گذشتہ سالوں میں، ملک کے اندر فتنہ پیدا کرنے کا ارادہ کرے، تو ملت، ماضی کی طرح، فتنہ انگیزوں کو منہ توڑ جواب دے گی۔
700 /