ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

ملک کے اعلیٰ حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات

صہیونی جرائم کا مقابلہ صرف اسلامی حکومتوں کے اتحاد، ہمدلی سے ممکن ہے۔

رهبر معظم انقلاب اسلامی نے آج صبح ملک کے اعلیٰ حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات کے اجتماع میں فرمایا کہ اسلام کی روزافزوں عزت اور بڑی طاقتوں کی غنڈہ گردی و تاوان طلبی کا مقابلہ، امت مسلمہ کے اتحاد اور بصیرت سے مشروط ہے۔ آپ نے تمام اسلامی حکومتوں کی طرف اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے بھائی چارے کا ہاتھ بڑھانے پر زور دیتے ہوئے فرمایا: فلسطین اور لبنان میں صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں کے بے مثال جرائم کا مؤثر مقابلہ صرف اسلامی حکومتوں کے اتحاد، ہمدلی اور ہم زبانی کے ذریعے ممکن ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے اس دیدار میں امت اسلامیہ اور ملت ایران کو عید سعید فطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: یہ عید، عالم اسلام کو باہم جوڑنے والے نکات میں سے ایک ہے اور اسلام و اس کے پیغمبرؐ گرامی کی عزت میں روز بروز اضافے کا ذریعہ ہے۔ آپ نے فرمایا: اسلامی عزت کے حصول کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد، کوشش اور بصیرت کی ضرورت ہے۔

آپ نے دنیا میں تیز رفتار اور پیہم واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان تیز رفتار واقعات کے مقابلے میں اسلامی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ فوری اور دقیق طریقے سے اپنا مقام متعین کریں اور اس کے لیے سوچ و بچار اور منصوبہ بندی کریں۔

رہبر انقلاب نے عالم اسلام کی بڑی آبادی، قدرتی وسائل کی فراوانی اور دنیا کے ایک حساس جغرافیائی خطے میں اس کے قیام کو اسلامی دنیا کے اہم ترین مواقع میں شمار کیا اور فرمایا: ان مواقع اور حساس پوزیشنوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے دنیائے اسلام کا اتحاد لازمی ہے۔ البتہ اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ تمام حکومتیں ایک جیسی ہو جائیں یا ہر سیاسی رجحان میں ہم خیال بن جائیں، بلکہ اتحاد کا مطلب مشترکہ مفادات کی شناخت اور اپنے مفادات کو اس طرح متعین کرنا ہے کہ آپس میں اختلاف، جھگڑا اور نزاع پیدا نہ ہو۔

آپ نے زور دیتے ہوئے فرمایا: دنیائے اسلام ایک خاندان کی مانند ہے اور اسلامی حکومتوں کو اسی زاویہ نگاہ سے سوچنا اور عمل کرنا چاہیے۔ آپ نے مزید فرمایا: اسلامی جمہوریہ نے تمام اسلامی حکومتوں کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور خود کو ان کا بھائی اور ایک اساسی اور کلی محاذ کا حصہ سمجھتا ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے اسلامی حکومتوں کے درمیان تعاون و ہمدلی کو جارح اور ظالم طاقتوں کی غنڈہ گردی اور تاوان طلبی کے سدباب کا ذریعہ قرار دیا اور فرمایا: افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کل تاوان طلبی اور کمزور حکومتوں و اقوام سے زبردستی مطالبات کرنا بڑی طاقتوں کا معمول اور علنی طریقہ کار بن چکا ہے، جس کے مقابلے میں ہمیں، یعنی اسلامی ممالک کو، دنیائے اسلام کے حقوق کا دفاع کرنا چاہیے اور امریکہ ہو یا غیر امریکہ، کسی کو تاوان طلبی کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

آپ نے دنیائے اسلام کو فلسطین اور لبنان کو صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں کے جرائم کی وجہ سے مجروح قرار دیا اور دنیائے اسلام کی طرف سے ان مظالم کے مقابلے میں قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: جب اسلامی حکومتیں متحد، ہمدل اور ہم زبان ہوں گی تو دیگر طاقتیں بھی اپنے رویے پر غور کریں گی۔ ہمیں امید ہے کہ اسلامی ممالک کے حکام اپنی ہمت، عزم اور حرکت کے ذریعے حقیقی معنوں میں امت اسلامیہ کو تشکیل دینے میں کامیاب ہوں گے۔

ملاقات کے آغاز میں، جناب ڈاکٹر مسعود پزشکیان، صدر جمہوریہ اسلامی ایران نے فرمایا: "عزت، سربلندی، اتحاد، ایثار، بھائی چارہ اور مظلوموں کی نصرت" رمضان المبارک کے اہم ترین پیغامات میں سے ہیں۔ آپ نے اسلامی ممالک کے سفیروں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آج دنیائے اسلام کی ذمہ داری ہے کہ آپس کے اختلافات کو چھوڑ کر صہیونی رژیم اور اسلام کے دشمنوں کے مقابلے میں ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔ آپ نے تاکید کی: اسلامی جمہوریہ تمام اسلامی ممالک کی طرف دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں سال کے نعرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حکومت اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ اس بات کی کوشش کرے گی کہ امسال "پیداوار کے لیے سرمایہ کاری" کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

انہوں نے دشمن کی طرف سے اسلامی جمہوریہ کو کمزور ظاہر کرنے کی فضا سازی اور نفسیاتی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: مسلمان اقوام چونکہ خدا پر توکل کرتی ہیں، اس لیے کبھی بھی کمزور نہیں ہوں گی۔

700 /