ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

مسلح افواج کے کمانڈروں اور اعلیٰ حکام سے ملاقات

ایران کی ترقی دشمنوں کو غصے اور پریشانی میں مبتلا کر چکی ہے

رهبر معظم انقلاب اسلامی نے آج دوپہر نئے سال کی مناسبت سے مسلح افواج کے کمانڈروں اور اعلیٰ حکام کے ایک اجتماع میں فرمایا کہ مسلح افواج ملک کی فصیل اور قوم کے لیے ہر جارح عنصر کے مقابلے میں پناہ گاہ ہیں، اور اس قومی ذمہ داری کو انجام دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ آمادگی، ہارڈوئیر اور سافٹوئیر پہلوؤں میں مسلسل تقویت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا: ملک کی ترقی ایران کے بدخواہوں کو غصے اور پریشانی میں مبتلا کر چکی ہے، البتہ اقتصادی شعبوں میں بعض کمزوریاں موجود ہیں جن کے ازالے کے لیے بلاشبہ کوشش کرنا ضروری ہے۔

حضرت آیت‌اللہ خامنہ‌ای نے اس دیدار میں مسلح افواج کی سخت‌افزاری آمادگی کو اسلحہ جاتی طاقت کی تقویت اور تنظیمی، تشکیلاتی و معیشتی سطح پر ارتقاء کے مترادف قرار دیا اور فرمایا: ہارڈوئیر آمادگی کے ساتھ ساتھ، سافٹوئیر آمادگی یعنی اپنے ہدف اور مشن پر ایمان اور راہ کی حقانیت پر یقین بھی نہایت اہم ہے، جسے متزلزل کرنے کے لیے دشمنان کی جانب سے مسلسل سعی کی جاتی ہے۔

آپ نے اسلامی اور خودمختار نظامِ اسلامی کی موجودگی کو دشمنیوں کے بھڑکنے کا سبب قرار دیا اور فرمایا: جو چیز دشمن کو حساس بناتی ہے، وہ "اسلامی جمہوریہ" کا نام نہیں بلکہ یہ عزم ہے کہ کوئی ملک مسلمان، خودمختار اور با تشخص قائم رہے اور اپنی عزت و سربلندی کے لیے دوسروں پر انحصار نہ کرے۔

رہبر انقلاب نے عالمی غاصب قوتوں کے دوہرے طرزِ عمل کی ایک مثال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ خود تو بدترین اور مہلک ترین ہتھیاروں سے لیس ہونے کو جائز سمجھتے ہیں، مگر دوسروں کے دفاعی ترقی کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ آپ نے تاکید فرمائی: یقین، ایمان، ارادہ، شجاعت اور توکل علی اللہ مسلح افواج میں اپنی اعلیٰ ترین سطح پر موجود ہونا چاہیے، کیونکہ تاریخ کے عظیم الشان لشکر جو ان صفات سے محروم تھے، شکست سے دوچار ہوئے۔

آپ نے معاشرے میں سافٹوئیر آمادگی کو محفوظ رکھنے اور اس میں اضافہ کے لیے مختلف شعبوں کی کوششوں کو ضروری قرار دیا، جن میں میڈیا اور تبلیغی ادارے بھی شامل ہیں۔ آپ نے مزید فرمایا: خوش قسمتی سے آج ملک نہ صرف ہارڈوئیر آمادگی کے لحاظ سے ماضی سے کہیں آگے ہے بلکہ سافٹوئیر اعتبار سے بھی بہت ترقی یافتہ ہے، جس کی مثال، وہ ہزاروں پرجوش، باایمان اور باانگیزہ نوجوان ہیں جو میدانِ جہاد میں حاضر ہونے کے لیے بےقرار ہیں۔

حضرت آیت‌الله خامنہ‌ای نے فرمایا کہ ایران کی مسلسل ترقی ہی دشمنوں کے غصے اور ان کے میڈیا شور شرابے کا سبب ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ لوگ اپنی آرزوؤں کو خبر اور حقیقت کی صورت میں پیش کرتے ہیں، اور ان وسوسوں اور پروپیگنڈا کے مقابلے کے لیے مناسب منصوبہ بندی اور عمل کی ضرورت ہے۔

آپ نے زور دے کر فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ پیشرفت اور ترقی کی حالت میں ہے، اور ساتھ ہی اعتراف کیا کہ بعض اقتصادی مشکلات قابلِ مشاہدہ ہیں جنہیں حل کیا جانا چاہیے، مگر یہ مناسب نہیں کہ مختلف مسائل کو خلط ملط کر کے ان حیرت انگیز ترقیات کو نظر انداز کیا جائے جنہوں نے حتیٰ دشمنوں کی تحسین بھی حاصل کی ہے۔

رہبر انقلاب نے نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے تمام مسلح افواج اور ان کے اہل خانہ کو نیک تمنائیں دیں اور اس امر پر تاکید فرمائی کہ بیگمات اور گھرانوں کی ہمراہی، افواج کی ذمہ داریوں کی انجام دہی اور مشن کی تکمیل میں نہایت مؤثر ہے۔

ملاقات کے آغاز میں، سردار سرلشکر محمد حسین باقری، رئیس ستاد کل نیروهای مسلح نے سن ۱۴۰۳ھ ش میں ایران اور خطے میں پیش آنے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین میں عالمی بیداری اور غزہ و لبنان کے عوام کی تاریخی استقامت کو ظلم کے خلاف جدوجہد کی شاندار مثالیں قرار دیا، اور شہدائے مقاومت اور ان کے مجاہد کمانڈروں کی یاد کو گرامی رکھا۔

سردار باقری نے مسلح افواج کے اقدامات و پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے دفاعی صلاحیت کی تقویت، جدید ترین ساز و سامان و اسلحہ کی تیاری، متعدد معیاری رزمایشوں کا انعقاد، مسلح افواج کے درمیان مکمل ہم آہنگی، ملک کی ترقی و تعمیر میں تعاون، میدان و سفارت کاری میں مکمل ہم افزائی، اور سال کے شعار کی تکمیل میں حکومت سے تعاون کو نمایاں کیا۔ انہوں نے صدرِ محترم جمہوریہ کا شکریہ ادا کیا کہ وہ دفاعی شعبے کی حمایت میں سنجیدہ ہیں، اور کہا: مسلح افواج، عوامی پشت پناہی کے ساتھ مکمل آمادگی کی حالت میں ہیں، اور ایران کے دشمنوں کے دلوں میں اپنے ناپاک اہداف کے حصول کی حسرت باقی رہ جائے گی۔

 

700 /