1۔ بروز جمعہ 28 فروری 2025 کو پوری دنیا میں چاند دیکھا جائے کہ روٴیت ہلال کی صورت میں بروز ہفتہ ان کے لئے رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہوگی۔
2۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں بروز ہفتہ یکم مارچ 2025 کے ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کے طور پر اعلان ہونے کی صورت میں نیچے ذکر کیے گئے ممالک اور علاقے اس اعلان کی پیروی کریں:
مغربی ایشیائی ممالک، جمہوریہ آذربائیجان، آرمینیا، نخجوان، جورجیا، یوکرین، جنوب مغربی روس کا کچھ حصہ، جنوبی بلاروس، پولینڈ، سویڈن اور ناروے کا کچھ جنوبی حصہ (ان دو ملکوں کے دارالخلافہ اس میں شامل نہیں ہیں)، آئس لینڈ، گرین لینڈ، یورپ کے جنوب، مرکز اور مغرب میں واقع ممالک، پورا براعظم افریقہ سوائے جنوبی افریقہ کے، مڈغاسکر اور جنوبی موزمبیق، شمالی اور جنوبی امریکہ کے تمام ممالک سوائے ارجنٹائن اور چلی کے کچھ جنوبی حصہ کے۔
3۔ اگر اسلامی جمہوریہ ایران میں اتوار 2 مارچ 2025 کو ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کے طور پر اعلان کیا جائے تو شق نمبر 2 میں ذکر کئے گئے ممالک اور علاقوں کے علاوہ کہ جو اس اعلان کی پیروی کریں گے، رؤیت ہلال کے ماہرین کی پیش گوئی یہ ہے کہ بروز ہفتہ یکم مارچ 2025 کو غروب کے وقت چاند پوری دنیا میں دیکھے جانے کے قابل ہوگا۔
4۔ ماہرین متفق ہیں کہ بروز جمعہ 28 فروری کو ذیل کے ممالک اور علاقوں میں غروب کے وقت چاند دیکھے جانے کے قابل ہوگا:
سعودی عرب کی مغربی پٹی اور یمن، فلسطین کے مرکزی اور جنوبی حصے، جنوب مغربی اور مغربی اردن، جنوب مغربی ترکیہ، یونان سوائے اس کے شمال مشرق کے، جنوب مغربی سربیا، کروشیا سوائے اس کے شمالی اور مشرقی حصوں کے، سلووینیا سوائے اس کے شمال مشرق کے، جنوب مغربی آسٹریا، جرمنی اور ہالینڈ (دونوں ملکوں کا جنوب مغرب)، آئرلینڈ، برطانیہ کے جنوبی اور مرکزی حصے، ساتھ ہی وہ یورپی ممالک بھی جو مذکورہ ممالک کے جنوب میں واقع ہیں۔ براعظم افریقہ کے شمالی، مغربی اور مرکزی حصے، ساتھ ہی اتھوپیا کے مرکزی اور شمالی حصے، شمالی اور مغربی کینیا، شمال مغربی تنزانیہ، آنگولا کے شمالی اور مغربی حصے، کانگو (سوائے اس کے جنوب مشرق کے)، یوگنڈا، روانڈا اور برونڈی۔ شمالی اور جنوبی امریکہ سوائے ارجنٹائن اور چلی (دونوں ملکوں کے) نصف جنوبی حصے کے۔
* رہبر معظم انقلاب دام ظلہ العالی سے ہونے والے استفتائات کے پیش نظر چنانچہ مکلف کے لئے ماہرین کی بات سے چاند کے دیکھے جانے کے قابل ہونے پر اطمینان حاصل ہوجائے تو اس کے مطابق عمل کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔