حضرت آیت اللہ خامنہ ای، رہبرِ انقلابِ اسلامی نے آج عصر کے وقت عراق کے وزیرِاعظم جناب محمد شیاع السودانی کے ساتھ ملاقات میں، عراق کی تعمیر و ترقی اور امن و امان کے سلسلے میں ان کی بہترین کارکردگی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: عراق جتنا زیادہ ترقی یافتہ اور پرامن ہوگا، یہ جمہوری اسلامی ایران کے بھی فائدے میں ہوگا۔
آپ نے عراق کی حکومت اور عوام کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، مختلف مذاہب اور قومیتوں کے درمیان وحدت اور ہم آہنگی کو انتہائی ضروری اور اہم قرار دیا اور جناب السودانی سے مخاطب ہو کر فرمایا: جیسا کہ آپ نے تصریح کی ہے، حشد الشعبی عراق کی اہم طاقتوں میں سے ایک ہے، اور اس کی حفاظت اور مزید تقویت کے لیے خاص توجہ دینی چاہیے۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی نے عراق میں امریکی قابض افواج کی موجودگی کو غیرقانونی اور عوام و حکومتِ عراق کے مفاد کے برخلاف قرار دیا اور تاکید کی: شواہد و قرائن اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ امریکی عراق میں اپنی موجودگی کو مستحکم اور وسیع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے خلاف سنجیدگی سے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی نے خطے کی موجودہ صورتحال، خصوصاً شام کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان مسائل میں غیرملکی حکومتوں کا کردار بالکل واضح ہے۔
اس ملاقات میں، جس میں ایران کے صدر جناب ڈاکٹر پزشکیان بھی موجود تھے، عراق کے وزیرِاعظم جناب محمد شیاع السودانی نے تہران میں اپنی ملاقاتوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تہران میں ہونے والے مذاکرات اور معاہدے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی عطا کریں گے۔
وزیرِاعظم عراق نے عراق کی طاقت کے عناصر میں "عوام"، "حشد الشعبی"، "قومی اتحاد اور ہم آہنگی"، اور "مرجعیت" کو شمار کرتے ہوئے غزہ اور لبنان میں صہیونی ریاست کی جارحیت کا ذکر کیا اور تاکید کی: عراق کا اصولی موقف غزہ اور لبنان کے عوام اور خطے میں مزاحمت کی حمایت ہے۔
جناب السودانی نے شام کی صورتحال اور اس میں غیرملکی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: عراق کا موقف ہمیشہ شامی عوام کی مرضی، اس ملک کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی حفاظت، اور ایک جامع حکومت کے قیام کی حمایت رہا ہے۔