رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 20 نومبر 2024 کی صبح خواتین کے اعلیٰ دینی تعلیمی مرکز جامعۃ الزہراء کی چنندہ معلمات اور طالبات سے ملاقات کی۔
اس دوران رہبر معظم انقلاب نے حوزہ علمیہ میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے نئے مسائل سے نمٹنے کے لئے اسے اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پر بھی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حوزہائے علمیہ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور یہ کہ حوزہ خود کو دینی حاکمیت کے تقاضوں سے جدا کرے نہایت غیر معقول ہے، کیونکہ خدا نے پیغمبر اکرم (ص) کو دین کی حکمرانی کے لئے ہی بھیجا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ حوزہ معاشرے کی رہنمائی کا پابند ہے اور معاشرہ مسلسل ترقی کر رہا ہے، لہذا حوزہ علمیہ کو بھی لامحالہ طور پر خود کو اپ ڈیٹ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب نے مزید کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ کو حکمرانی کے طریقوں اور نئے اور مختلف سماجی مظاہر جیسے مالیاتی اور اقتصادی مسائل اور کریپٹو کرنسیوں کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہئے۔ دین ان تمام مسائل کے بارے میں فکر، رہنمائی، منطق اور مثالیں رکھتا ہے۔ پس اس مثال اور نمونے کو تلاش کرکے اس پر کام کرنا چاہیے۔
انھوں نے جامعۃ الزہراء کو اسلامی انقلاب کا ایک بے نظیر ثمرہ اور خواتین کی دینی معلومات کی سطح اور ان کا اثر بڑھنے کا سبب بتایا اور معاشرے کے تغیرات کے قدم بہ قدم اعلیٰ دینی تعلیمی مراکز میں تبدیلی آنے اور ان کے اپ ٹو ڈیٹ ہونے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ دینی تعلیمی مراکز کو معاشی، حکومتی اور گھرانے سے متعلق امور سمیت معاشرے کے اہم مسائل کے سلسلے میں رائے اور نظریے کا حامل ہونا چاہیے۔
انھوں نے جامعۃ الزہراء کی تشکیل کو امام خمینی کی جدت عمل سے تعبیر کیا اور کہا کہ ملک کی خواتین اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد کی دینی معلومات اور معرفت میں اضافے کے ہدف کے ساتھ اس دینی تعلیمی مرکز کی تشکیل ہی بہت گرانقدر ہے کیونکہ اس سے پہلے تک ملک کی تاریخ میں خواتین کو اس طرح کی کوئی سہولت حاصل نہیں تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے رضا شاہ کے زمانے میں مغربی کلچر کے پھیلنے کی وجہ سے خواتین کو ہونے والے بے شمار نقصانات، جیسے ان کی دینی معلومات کی سطح بہت کم ہونے کے نقصانات اور ان کی دینی معرفت کی سطح کو بڑھانے کا ان سے مخصوص کسی مرکز کے فقدان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جامعۃ الزہراء اس اہم ذمہ داری کو اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے لہذا آپ سے جتنا زیادہ ممکن ہو سکے طالبات کا داخلہ لیجیے اور ان کی دینی معلومات کی سطح بڑھائیے کہ یہ بہت گرانقدر کام ہے۔
انھوں نے اسلامی تمدن کی جانب بڑھنے کے لئے عوام کے درمیان حقیقی دینی تعلیمات و معارف کے فروغ اور اس ضرورت کی طرف توجہ کو ضروری بتایا اور کہا کہ اسلامی معارف کی تبلیغ و تشریح اور دین کا احیاء، جامعۃ الزہراء کی ایک دوسری اہم ذمہ داری ہے جسے خواتین کی، جو معاشرے کا نصف حصہ ہیں، بہتر تربیتی اثرات اور معنوی پیشرفت کے لیے، پروگرام اور اہداف کے ساتھ انجام پانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے تبدیلی کو دنیا کا ایک فطری امر بتایا اور کہا کہ اگر تبدیلی کی عنان عقلمند اور دیندار لوگوں کے ہاتھ میں ہو تو سماج اور انسانیت کو پیشرفت حاصل ہوتی ہے لیکن اگر ایسا نہ ہو تو تبدیلی گمراہی اور زوال کی طرف بڑھنے لگتی ہے جیسا کہ آج مغربی معاشرے میں، عقلی برائیاں، اچھائیوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔
انھوں نے اعلیٰ دینی تعلیمی مراکز میں کتابوں اور تعلیم کے طریقۂ کار کو اپڈیٹ کیے جانے اور اسی طرح معاشرے کی ضرورت کے مالی، حکومتی، گھرانے سے متعلق اور اسی طرح کرنسی وغیرہ کے جدید مسائل میں دینی تعلیمی مراکز کے وارد ہونے کو ضروری بتایا اور کہا کہ اعلیٰ دینی تعلیمی مرکز میں تبدیلی کی مخالفت، ملک میں دین کی پیشرفت کی مخالفت ہے، البتہ وہی لوگ تبدیلی لائیں جن میں اس کی اہلیت ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے میڈیا اور عالمی نشستوں میں دینی معارف کی گہری معلومات رکھنے والی خواتین کی موجودگی کی ضرورت اور سلسلے میں جامعۃ الزہراء کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے معاشرے میں بڑی تعداد میں فاضل خواتین موجود ہیں جنھیں خواتین اور گھرانے سے متعلق مسائل بیان کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے اور اسی طرح انھیں بڑی عالمی اور اسلامی نشستوں میں آیات و روایات اور نہج البلاغہ کے حوالے سے اعلیٰ دینی مسائل کو بیان کرنا چاہیے اور یہ کام ملک کی پیشرفت اور دنیا میں ایران کو پہچنوانے کے لیے بھی اور امت مسلمہ کی تشکیل میں بھی مؤثر واقع ہوگا۔
انھوں نے جامعۃ الزہراء میں تعلیم کے ساتھ ہی خواتین کی روحانی پیشرفت اور تہذیب نفس کے لیے پروگراموں کی تیاری کو ضروری بتایا اور کہا کہ اسلامی اخلاق سے مزین اور اپنے نفس کو سنوار چکی خاتون، آئندہ نسل کی بہترین تربیت کر سکتی ہے اور اسے پوری طرح بدل سکتی ہے۔