صوبہ کرمانشاہ کے 9ہزار 800 شہداء کی یاد میں ہونے والی کانفرنس کے منتظمین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران رہبر معظم نے کہا کہ شہداء نے ملک پر حملہ کرنے والے دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر ملک اور قوم کا دفاع کیا۔ انہوں نے سخت ترین حالات میں صحراؤں اور بیابانوں میں جنگ لڑی۔ دشمن نے اہم مقامات اور پہاڑوں پر قبضہ کیا تھا لیکن ان جوانوں نے مقاومت کی۔ ملک کے مختلف حصوں سے جوان کرمانشاہ پہنچ گئے۔ ہزاروں جوان دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے جبکہ ہزاروں زخمی ہوگئے۔ انہوں نے اپنا وظیفہ بخوبی ادا کیا۔ اگرچہ ان جوانوں کا جسم خاک میں مل گیا ہے تاہم ان کی روح موجود ہے اور ملک کو آج بھی ایسے جوانوں کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے کہا کہ ماضی میں دشمن نے روایتی جنگ مسلط کی تھی۔ آج ملک کو ہائبرڈ جنگ کا سامنا ہے۔ اس جنگ میں بھی جوان طبقہ سب سے زیادہ موثر کردار ادا کرسکتا ہے۔ آج کے جوانوں کو ماضی میں شہید ہونے والے جوانوں کے جذبات کے بارے میں آگاہی ہونا چاہئے۔ اخلاص، جانثاری، فداکاری اور دیگر اخلاقی اقدار سے واقف ہونا چاہئے۔ شہداء کے بارے میں ہونے والی کانفرنسز میں ان امور پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے کہا کہ دفاع مقدس میں شرکت کرنے والے جوان اعلی اقدار کے مالک تھے۔ عام طور پر جنگوں میں انسان اخلاقی اقدار اور قوانین کا پابند نہیں ہوتا ہے۔ فتح کے حصول اور دشمن کو نقصان پہنچانے کے لئے ہر طریقہ استعمال کرتا ہے۔ دفاع مقدس کے دوران ہمارے جوان اخلاقی اقدار اور اسلامی احکام کے خصوصی طور پر پابند تھے۔ خود پیاسے رہتے تھے لیکن اپنے ساتھی کو پانی پلاتے تھے۔ یہ ہمارے جوانوں اور دوسرے جنگجوؤں کے درمیان فرق تھا۔
رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلط کردہ جنگ کے دوران ملک کے دفاع کے لیے نوجوانوں کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے نوجوانوں کو آج کے بدخواہوں کا مقابلہ کرنے کا بنیادی عنصر قرار دیا اور کہا: آج کے نوجوانوں کو شہداء کے کام کی قدر و اہمیت سے آگاہ ہونا چاہیے۔ ان کی نمایاں اور ممتاز خصوصیات جیسے کہ دوسرے ممالک کے بے لگام اور لوٹ مار کرنے والے فوجیوں کے مقابلے میں ہمارے فوجیوں کی لگن اور اسلامی طرز عمل کو گہرائی سے جاننا چاہیے۔