آیت اللہ امام خامنہ ای نے اس ملاقات میں فرمایا کہ انتخابات کے پہلے مرحلے میں ٹرن آؤٹ توقع سے کم اور پیشین گوئیوں کے برعکس رہا۔ انہوں نے کہا، "اس مسئلے کی وجوہات ہیں جن کی سیاسی ماہرین اور سماجیات کے ماہرین تحقیق کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جس نے پہلے راؤنڈ میں ووٹ نہیں دیا وہ نظام کے خلاف ہے، لیکن یہ سراسر غلط ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ "ہو سکتا ہے کہ کچھ افراد بعض عہدیداروں یا حتیٰ کہ اسلامی نظام کو بھی پسند نہ کریں، اور وہ آزادانہ طور پر ان خیالات کا اظہار کرتے ہیں، تاہم، یہ ذہنیت کہ جس نے ووٹ نہیں دیا وہ ان افراد سے جڑا ہوا ہے یا اس طرز فکر کو قبول کرتا ہے، بالکل غلط اور حقیقت کے برعکس ہے۔"
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا، "بہت سے لوگوں کو مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو گا، یا دیگر وجوہات کی بنا پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہوگا، امید ہے کہ دوسرے مرحلے میں بیلٹ بکسوں میں عوام کی شرکت پرجوش ہوگی اور نظام کی عزت و سربلندی کے لیے وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔"
قائد انقلاب نے عوامی شرکت کو نظام کی حمایت اور سربلندی کا ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شرکت جتنی زیادہ مضبوط، واضح اور بھرپور ہوگی، نظام کی اپنے قومی اہداف کو حاصل کرنے اور اپنے اسٹریٹجک مقاصد کو حاصل کرنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ بڑھے گی۔ انہوں نے اسے ایک اہم موقع قرار دیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ عوام کو بہترین انتخاب کرنے کی توفیق عطا فرمائے گا تاکہ منتخب فرد نظام اور قوم کے مقاصد حاصل کر سکے۔
ملاقات کے آغاز میں رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ شہید مطہری اسکول آف ہائر ایجوکیشن کےاصلاحی منصوبے ضروری اور درست تھے۔ انہوں نے کہا، "منصوبوں کو اصولوں اور بنیادوں کو برقرار رکھتے ہوئے اور وقت کی ضروریات کے مطابق ڈھالتے ہوئے تیار ہونا چاہیے، کیونکہ مدارس کو حقیقی معنوں میں جدید اصلاحات کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے سرگرمیوں میں نظم و ضبط اور انتظامی نگرانی پر زور دیتے ہوئے کہا: "شہید مطہری اسکول آف ہائر ایجوکیشن تہران کے حوزہ کیلئے نمونہ عمل بن سکتا ہے، ایک مدرسے اور یونیورسٹی کے طور پر، اسے ایسے افراد کی پرورش کرنی چاہیے جو علم کے ساتھ ساتھ تقویٰ کے مالک ہوں اور پاک و صاف زندگی گزاریں۔