ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف امام خامنہ ای نے 28 نومبر 2023 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے کمانڈر انچیف اور بحریہ کے کمانڈروں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی بحریہ کی متعدد صلاحیتوں بالخصوص سمندر سے متعلق اقتصادی پالیسیوں کے نفاذ میں معاونت کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے ملک کی حاکمیت کو تقویت اور ایرانی معاشرے میں سکون اور امید قائم کرنے کے لیے نئی صلاحیتوں کو دریافت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ ملاقات 7 آذر (28 نومبر) کے موقع پر منعقد ہوئی جو ایرانی کیلنڈر میں بحریہ کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 7 آذر کو "ناقابل فراموش تاریخی دن" قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ "اس دن کو بحریہ کی قربانیوں کے دن کے طور پر متعارف کرایا جانا چاہیے۔"
امام خامنہ ای نے انقلاب کے آغاز سے لے کر اب تک ایرانی بحریہ کی اس پیش رفت کی تعریف کی اور اس کامیابی کو "متاثر کن اور ناقابل یقین" قرار دیا۔
امام خامنہ ای نے فرمایا کہ انقلاب کے بعد ابتدائی چند سالوں میں بحریہ کی علاقائی سمندروں سے باہر موجودگی ناقابل تصور تھی۔ لیکن اب بحریہ طاقت اور اقتدار کے ساتھ دنیا بھر میں 360 ڈگری کا سفر کرتی ہے اور فخر سے ملک واپس آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ایک دن ایسا تھا جب یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ بحریہ بحیرہ کیسپیئن میں بھی جاسکے گی، لیکن اب بحیرہ کیسپین کے ساحلوں پر جنگی جہاز بنائے جا رہے ہیں اور انہیں وہاں بھیجا بھی جا رہا ہے۔"
امام خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ بحریہ کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی جنگی صلاحیتوں اور آمادگی میں بہتری لانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بحریہ کی صلاحیتوں میں سے ایک جو نوجوانوں میں امید اور خوشی پیدا کر سکتی ہے، انہیں راہیانِ پیشرفت ٹورز کے ذریعے اس فورس کی فیکٹریوں اور صلاحیتوں کا دورہ کروانے کا زمینہ تیار کرنا ہے۔
ملاقات کے دوران ایرانی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی نے ایرانی بحریہ کی صلاحیتوں اور سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے قائد انقلاب کی جانب سے سمندر پر مبنی ترقیاتی پالیسیوں کے اعلان پر اظہار تشکر کیا اور ان پالیسیوں پر عمل درآمد میں تعاون کے لیے بحریہ کی آمادگی پر زور دیا۔
ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے واضح کیا کہ سمندر میں ایران کے اثر و رسوخ کو بڑھانا اور ٹیکنالوجی اور علم پر انحصار اس فورس کی دو اہم پالیسیاں ہیں تاکہ نظام کی طاقت کے عوامل کو تقویت ملے۔