رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کا کہنا ہے کہ غزہ میں قتل عام روکنے کے لیے امریکا اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھانا ضروری ہے۔ رہبر معظم نے یہ بیانات 6 نومبر 2023 کو عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی اور ان کے ساتھ آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران دئیے۔
امام خامنہ ای نے عراقی حکومت اور قوم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے غزہ کے عوام کی حمایت میں اچھے اور مضبوط موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے عالم اسلام کو غزہ کے عوام کے قتل عام کو روکنے کے لیے امریکا اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رہبر معظم نے اس مسئلے پر یوں روشنی ڈالی: "خطے کے ایک اہم ملک کے طور پر، عراق عرب دنیا اور عالم اسلام میں ایک نئی راہ پیدا کرکے اس میدان میں ایک خاص کردار ادا کر سکتا ہے۔"
امام خامنہ ای نے غزہ کی افسوسناک صورت حال اور ان جرائم اور مظالم کے نتیجے میں تمام باضمیر لوگوں کے زخمی دلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: "صیہونی حکومت کے حملوں کے پہلے دن سے ہی جنگ کی انتظامیہ میں امریکہ کی براہ راست شمولیت کے حوالے سے تمام شواہد اشارہ کرتے ہیں۔ موجودہ جنگ جتنی طویل ہوتی جائے گی، غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی سربراہی میں امریکہ کے براہ راست کردار کے ثبوت زیادہ واضح ہوتے جائیں گے۔"
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر امریکی ہتھیاروں کی سپلائی اور سیاسی حمایت بند ہو جاتی ہے تو صیہونی حکومت باقی رہنے کے قابل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جو جرائم ہورہے ہیں ان میں امریکی حقیقی طور پر صہیونیوں کے ساتھی ہیں۔
انہوں نے کہا: "غزہ میں ہونے والی تمام ہلاکتوں کے باوجود صیہونی حکومت اس مہم جوئی میں اب تک ناکام رہی ہے کیونکہ وہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال نہیں کر سکی ہے اور نہ ہی مستقبل میں اسے بحال کر سکے گی۔ "
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کی پٹی میں بمباری روکنے کے لیے امریکا اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے لیے ہرممکن کوشش کی ضرورت پر تاکید کی۔ "مل کر کام کرنے سے، اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق اس میدان میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور بااثر ثابت ہو سکتے ہیں۔"
اس ملاقات میں امام خامنہ ای نے ایران اور عراق کے درمیان اقتصادی اور سیکورٹی کے میدان میں دوطرفہ تعاون پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا، "الحمدللہ، چیزیں اچھی طرح سے آگے بڑھ رہی ہیں، لیکن ہمیں انھی ابتدائی رفتار کے ساتھ معاہدوں کی پیروی کو یقینی بنانا چاہیے اور ہمیں سستی سے کام نہیں لینا چاہیے۔"
اس ملاقات کے اختتام پر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اربعین کے موقع پر مہمان نوازی اور خدمات و سیکورٹی فراہم کرنے پر عراق کے عوام اور حکومت اور خود عراقی وزیر اعظم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کے دوران عراقی وزیر اعظم کے بیانات
عراق کے وزیر اعظم اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے درمیان آج صبح ہونے والی ملاقات میں جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی شرکت کی، عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی نے امام خامنہ ای سے ملاقات پر بے انتہا مسرت کا اظہار کیا۔ السوڈانی نے الاقصیٰ فلڈ آپریشن کو ایک بہادر آپریشن قرار دیا جس نے دنیا کے تمام حریت پسندوں کو خوشحال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس خوشی کے باوجود، ہم سب غزہ میں ہونے والے وحشیانہ قتل عام سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جو اس چھوٹے سے خطے کی عوام سے اجتماعی انتقام ہے"۔
عراقی وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ کے معاملے میں عراقی حکومت اور عراقی قوم کے ساتھ ساتھ اندرونی سیاسی دھارے بھی مظلوم غزہ والوں کی حمایت میں سب سے آگے ہیں۔ عراقی حکومت نے غزہ میں جرائم کو روکنے کے لیے وسیع سیاسی کوششیں کی ہیں۔
ان جرائم کے خلاف بین الاقوامی اسمبلیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے جناب السوڈانی نے اس بات پر زور دیا کہ "ہم جو کوششیں کر رہے ہیں ان کا مقصد سب سے پہلے اس بمباری کو ختم کرنا اور غزہ کے لوگوں کے لیے خوراک اور طبی امداد کی فراہمی ہے، ایرانی صدر کے ساتھ ہماری بات چیت کے دوران اس سلسلے میں ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔
عراق کے وزیر اعظم نے ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے اور تہران اور بغداد کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی حکومت کے سنجیدہ عزم پر بھی زور دیا۔