تہران کے مصلائے امام خمینی میں ہفتے کی صبح عید الفطر کی نماز رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نماز عید الفطر کے پہلے خطبے میں امت مسلمہ اور ایران کی عزیز قوم کو اس پاکیزہ عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس سال کے ماہ رمضان کو بہت اچھا، گرانقدر، پرکیف اور رحمت الہی سے معمور بتایا اور اس مہینے میں خاص طور شبہائے قدر میں لوگوں کے گریے اور توسل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی دل انگیز اور دل گداز شب بیداریاں اور جوانوں کا گریہ ہمیشہ سے زیادہ نمایاں تھا اور خاص طور پر تلاوت قرآن کی نشستوں میں، انجمنوں میں، معرفت آموزی کی محفلوں میں، یتیموں اور حاجت مندوں کی مومنانہ امداد میں بھرپور عمومی شرکت نے اس سال کے ماہ رمضان کو خاص شکوہ عطا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم قدس پر ایرانی قوم کی عظیم ریلیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی کثیر تعداد میں شرکت سے نکلنے والی پرشکوہ ریلیاں حقیقت میں خداوند عالم کا لطف و کرم اور اس کی عطا کردہ توفیق کی نشانی تھی۔ انھوں نے ماہ رمضان کو اطاعت الہی اور تقوی کے علاوہ جہاد اور مجاہدت کا مہینہ بتایا اور کہا کہ یوم قدس ایرانی قوم کی مجاہدت ہے جو بحمد اللہ دیگر اقوام کی شرکت سے اس سال وسیع پیمانے پر منعقد ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز عید فطر کے دوسرے خطبے میں عزم و ارادے کی تقویت کو روزے کی خصوصیات میں سے ایک بتاتے ہوئے کہا کہ مضبوط قومی ارادہ، مشکلات کو حل کرنے اور راستے کھولنے والا ہے اور عہدیداروں کو چاہیے کہ اس وسیلے کو پیشرفت کی راہ میں اور اس سمت میں آگے جانے کے لئے استعمال کریں جو خداوند عالم نے متعین کی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مسائل کے حل اور پیشرفت کے لیے انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان تعاون، یکجہتی اور امداد باہمی کو بہت ہی اہم اور بنیادی حکمت عملی قرار دیا اور تینوں شعبوں (عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ) کی تشکیل کے بارے میں آئين کی جانب سے طے کی گئي اچھی ترکیبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ پوری طرح سے ایک دوسرے سے تعاون کریں تو کبھی بھی کوئي کام مشکل میں نہیں پھنسے گا۔
انھوں نے قومی اتحاد پر امام خمینی کی جانب سے ہمیشہ تاکید کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمدلی، یکجہتی اور اتحاد جس نے ملک کو دشوار راہوں اور سخت وادیوں سے گزارا، اسے محفوظ رکھا جانا چاہیے اور اس کی تقویت کی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اختلاف پیدا کرنا اور تفرقہ ڈالنا دشمن کی اسٹریٹیجی ہے اور دشمن کوشش کر رہا ہے کہ لوگ، اپنے مختلف عقائد اور نظریات کی وجہ سے ایک دوسرے سے ٹکرا جائيں لیکن مختلف مسائل کے بارے میں لوگوں کی الگ الگ رائے میں کوئي قباحت اور رکاوٹ نہیں ہے اور اسے اختلاف اور کشمکش کا سبب نہیں بننا چاہیے بلکہ لوگوں اور اسی طرح عہدیداروں کو ایک دوسرے سے بدگمانی میں مبتلا کرنے کے لیے دشمن کے وسوسوں پر خط بطلان کھینچ کر، ایک دوسرے کے ساتھ پیار اور محبت سے زندگی گزارنی چاہیے۔
انھوں نے خطے میں دشمن کی فوجی اسٹریٹیجی کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے فریب، تحریف، دروغگوئي، وسوسہ ڈالنے، اہانت اور اپنی توانائيوں کی طرف سے اقوام کو بدگمانی میں مبتلا کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اس کی چالوں، ٹیکٹکس، حربوں اور طریقۂ کار کی شناخت میں اپ ٹو ڈیٹ رہنا چاہیے اور انھیں ناکام بنانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عید کے خطبوں کے آخر میں زور دے کر کہا کہ ایران کی ذہین اور باصلاحیت قوم، جس نے آج تک اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ہمیشہ شکست دی ہے، اللہ کی مدد و نصرت سے آگے بھی انھیں ناکام بناتی اور شکست دیتی رہے گی ۔