رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے وزیر اعظم جناب محمد شیاع السودانی سے ملاقات میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عراق کی ترقی اور اس کے اعلیٰ اور حقیقی مقام تک پہنچنا اسلامی جمہوریہ کے مفاد میں ہے۔ اور ہمیں یقین ہے کہ آپ ایک ایسے شخص ہیں جو اس ملک، اسکے روابط کو آگے بڑھانے اور اس ملک کو اس کی تہذیب اور تاریخ کے مطابق شائستہ آزاد مقام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جناب شیاع السودانی کو عراق کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہیں ایک با ایمان اور قابل شخص قرار دیا کہ عراقی حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کی تقرری خوشی کا باعث ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے عراق کو قدرتی اور انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ثقافتی، تاریخی اور تہذیبی پس منظر کے لحاظ سے خطے کا بہترین عرب ملک قرار دیا اور فرمایا: بدقسمتی سے اتنے عظیم پس منظر کے باوجود عراق ابھی تک اپنے حقیقی اور شائستہ مقام تک نہیں پہنچ سکا ہے اور امید ہے کہ آپ کی موجودگی میں، عراق اپنی حقیقی ترقی اور مقام حاصل کرے گا۔
انہوں نے عراق کا حقیقی مقام تک پہنچنے کے لیے بنیادی ضرورتوں میں سے ایک، عراق کے اندر مقامی گروہوں کی ہم آہنگی اور اتحاد کو بیان کیا اور مزید کہا: اس پیشرفت کے لیے ایک اور ضرورت متحرک اور پرجوش جوان افرادی قوت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بے شک عراق کی پیشرفت کے ایسے دشمن ہیں جو ظاہری طور پر دشمنی کا مظاہرہ نہیں کرتے لیکن وہ آپ کی مانند حکومت کو قبول نہیں کرتے اور آپ اپنی عوام اور حوصلہ مند اور جوان قوتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے، جنھوں نے داعش جیسے مہلک خطرے سے نمٹنے کے امتحان میں کامیابی حاصل کی، دشمن کے ارادے کے خلاف ڈٹے رہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اقتصادی، خدماتی اور حتی کہ مجازی میدان میں عراق کی پیشرفت اور عراقی عوام کے سامنے حکومت کی ایک معقول تصویر پیش کرنے کیلئے عراقی نوجوانوں کی بڑی افرادی قوت کو حکومت کے حقیقی حامی کے طور پر استفادہ سے منحصر قرار دیا اور فرمایا: عراق کی نئی حکومت اس طرح کے وسائل سے اور اس ملک میں موجود اچھے مالی وسائل اور سہولیات کو استعمال کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں، خاص طور پر لوگوں کو خدمات فراہم کرنے میں ایک سنجیدہ تبدیلی لا سکتی ہیں۔
انہوں نے عراقی وزیر اعظم کے ان بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئین کی روح ہم کسی بھی فریق کو ایران کی قومی سلامتی کو درہم برہم کرنے کے لیے عراقی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے، فرمایا: بدقسمتی سے عراق کے بعض علاقوں میں ایسا ہو رہا ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ حکومت وسطی عراق کو ان علاقوں تک بھی اپنا اختیار بڑھانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بلاشبہ عراق کی قومی سلامتی کے بارے میں ہمارا نظریہ یہ ہے کہ اگر کوئی فریق عراق کی سلامتی میں خلل ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تو ہم اس کے سامنے اپنے سینوں کو سپر قرار دیں گے اور عراق کی حفاظت کریں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ "عراق کی قومی سلامتی ایران کی قومی سلامتی ہے، جس طرح ایران کی قومی سلامتی بھی عراق کی قومی سلامتی پر اثرانداز ہے"، آج تہران میں عراقی وزیر اعظم کے مذاکرات کی طرف اشارہ کیا اور مزید کہا: "پچھلے ادوار میں اچھے مذاکرات اور مفاہمتیں ہوئیں، لیکن بہت کم ہی عمل کے مرحلے پر پہنچ سکے ہیں، لہذا ہمیں تمام مفاہمتوں کے حوالے سے عمل کی طرف بڑھنا ہوگا، خاص طور پر اقتصادی تعاون، سامان کے تبادلے اور ریل مواصلات کے شعبے میں۔
انہوں نے ایران اور عراق کے درمیان مفاہمت اور تعاون کو روکنے کے لیے بعض رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان مفاہمتوں پر عمل سے ان رکاوٹوں پر قابو پانا چاہیے۔
اس ملاقات میں جس میں ہمارے ملک کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین رئیسی بھی موجود تھے، عراق کے وزیر اعظم جناب شیاع السودانی نے ایران اور عراق کے درمیان اسٹریٹیجک اور تاریخی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس کی واضح مثال داعش کے ساتھ جنگ میں ایران اور عراق کا ایک ساتھ ہونا تھا، جس میں ایرانیوں اور عراقیوں کا خون ایک محاذ پر آپس میں مل گیا۔
شہید سردار سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عراق کے وزیر اعظم نے ان دونوں عظیم شہداء کو ایران اور عراق کی دو قوموں کے ایک دوسرے کے ہمراہ ہونے کی ایک اور مثال قرار دیا۔
جناب السودانی نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر عمل درآمد اور مختلف شعبوں بالخصوص اقتصادی میدان میں تعلقات کو وسعت دینے کے لیے عراق کی نئی حکومت کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے کہا:"ایران اور عراق کی سلامتی ایک دوسرے سے الگ نہیں ہے اور آئین کے مطابق ہم کسی کو بھی عراقی سرزمین کو امن و آمان کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘