سید اور سالار شہیدان کے چہلم کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی (رح) میں طلباء کے ماتمی دستے حاضر ہوئے اور عزاداروں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں زائرین کربلا کے ساتھ ایک صدا ہوکر "لبیک یا حسین" کا نعرہ لگایا۔
مجلس کے آخر میں حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں جوانوں کے پاکیزہ اور مومن دلوں کو دعاؤں اور خطبوں کے معیار میں اضافے اور الہی ہدایت میں پیشرفت کا سبب قرار دیا اور فرمایا: اربعین کی تقریب، جو کہ حضرت سید الشہداء کا بلند و بالا پرچم شمار ہوتی ہے، اس سال تاریخ کے کسی بھی دور کی نسبت زیادہ شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوئی۔
رہبر معظم انقلاب نے اربعین کے جلوس کے معجزاتی امر کو اسلامِ اہل بیت ع کے پرچم کو بلند کرنے کے لیے خدا کی مشیت کی نشانی قرار دیا اور فرمایا: اس تحریک کو کسی انسانی تدبیر اور منصوبہ سے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکتا اور اس میں الہی ہاتھ کارفرما ہے جو اس عظیم جلوہ کے ساتھ بشارت دیتا ہے کہ ہمارے آگے کا راستہ نورانی اور کھلا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو اپنی جوانی کی قدر جاننے اور ماتمی انجمنوں پر خصوصی توجہ دینے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا: انجمنوں اور ماتمی دستوں کو اہل بیت کی یاد کو زندہ رکھنا چاہئے اور حقائق کو بیان کرنے کا مرکز اور بنیاد بننا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پرجوش اربعین جلوس جیسے اہم واقعات کے خلاف حق کے بدخواہوں اور غداروں کی مسلسل کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے ہر ایک کو فرض شناسی کی تاکید کی اور فرمایا: قرآن کے دو اہم اور ابدی جملے یعنی حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین ہمیشہ کے لیے اور خاص طور پر آج کے لیے ہمارے پاس ایک بنیادی رہنما اصول ہے۔
آپ نے صبر کو ثابت قدم رہنے، کھڑے رہنے، تھکاوٹ نہ ہونے اور اپنے آپ کو تعطل کی حالت میں نہ رکھنے سے معنی کیا اور ماتمی و قرآنی عزیز نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: خود بھی سیدھے راستے پر چلیں اور اپنے اطراف بشمول یونیورسٹی کے ماحول کو الہی رنگ سے منور کرتے ہوئے دوسروں کی بھی اسی راہ کی جانب رہنمائی کرنی چاہیے۔
نیز اس تقریب میں حجۃ الاسلام عالی نے تقریر میں بنی نوع انسان کے نجات دہندہ کے ظہور کیلئے امت اسلامیہ میں عمومی آمادگی اور اہلیت پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: اربعین کی زیارت جو آج اجتماعیت مومنین اور صالحین کا عظیم اجتماع کی علامت بن چکا ہے، معاشرے کی اجتماعی تربیت کا ایک منفرد زمینہ ہے۔
اس تقریب میں جناب محمد کاویان نے اربعین کی زیارت کی تلاوت کی اور جناب میثم مطیعی نے مصائب بیان کئے اور نوحہ خوانی کی۔