4000 علماء شہداء کی یاد میں منعقدہ اجلاس کے منتظمین سے رہبر معظم انقلاب اسلامی کا خطاب جو 22 دسمبر 2019 کو دیا گیا تھا، آج (بدھ) صبح قم میں کانفرنس کے مقام پر نشر ہوا۔
اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے مجاہد اور کار خیر کے علمبردار علمائے کرام کی یاد منانے کو قابل قدر قدم قرار دیا اور فرمایا: دفاع مقدس کے دور میں نوجوان طلباء نے تبلیغی اور دینی کاموں کے علاوہ میدان جنگ کی اگلی صفوں میں قدم رکھا۔ اور ان کی ایک بڑی تعداد بھی شہید ہوئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی مدارس میں جہاد اور شہادت کو ایک گہری ثقافت قرار دیا اور شیعہ اور سنی شہید علماء کی مثالیں پیش کرتے ہوئے فرمایا: عالم دین شہید وہ ہے جو دعوت خیر کے میدان میں اپنی روح و جان کے ساتھ داخل ہو اور آج ہمیں علمائے کرام اور نوجوان علماء میں اس جذبے کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امام خمینی رح کو علم اور جہاد کا عظیم نمونہ قرار دیا اور اشارہ کیا: وہ عظیم ہستی جیسا کہ وہ اپنے زمانے اور دوسرے بہت سے ادوار کے اول درجے کے مجاہد تھے، اور تاریخ تشیع میں ان کے ان نتائج کے ساتھ جہاد سے بڑا کوئی جہاد نہیں ہے، جبکہ وہ علمی لحاظ سے بھی بالاترین مقام پر فائز تھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد کے میدان میں داخل ہونے کا علم، تحقیق اور تدریس سے کوئی تضاد نہیں ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے علمی، عسکری، سیاسی اور سماجی جہاد سمیت جہاد کی اقسام کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا: جہاد کے ہر شعبے میں جو ملک کی ترجیح اور ضرورت ہو، سب سے پہلے جن کو احساس ذمہ داری کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے،بوہ نوجوان علماء اور طلاب دینی ہیں۔
علماء میں جہاد کے باوقار جذبے اور ثقافت کے جاری رہنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے، انہوں نے علماء شہداء کی کانگریس کے اراکین کو مشورہ دیا کہ وہ فکر اور ثقافت کے ماہرین کی مشاورت سے شہید علماء کرام کے نام، تصاویر، وصیت اور سوانح اور حالات کی تبلیغ و اشاعت جاری رکھیں تاکہ تمام افراد ان بزرگوں کے روحانی مقام سے استفادہ حاصل کرسکیں۔