ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

نۓ سوالات کے جوابات (اپریل)

 
روزے کا فلسفہ
١۔ آسمانی ادیان میں روزہ خودسازی کے اہم ترین اعمال میں سے ہے۔ گذشتہ امتوں پر بھی روزہ واجب تھا۔ روزے کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے باطنی و معنوی پاکیزگی، بھوک اور پیاس کا احساس، محرومین کے ساتھ اظہار ہمدردی، نفسانی خواہشات کے مقابلے میں استقامت اور ارادے کی تقویت اور قیامت کی بھوک اور پیاس کی یاد قابل ذکر ہیں۔ انسانی بدن کے نظام ہضم کو منظم کرنے اور سالم رکھنے میں روزے کے اثرات تجربے سے ثابت ہوئے ہیں۔ حدیث نبوی میں آیا ہے: "صوموا تصِحّوا" یہ حدیث اسی تاثیر کی طرف اشارہ ہے علاوہ ازیں اللہ تعالی روزہ داروں کو عظیم اجر عطا کرتا ہے۔
مزید برآں جنسی خواہشات پر کنٹرول کرنے اسی طرح مشکل حالات کو تحمل کرنے اور غذائی پابندی کو برداشت کرنےمیں روزے کا کردار واضح ہے۔ ماہ رمضان میں انجام پانے والی اس عبادت کی برکتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس میں قوی ارادے اور خودساختہ انسان کی بہترین تربیت ہوتی ہے۔ اولیائے الہی ماہ رمضان کے واجب روزوں کے علاوہ کثرت سے مستحب روزے رکھتے تھے اور اس کو اللہ تعالی سے قربت کا باعث قرار دیتے تھے۔
 
روزہ واجب ہونے کی شرائط
۲۔ روزہ واجب ہونے کی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ بالغ ہو؛ 2۔ عاقل ہو؛ 3۔ قدرت رکھتا ہو؛ 4۔ بے ہوش نہ ہو؛ 5۔ مسافر نہ ہو؛ 6۔ عورت حیض اور نفاس کی حالت میں نہ ہو؛ 7۔ روزہ نقصان دہ نہ ہو؛ 8۔ روزہ رکھنا حرج اور مشقت کا باعث نہ ہو۔
 
قضا روزے ہونے کے باوجود بھولے سے مستحب روزہ رکھنا
۳۔ اگر کسی شخص پر ماہ رمضان کے روزے کی قضا واجب ہو چنانچہ بھول جائے اور مستحب روزہ رکھ لے اور دن میں یاد آجائے تو مستحب روزہ باطل ہے، البتہ اگر ظہر سے پہلے یاد آئے تو ماہ رمضان کے قضا روزے کی نیت کرسکتا ہے تاہم اگر ظہر کے بعد یاد آئے تو قضا روزے کی نیت کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔
 
روزے کے مکروہات
۴۔ وہ چیزیں جو روزے دار کے لئے مکروہ ہیں
روزے کے بعض مکروہات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ہر ایسا کام کرنا جو کمزوری کا باعث ہو (مثلاً خون دینا اور حمام جانا)؛
2۔ خوشبودار پودوں کو سونگھنا(عطر لگانا مکروہ نہیں ہے)؛
3۔ پہنے ہوئے لباس کو تر کرنا؛
4۔ تر لکڑی سے مسواک کرنا؛
5۔ دانت نکلوانا اور ہر وہ کام کرنا جس کی وجہ سے منہ سے خون نکلے؛
6۔ غذا وغیرہ چکھنا؛
7۔ ناک میں دوا ڈالنا جبکہ حلق تک نہ پہنچے؛
8۔ آنکھ میں دواڈالنا اور سرمہ لگانا جبکہ اس کی بو یا ذائقہ حلق تک پہنچ جائے؛
9۔ عورت کا پانی میں بیٹھنا؛
10۔ شریک حیات کو چھونا اور مذاق کرنا اور ہر وہ کام کرناجو شہوت ابھارنے کا باعث ہو؛
11۔ زیادہ کلی کرناروزے دار کے لئے مکروہ ہے۔
 
پہلی بار روزہ رکھنے والے
۵۔ وہ بچیاں جو حال ہی میں بالغ ہوئی ہوں {١} واجب ہے کہ روزہ رکھیں اور صرف دشواری اور جسمانی کمزوری کی وجہ سے روزے کو ترک کرنا جائز نہیں ہے مگر اس صورت میں کہ جب روزہ ان کے لئے مضر ہو یا اس کو تحمل کرنا زیادہ مشقت کا باعث ہو (تو واجب نہیں ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. لڑکیوں میں بلوغت کی عمر نظر مشہور کی بنا پر قمری 9 سال کا مکمل ہونا ہے ( جو شمسی اور عیسوی اعتبار سے 8 سال، 8 مہینے اور23 دن کے برابر ہے)۔
 
بوڑھے مرد اور خواتین کا روزہ رکھنا
٦۔ بڑھاپے کی وجہ سے مرد یا عورت کے لئے روزہ رکھنا مشقت کا باعث ہو تو ان پر روزہ واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا (مثلاً گندم، جو یا چاول) فقیر کو فدیہ دیں اور اگر روزہ رکھنے کی بالکل طاقت نہیں رکھتے ہوں تو احتیاط کی بنا پر فدیہ دینا ضروری ہے اور دونوں صورتوں میں چنانچہ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکیں تو احتیاط مستحب کی بناپر روزوں کی قضا کریں۔
 
وہ مسافر جو اپنے فریضے کے برعکس روزہ رکھ لے
۷۔ وہ مسافر جس کے لئے ضروری ہو کہ روزہ نہ رکھے چنانچہ جانتے ہوئے اور عمداً اپنے فریضے کے برعکس روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ باطل ہے اوراگر ماہ رمضان ہو تو اس کی قضا واجب ہے لیکن اگر خود حکم[1] نہ جاننے کی وجہ سے روزہ رکھا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. یعنی نہیں جانتا کہ سفر میں روزہ باطل ہے۔
 
ماہ رمضان میں سفر کرنا
۸۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر کرے تو روزہ نہیں رکھ سکتا اور اس پر واجب نہیں ہے کہ روزہ رکھنے کے لئے کسی جگہ دس دن قیام کا قصد کرے۔
 
مضر ہونے یا مضر ہونے کے خوف کے باوجود روزہ رکھنا
۹۔ اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے یا مضر ہونے کا معقول احتمال دے (یعنی ضرر کا خوف ہو) تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے بلکہ بعض صورتوں میں حرام بھی ہے ، خواہ یہ یقین اور خوف ذاتی تجربے پر مبنی ہو یا قابل اعتماد اور امین ڈاکٹر کے کہنے سے حاصل ہوا ہو یا دیگر معقول طریقوں ﴿یعنی عقلی طرز عمل پر مبنی راہوں﴾ سے حاصل ہوا ہو اور اگر روزہ رکھے تو صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ قصد قربت سے رکھا ہو اور بعد میں علم ہوجائے کہ مضر نہیں تھا۔
 
زبان کے نیچے رکھی جانے والی گولیاں
١۰۔ اگر زبان کے نیچے رکھی جانے والی دوائی کی گولیاں استعمال کرتے وقت آبِ دہن ان سے مخلوط ہوجائے تو اس مخلوط پانی کو منہ سے باہر تھوک دیا جائے تو روزہ صحیح ہے۔
 
انجکشن یا ڈرپ لگوانا
١١۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار طاقت والے انجکشن اور رگوں میں لگائے جانے والے انجکشن اور ہر قسم کے ڈرپ لگوانے سے پرہیز کرے لیکن گوشت (پٹھوں) میں لگائے جانے والا انجکشن جو طاقت والا نہ ہو مثلاً اینٹی بایوٹیک یا درد کو ختم کرنے والا(پین کلر) یا بے حس کرنے والا انجکشن اور نیز زخموں اور جراحت پر لگائی جانے والی دوائیاں استعمال کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
 
مضر ہونے والے روزے کی تشخیص کا معیار
١۲۔ بیماری پیدا ہونے یا اس کی شدت میں اضافے میں روزے کی تاثیر اور روزے پر قدرت نہ رکھنے یا روزہ مضر ہونے کی تشخیص مکلف کی ذمہ داری ہے۔ لہذا اگر ڈاکٹر کہے کہ روزہ مضر ہے لیکن اس کے کہنے پر اطمینا ن یا ضرر کا خوف حاصل نہ ہویا مکلف کا ذاتی تجربہ ہو کہ روزہ مضر نہیں ہے تو روزہ رکھنا ضروری ہے ۔ اسی طرح اگر ڈاکٹر کہے کہ روزہ مضر نہیں ہے لیکن مکلف جانتا ہو کہ اس کے لئے روزہ مضر ہے یا معقول﴿عقلی طرز عمل پر مبنی﴾ ضرر کا خوف ہو تو ضروری ہے کہ روزہ نہ رکھے اور اس پر روزہ رکھنا حرام ہے ۔
 
حاملہ عورت کا روزہ رکھنا
١۳۔ اگر حاملہ عورت کے وضع حمل کا وقت قریب ہو اگر اسے خوف ہو کہ روزہ رکھنا بچے کے لئے یا خود اس کے لئے مضر ہوگا تو اس پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور پہلی صورت میں (جب بچے کے لئے مضرہو) لازم ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد کھانا یعنی گندم یا جو وغیرہ (فدیہ کے طور پر) فقیر کو دے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی بجالائے اور دوسری صورت میں جب خود اس کے لئے مضر ہو تو ضروری ہے کہ جو روزے نہیں رکھے ہیں ان کی قضا کرے اور احتیاط کی بنا پر فدیہ بھی دے۔ جس عورت کا وضع حمل قریب نہ ہو اس کے لئے مذکورہ احکام ﴿فدیہ ادا کرنا﴾ احتیاط واجب پر مبنی ہیں۔
 
بچے کو دودھ پلانے والی عورت کا روزہ
١۴۔ اگر بچے کو دودھ پلانے والی عورت (بچے کی ماں ہو یا دایہ، اجرت کے ساتھ دودھ پلائے یا اجرت کے بغیر) دودھ خشک ہونے یا کم ہونے کے خوف کی وجہ سے ڈرتی ہو کہ روزہ رکھنا بچے کے لئے مضر ہوگا تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے فدیہ دے اور بعد میں روزوں کی قضا بھی بجالائے لیکن روزہ خود اس کے لئے مضر ہو تو احتیاط کی بنا پر فدیہ واجب ہے۔
 
روزے کا کام کے لئے شدید حرج و مشقت کا باعث ہونا
١۵۔ ایسے افراد جو اپنے کام کی وجہ سے روزہ افطار کرنے پر مجبور ہوں جب تک کہ روزہ حرجی ﴿شدید حرج و مشقت کا باعث﴾ نہ ہوجائے روزہ افطار نہیں کرسکتے اور لازم ہے کہ حرج کا عنوان حاصل ہو تاکہ ان کے پاس روزہ افطار کرنے کا جواز موجود ہو۔
 
ماہ رمضان میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی دوسرا روزہ رکھنا
١٦۔ انسان ماہ رمضان میں کسی دوسرے روزے کی نیت نہیں کرسکتا ، سوائے مسافر کے متعلق کہ جو ماہ رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکتا،لیکن اس نے نذر کی ہو کہ سفر میں مستحب روزہ رکھے گا تو اس صورت میں ماہ رمضان میں اس کے لئے نذر کا روزہ صحیح ہے۔[1]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. البتہ ماہ رمضان میں نذر کا روزہ، ماہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا اور ضروری ہے کہ بعد میں اس کی قضا رکھی جائے۔
 
شعبان کے آخری دن کا روزہ
١۷۔ جس دن کے بارے میں انسان کوعلم نہ ہو کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ( اس کو یوم الشک بھی کہتے ہیں)[1] تو اس دن روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اور اگر اس دن روزہ رکھنا چاہے تو رمضان کے روزے کی نیت نہیں کرسکتا بلکہ شعبان کے آخری دن کے مستحب یا قضا روزے وغیرہ کی نیت کرسکتا ہے اور اگر بعد میں علم ہوجائے کہ ماہ رمضان تھا تو رمضان کا روزہ شمار ہوگا اور اس دن کی قضا لازم نہیں ہے اور اگر دن میں معلوم ہوجائے کہ ماہ رمضان ہے تو اسی وقت رمضان کے روزے کی نیت کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. جب کبھی بھی قمری مہینے کے انتیسویں دن کے غروب کے وقت موسم کے ابرآلود ہونے یا کسی اور وجہ سے چاند نظر نہ آئے یا رویت ہلال کے متعلق اختلاف ہوجائے تو وہ دن یوم الشک کہلاتا ہے۔ لہذا شک اگر ماہ شعبان کے آخری دن اور ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کے مابین ہو تو شعبان کا آخری دن شمار ہوگا اور مستحب یا قضا روزے کی نیت سے اس دن کا روزہ رکھنا جائز ہے، تاہم ماہ رمضان کے روزے کی نیت سے روزہ رکھنا حرام ہے۔ لیکن اگر ماہ رمضان کے آخری دن اور ماہ شوال کی پہلی تاریخ کے مابین شک ہو تو ماہ رمضان کا آخری دن شمار ہوگا اور اس دن کا روزہ واجب ہے۔
 
روزے کی نیت میں مردد ہونا
١۸۔ اگر کوئی شخص معین واجب روزے کے دوران دن میں روزہ جاری رکھنے یا نہ رکھنے میں تردد کا شکار ہوجائے یا روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام دینے کا ارادہ کرلے لیکن انجام نہ دے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کو پورا کرے اور بعد میں اس کی قضا بجالائے۔
 
دانتوں کے درمیانی ریشوں کی صفائی کرنا
١۹۔ جو انسان روزہ رکھنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری نہیں کہ اپنے دانتوں کے درمیانی ریشوں کی صفائی کرے، تاہم اگر جانتا ہو کہ جو غذا دانتوں کے ریشوں میں پھنسی ہوئی ہے دن میں حلق سے نیچے اتر جائے گی اور اس کے باوجود بھی ریشوں کی صفائی نہ کرے اور ان میں پھنسی ہوئی کوئی چیز حلق سے نیچے اتر جائے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا بلکہ اگر نیچے نہ بھی اترے تو احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کے روزے کی قضا رکھنا ضروری ہے۔
 
خون کا آبِ دہن میں مل کر مٹ جانا
۲۰۔ مسوڑوں اور دانتوں سے نکلنے والا خون اگر منہ کے پانی میں مل کر بالکل ختم ہوجائے تو اس پر پاک ہونے کا حکم لگے گا اور اسے نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوگا۔ اسی طرح اگر منہ میں خون موجود ہونے کے بارے میں شک ہو تو منہ کا پانی نگلنے میں کوئی اشکال نہیں ہے اور روزہ صحیح ہے۔
 
بچے کا کھانا چبانا اور کھانے کا ذائقہ چکھنا
۲١۔ بچے کے لئے غذا کو چبانا اور کھانے کا ذائقہ چکھنا وغیرہ جس سے عموماً غذا حلق تک نہیں پہنچتی ، روزے کو باطل نہیں کرتا ، اگرچہ وہ اتفاقاً اور بے اختیار حلق تک پہنچ کر نیچے اتر جائے لیکن اگر انسان شروع سے ہی جانتا ہو کہ حلق تک پہنچ جائے گی تو نیچے اتر جانے کی صورت میں روزہ باطل ہو جائے گا۔
 
دانتوں میں پھنسا ہوا کھانا نگلنا
۲۲۔ اگر روزہ دار دانتوں کے درمیان پھنسی ہوئی غذا جان بوجھ کر نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے لیکن اگر نہ جانتا ہو کہ دانتوں کے درمیان کھانا پھنسا ہوا ہے یا اس کا نگلنا عمدی طور پر اور توجہ کے ساتھ نہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوتا ۔
 
اذانِ فجر تک جنابت، حیض اور نفاس پر باقی رہنا
۲۳۔ اگر کوئی شخص ماہ رمضان کی رات میں جنب ہوجائے تو ضروری ہے کہ اذان صبح (طلوع فجر) سے پہلے غسل کرے اور اگر جان بوجھ کر اس وقت تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہوگا، البتہ ضروری ہے کہ مغرب تک روزے کو باطل کرنے والے کاموں سے اجتناب کرے۔
 
سانس کا اسپرے
۲۴۔ سانس کی بیماری کی دوا کے طور پراسپرے کا ستعمال روزہ دار کے لئے کوئی اشکال نہیں رکھتا اور روزہ باطل ہونے کا باعث نہیں ہے۔
 
طلوع فجر کے بارے میں تحقیق کئے بغیر روزہ باطل کرنے والا کوئی کام انجام دینا
۲۵۔ اگر ماہ رمضان کی سحری کے دوران یہ تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہو چکی ہے یا نہیں، ایسا کام انجام دے جو روزے کو باطل کر دیتا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ اس وقت صبح ہوچکی تھی تو ضروری ہے کہ اس دن کی قضا بجالائے لیکن اگر تحقیق اور اس علم کے ساتھ کہ ابھی صبح نہیں ہوئی یہ کام انجام دیا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ صبح ہوچکی تھی تو اس دن کی قضا واجب نہیں ہے۔
 
نماز مغرب ادا کرنے کے بعد روزہ افطار کرنا
۲٦۔ مستحب ہے کہ روزہ دار نماز مغرب کو افطار سے پہلےادا کرے لیکن اگر کوئی اس کا انتظار کررہا ہو یا خود اس قدر بھوکا ہو کہ نماز کو حضور قلب کے ساتھ ادا نہ کرسکے تو بہتر ہے کہ پہلے افطار کرے تاہم ممکنہ صورت میں نماز کو وقت فضیلت میں بجا لائے۔
 
ایک فقیر کو چند دنوں کا کفارہ دینا
۲۷۔ جس شخص کے لئے ہر دن کے عوض ایک مد کھانا فقیر کو دینا ضروری ہووہ چند دنوں کا کفارہ ایک ہی فقیر کو دے سکتا ہے۔
 
کفارے کی ادائیگی کا فوری طور پر واجب نہ ہونا
۲۸۔ جس شخص پر کفارہ واجب ہوگیا ہو لازمی نہیں کہ اسے فوری طور پر ادا کرے تاہم ضروری ہے کہ اس میں اتنی تاخیرمیں نہ کرے کہ واجب کی ادائیگی میں کوتاہی شمار ہو۔
 
کفارے میں روزوں کا تسلسل اور پے در پے ہونا
۲۹۔ جو شخص ماہ رمضان کے کفارہ میں دو مہینے روزے رکھنا چاہے تو ضروری ہے کہ ایک پورا مہینہ اور اگلے مہینے کے کم از کم ایک دن تک مسلسل اور پے در پے روزہ رکھے اور اگر دوسرے مہینے کے باقی ایام میں پے درپے روزہ نہ رکھے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
 
عذر کی وجہ سے روزوں کا تسلسل ٹوٹنا
۳۰۔ جو شخص ساٹھ دن روزے رکھنا چاہے اور اس دوران کسی عذر کی وجہ سے مثلاً بیماری یا حیض کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو عذر کے برطرف ہونے کے بعد باقی روزے رکھ سکتا ہے اور لازم نہیں ہے کہ دوبارہ شروع سے رکھے۔
 
قضا روزوں کی تعداد سے لاعلمی
۳١۔ جو شخص کسی عذر کی وجہ سے ماہ رمضان کے کچھ روزے نہ رکھ سکا ہو اور ان کی تعداد نہ جانتا ہو، چنانچہ عذر کے آغاز کے بارے میں نہ جانتا ہو مثلا ً نہ جانتا ہو کہ ماہ رمضان کی پچیسویں تاریخ کو سفر کیا تھا تا کہ چھوٹ جانے والے روزوں کی تعداد چھے ہو یا چھبیسویں تاریخ کو سفر کیا تھا تا کہ تعداد پانچ ہو تو کم دنوں کی قضا کرسکتا ہے تاہم اگر عذر شروع ہونے کا وقت جانتا ہو مثلاً جانتا ہو کہ مہینے کی پانچویں تاریخ کو سفر کیا تھا لیکن نہ جانتا ہو کہ دسویں کی رات کو واپس آیا تھا تا کہ چھوٹ جانے والے روزوں کی تعداد پانچ ہو یا گیارہویں کی رات کو واپس آیا تھا تا کہ چھے روزے چھوٹ گئے ہوں تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ زیادہ دنوں کی قضا کرے۔
 
وہ مقامات جہاں ماہ رمضان میں امساک ﴿مبطلات روزہ کو انجام نہ دینا ﴾مستحب ہے
۳۲۔ ماہ رمضان مبارک کے احترام اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے مستحب ہے کہ مندرجہ ذیل افراد مبطلات روزہ سے پرہیز کریں، اگرچہ روزے سے نہ بھی ہوں:
1۔ وہ مسافر جس نے سفر میں روزہ باطل کرنے والا کوئی کام انجام دیا ہو اور ظہر سے پہلے وطن میں یا ایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن قیام کا قصد رکھتا ہو۔
2۔ وہ مسافر جو ظہر کے بعد وطن میں یا ایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن قیام کا قصد رکھتا ہو۔
3۔ وہ بیمار جس نے مبطلات روزہ میں سے کسی کو انجام دیا ہو اور ظہر سے پہلے ٹھیک ہوجائے۔
4۔ وہ بیمار جو ظہر کے بعد ٹھیک ہوجائے۔
5۔ وہ عورت جو دن میں حیض یا نفاس سے پاک ہوجائے۔
6۔ وہ کافر جو ماہ رمضان کے دوران دن میں مسلمان ہوجائے۔
7۔ وہ بچہ جو ماہ رمضان کے دوران دن میں بالغ ہوجائے۔

 

700 /