صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے اتوار 23 جنوری 2022 کو ملک کے بعض ذاکروں، شعراء اور مداحان اہلبیت نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کیا۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں سماجی سرگرمیوں اور عوام کی بے لوث خدمت جیسے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت کے بعض اعلی پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور مذہبی انجمنوں کو تشریح کے جہاد کا مرکز بتاتے ہوئے کہا کہ انجمنوں کو حقائق برملا کرنے اور معاشرے بالخصوص نوجوانوں کے آج کے دور کے سوالوں کے صحیح اور ٹھوس جواب دینے کا مقام ہونا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت باسعادت، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے یوم پیدائش اور اسی طرح یوم مادر اور یوم زن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قرآن مجید کی آيات اور احادیث کی بنیاد پر حضرت صدیقۂ طاہرہ کی شخصیت کے بعض غیر معمولی پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: طہارت کا مرکز، خدا کے لیے کام، بے لوث خدمت اور مباہلے کے واقعے میں باطل کے محاذ کے مقابلے میں ممتاز منزلت، حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی ان بے نظیر خصوصیات میں شامل ہیں جن کی طرف قرآن مجید میں واضح طور پر اشارہ کیا گيا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے سورۂ دہر کی آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ضرورت مندوں اور محتاجوں کی خالصانہ اور بغیر احسان جتائے ہوئے کی جانے والی خدمت کو فاطمی معاشرے کی اہم علامتوں میں شمار کیا اور کہا: "خداوند عالم کے فضل سے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، ایرانی معاشرہ، فاطمی معاشرہ بن چکا ہے اور گزشتہ تینتالیس برسوں میں مقدس دفاع کے دوران، علمی تحریک کے دوران اور شہید فخری زادہ جیسے شہیدوں، ایٹمی شہداء اور مرحوم کاظمی آشتیانی جیسے عظیم سائنسدانوں کی بے لوث خدمات اور اسی طرح سیلاب اور زلزلے جیسی قدرتی آفات کے دوران ہم نے بارہا فاطمی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قرآن مجید اور احادیث نبوی (ص) کی روشنی میں حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کی ممتاز خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میدان مباہلہ میں اور باطل محاذ کے خلاف دیگر مواقع پر حضرت زہرا (س) نے اپنی سیاسی، مذہبی ، دینی اور سماجی خدمات کو احسن طریقہ سے انجام دیا اور صدیقہ کبری تمام خواتین کے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں اور وہ دنیا و آخرت میں تمام خواتین کی سرور و سردار ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کرونا کی وبا کے پھیلاؤ کے دوران بغیر اجرت پیش کی جانے والی خدمات کو جو اب بھی جاری ہیں، فاطمی رول ماڈل کا ایک اور نمونہ بتایا اور کہا: تمام سماجی و انقلابی سرگرمیوں میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونۂ عمل اور آئيڈیل ہونا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خداوند عالم کے لطف وکرم سے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران کا معاشرہ فاطمی معاشرہ بن گیا ہے اور پچھلے تینتالیس برسوں کے دوران دفاع مقدس اور اس کے بعد مختلف مراحل میں بھی ایران کے اندر فاطمی جذبے اور معاشرے کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شعرائے کرام اور مداحان اہلبیت پر زور دیا کہ وہ ایرانی قوم کے خلاف جاری ابلاغیاتی جنگ کے مقابلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی قوم کے دشمن ، ہزاروں میڈیا ماہرین بھاری مالیاتی اور سیکورٹی اخراجات کے ذریعے، رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور ایرانی قوم کے ایمان اور عقیدے کو برباد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی صورتحال میں حقائق کو عام اور لوگوں کو آگاہ کرنا اہم ترین جہاد ہے اور شعرائےکرام اور ذاکرین اہلبیت کو اس میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جہاد کی شکل و معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر اچھی تلاش و کوشش جہاد نہیں ہوتی، جہاد کا اصلی معنی دشمن کو ہدف بنانا اور اس کی تمام سازشوں اور کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف میدانوں اور مختلف ادوار میں عسکری ، علمی اور سماجی جہاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سماجی جہاد یہ ہے کہ دشمن کی پابندیوں کو ناکام بنانے کے سلسلے میں جو قدم بھی اٹھایا جائے گا وہ بہترین جہاد ہوگا کیونکہ دشمن اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ سماجی سطح پر مشکلات پیدا کرنا چاہتا ہے اور ہمیں اس میدان میں دشمن کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے اس کا بھر پور مقابلہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ذاکرین اور مداحوں کی آواز کو مؤثر آواز قراردیتے ہوئے فرمایا: ذاکرین اہلبیت اور مداحوں نے انقلاب اسلامی کے فروغ اور پیشرفت کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مداحی میں خلاقیت اور نوآوری کو مفید اور مثبت قراردیتے ہوئے فرمایا: مداحی کوئی پوپ میوزک نہیں، بلکہ مداحی سے دینی اور مذہبی تشخص کے فروغ کے سلسلے میں استفادہ کرنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : مداحوں نے انقلاب اسلامی کے فروغ اور فتنہ 1388 شمسی میں اچھا امتحان دیا ہے اور انھوں نے حقیقی معنی میں مجاہدوں اور شہداء کی تربیت اور پرورش کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مداحوں اور شعراء پر معتبر اور متقن اشعار پیش کرنے پرزوردیتے ہوئے فرمایا : کبھی ناقص اور سست بات سے اسلام اور تشیع پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے لہذا ایسے سست الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے جو اسلامی تعلیمات کے لئے مفید ثابت نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل گیارہ شعراء اور ذاکرین نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے فضائل کے بارے میں اپنے اپنے اشعار پیش کئے۔