26 جنوری 2022 کو منعقد ہونے والی حضرت حمزہ (ع) کانفرنس کے منتظمین کے اجلاس میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی تقریر آج (جمعرات) صبح قم میں کانفرنس میں تشر ہوئی۔
اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے جناب حمزہ (پیغمبر اسلام کے چچا) کے اعزاز میں کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین شکریہ ادا کیا اور اس کانفرنس کے علمی اور تحقیقی کاموں کو اسلام کی اس عظیم شخصیت کے محور پر ثقافتی اور تربیتی نمونہ عمل کے طور سے پیش کرنے کے لیے موزوں زمینہ قرار دیا اور فرمایا: خاص طور پر مدینہ کی طرف ہجرت اور کفار کے ساتھ جنگوں میں ان کی بہادری، لیکن یہ گرانقدر شخصیت عجیب ہے اور اس عظیم الشان شخصیت کی زندگی کے بارے میں اور پیغمبر کے دوسرے ممتاز لیکن غیر معروف صحابہ جیسے عمار، سلمان، مقداد اور جعفر ابن ابی طالب کی زندگیوں کو فنی اور تخلیقی شکلوں میں دکھایا جانا چاہئے۔
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد مدینہ کی خواتین کو جناب حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد رونے پر مامور کرنے کا مقصد اس بہادر اور فداکار شخصیت کو نمونے کے طور پر تاریخ اور تمام مسلمانوں میں ہمیشہ کے لیے شہید کے طور پر متعارف کرانا سمجھا اور فرمایا: دو اہم عناصر جناب حمزہ کے کردار میں نمونہ عمل کے طور پر دیکھے جاسکتے ہین؛ ان کی قوتِ تشخیص اور انکا "مضبوط ارادہ اور پختہ عزم" ۔
رہبر معظم نے امیر المومنین علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے جناب حمزہ کو "عہد الہی پر باقی مخلص مومنین" کا مصداق قرار دیا اور فرمایا: مذہبی مراکز اور تبلیغی اداروں کو ایسی شخصیات کی تربیت کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں جو الٰہی تعلیمات اور اسلامی احکام کی مجسم تصویر ہوں کیونکہ ایسی شخصیتیں نازک حالات میں معاشرے کو بچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ان کی موجودگی سے اسلامی تہذیب کی تشکیل یقینی ہوگی۔