رہبر انقلاب اسلامی نے ہفتے کی صبح شہید حاج قاسم سلیمانی کی برسی کے پروگراموں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور شہید کے اہل خانہ سے ملاقات میں صداقت و اخلاص کو مکتب سلیمانی کا خلاصہ، مظہر اور شناخت قرار دیا اور خطے کے جوانوں کیلئے شہید سلیمانی کے ایک نمونۂ عمل کی حیثیت اختیار کر جانے کا حوالہ ہوئے فرمایا: عزیز قاسم سلیمانی، ایران کی سب سے بڑی قومی اور مسلم امہ کی سب سے بڑی 'امّتی' شخصیت تھے اور ہیں۔
انھوں نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو ایک قومی اور عالمی سانحہ قرار دیا اور فرمایا: "ایران بھر میں حاج قاسم کی مقبول اور ابتکار آمیز یاد اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ قوم اس عظیم شہید کی قدر کرنے میں پیش پیش ہے۔"
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قرآن مجید کی متعدد آيتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "صداقت اور اخلاص مکتب سلیمانی کا نچوڑ اور بنیاد ہے جس نے ان کی زندگی اور شہادت دونوں کو با برکت بنایا اور خدا کے فضل سے ان کی شہادت کی کیفیت نے بھی خدا کے تمام بندوں اور اسلام کے دشمنوں پر حجت تمام کی۔"
آیت اللہ خامنہ ای نے سردار سلیمانی کی خدا کے ساتھ کئے گئے عہد کی پوری مخلصانہ پابندی اور وفاداری اور امام خمینیؒ، اسلام اور انقلاب کے نظریات کے ساتھ حج قاسم کے مخلصانہ رابطے کو سردار سلیمانی کی سرگرمیوں کیلئے باعثِ برکت قرار دیا اور مزید فرمایا: ملت ایران کے عزیز سردار نے اپنے اہداف کے راستے میں مجاہدت کی سختی کو تحمل کیا اور اپنی تمام عمر پوری دقت اور جانفشانی سے ایرانی قوم اور امت اسلامیہ کے تئیں اپنے فرائض کی پاسداری کرتے رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دانستہ یا نادانستہ طور پر "ملت اور امت" کے دشمن کے جھوٹے نظریے کی ترویج کی کوشش کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانی نے ثابت کیا کہ قومی ترین ہونے کے ساتھ ساتھ امتی ترین بھی بنا جاسکتا ہے۔
انھوں نے شہید جنرل سلیمانی کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ کی تعداد میں عوام کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ حقیقت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ شہید سلیمانی، سب سے بڑا قومی چہرہ تھے اور ہیں اور اسی کے ساتھ عالم اسلام میں ان کے نام اور ان کی یاد کے روز افزوں اثر و رسوخ سے ثابت ہوتا ہے کہ عزیز سلیمانی، عالم اسلام کا سب سے بڑا 'امتی' چہرہ بھی تھے اور ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کو انتھک اور حیرت انگیز کوششوں اور اقدامات کا مظہر قرار دیا اور فرمایا: "ایرانی قوم کے یہ عظیم جنرل، اپنے تمام کاموں اور سرگرمیوں میں قابل تحسین شجاعت، بہادری اور ساتھ ہی عقلمندی رکھتے تھے اور دشمن اور اس کے ذرائع و وسائل کی مکمل شناخت کے ساتھ بغیر کسی ذرہ برابر خوف بغیر طاقت و تدبیر کے ساتھ مقابلے کے میدان میں آتے تھے اور حیرت انگیز کام انجام دیتے تھے۔
انھوں نے ایرانی قوم کی جانب سے جنرل سلیمانی کو دی جانے والی داد شجاعت کو، حاج قاسم کے اخلاص اور خدائی عہد کی وفاداری کے نتائج میں سے ایک قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق "اخلاص اور خدا کے لیے کام" شہید قاسم سلیمانی کی اہم خصوصیت اور ان کے کام میں بے مثال برکت کی بنیادی وجہ تھی، آپ نے کہا: "وہ کسی بھی کام میں نام و نمود سے بہت بچتے تھے اور دکھاوے اور بڑی بڑی باتیں کرنے سے دور رہتے تھے۔" رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ شہید سلیمانی کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ افراد کی شرکت اور عالمی سطح پر ان کے نام اور ذکر کا فروغ در اصل دنیا میں ان کے اخلاف کا پہلا انعام اور خدائی اجر تھا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام اور خطے کے جوانوں کے درمیان شہید قاسم سلیمانی کے نمونۂ عمل اور ہیرو بن جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج ہمارے خطے میں جنرل سلیمانی امید، خود اعتمادی اور شجاعت کا مظہر اور فتح و استقامت کا استعارہ بن چکے ہیں، بعض لوگوں نے بالکل صحیح کہا ہے کہ "شہید" سلیمانی اپنے دشمنوں کے لیے "جنرل" سلیمانی سے زیادہ خطرناک ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: دشمن سوچ رہے تھے کہ سلیمانی، ابو مہدی اور ان کے دیگر ساتھیوں کی شہادت سے کام ختم ہو جائے گا لیکن آج اس عزیز اور ان کے مظلومانہ خون کی برکت سے امریکا، افغانستان سے فرار ہو چکا ہے، عراق سے نکلنے کا دکھاوا کرنے اور یہ اعلان کرنے پر مجبور ہوچکا ہے کہ عراق میں اس کا کردار صرف مشاورتی ہوگا۔ البتہ ہمارے عراقی بھائيوں کو ہوشیاری سے اس معاملے پر نظر رکھنی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ یمن میں استقامت کا محاذ پیشرفت کرتا جا رہا ہے، شام میں دشمن کو دھول چٹا دی گئی، وہ مستقبل کی طرف سے پوری طرح نا امید ہو چکا ہے اور مجموعی طور پر خطے میں استکبار مخالف استقامتی محاذ، آج دو سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ امید و نشاط کے ساتھ اور زیادہ تندہی سے کام کر رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہیدوں کے بچوں سے شہید سلیمانی کے مہر و عطوفت بھرے سلوک کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا: "وہ شہید عزیز جو شہدا کے اہل خانہ کے سامنے اس طرح پیار اور مہر و عطوفت کا مظاہرہ کرتے تھے، ملکی اور غیر ملکی شر پسند عناصر اور تخریب کاروں کے مقابلے میں اتنے ٹھوس اور سخت تھے کہ کسی علاقے میں ان کی موجودگی کی خبر ہی، دشمن کے حوصلے پست کر دیتی تھی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں پر شہید سلیمانی کے سلسلے میں استعمار کی سینسر پالیسی کو، شہید کے نام تک سے ان کے خوف اور اس زبردست نمونۂ عمل کے عالمگیر ہو جانے سے ان کی خوف کی نشانی قرار دیا اور فرمایا: آج کی دنیا میں، سائبر اسپیس، استعمار کے ہاتھ میں ہے اور اس حقیقت سے سائبر اسپیس کے ملکی ذمہ داروں کو بھی چوکنا ہو جانا چاہیے کہ وہ ایسے انتظامات کریں کہ دشمن سائبر اسپیس کے میدان میں منمانی نہ کر سکے۔
انھوں نے شہید سلیمانی کو ایک لازوال اور زندۂ جاوید حقیقت قرار دیا اور فرمایا: ٹرمپ اور اس جیسے ان کے قاتل، تاریخ کے فراموش شدہ لوگوں میں ہوں گے اور تاریخ کے کوڑے دان میں گم ہو جائيں، البتہ اپنے دنیوی جرم کی قیمت چکانے کے بعد۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شہید سلیمانی کی استقامت کے مبارک مشن کو جاری رکھنے اور اسے آگے بڑھانے میں شہید کے اہل خانہ، ان کے ساتھیوں اور دوستوں بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاآنی کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا: خداوند عالم نے اس کے ارادے اور اہداف کی راہ میں آگے بڑھنے والوں سے دفاع اور مدد کا وعدہ کیا ہے اور یہ امید افزا وعدہ، ایرانی قوم کے شامل حال ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل شہید کی صاحبزادی اور شہید سلیمانی فاؤنڈیشن کی سربراہ محترمہ زینب سلیمانی نے اس فاؤنڈیشن اور شہید کی دوسری برسی کی مباسبت سے تشکیل شدہ عوامی کمیٹی کی سرگرمیوں اور اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
نیز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف سردار سلامی نے شہید سلیمانی کو امت اسلامیہ کے نوجوانوں کے لیے ایک زندہ، تابناک اور متاثر کن حقیقت قرار دیا اور مزید کہا: دشمن نے اس جرم کے ذریعہ مقاومت کی شمع کو بجھانے کے درپے تھا لیکن ان شہداء کے خون کے معجزے نے مزاحمت کو آگے بڑھایا اور دشمن کو مقابلے کے تمام محاذوں پر پیچھے ہٹنا پڑا۔