16 اکتوبر 2021 کو صوبہ زنجان کے 3,535 شہداء کی یادگاری تقریب کے منتظمین کے اجلاس میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی تقریر آج (جمعرات) صبح اجلاس کے دوران منتشر کی گئی۔
اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے سائنسی، عملی اور سماجی میدانوں میں زنجان کے بے شمار اعزازات اور مشہور ایٹمی سائنسدان شہید شہریاری جیسی ممتاز شخصیات کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: شہداء زنجان کے اعزازات میں سرفہرست ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہداء کو خدا کے برگزیدہ افراد قرار دیا اور فرمایا: شہادت ایک ایسی چوٹی ہے جو اخلاص و قربانی، سچائی اور روحانیت، جدوجہد اور عفو و درگزر، خدا کی طرف توجہ، خدمت خلق، انصاف اور مذہبی حکمرانی کے لیے جدوجہد کرنے کے بغیر حاصل نہیں کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے شہداء کی یاد میں منوقد کی جانے کانفرنسوں کے انعقاد کو ایک عظیم فریضہ اور عمل حسنہ قرار دیا اور کہا: مقدس دفاع سے کئی سال گزرنے کے بعد شہداء کی یاد منانے کے عمل کو اس وقت کی یادوں اور ان میں "مذہب" کے طاقتور عنصرکے کردار پر سماجی اور نفسیاتی تجزیہ جیسے اقدامات کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔
مقدس دفاع کے دور کی قربانیوں میں دین کے کردار کو نظر انداز کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: "اپنے آپ کو خطرات کے سامنے سینہ سپر کرنے کیلئے نوجوانوں کی آمادگی اور انکے والدین یا شریک حیات کی اپنے پیاروں کو بھیجنے کیلئے رضامندی اور پھر ان کی شہادت پر صبربلاشبہ دینی نقطہ نظر اور رضائے الٰہی کے حصول کے لیے فرض کی ادائیگی سے جڑی ہوا ہے اور شہداء کے اہل خانہ کے یہ حالات اور احساسات سب قابلِ تجزیہ ہیں۔
انہوں نے دفاع مقدس کے حاشیے میں لوگوں کی بے مثال خدمات جیسے جنگجوؤں کے لیے خوراک اور سامان کی فراہمی، ان کے کپڑوں کی دھلائی اور شہداء کی عظیم اور یادگار جنازوں کی تدفین کو بھی نظر انداز کیے جانے والے مسائل قرار دیا اور ان کی حفاظت اور ثبت کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: ایک شہر اور اس کی گلیوں اور کوچوں کے لیے اس سے بڑھ کر کیا اعزاز ہوگا کہ وی ایک شہید کے نام سے مزین ہوں۔ شہر کو شہداء کے نام پر سجانا چاہیے اور شہری انتظامیہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک شہر کو کس کے نام پر فخر ہے۔