پہلی صورت: زخم، جراحت اور پھوڑے کا خون
اگر نماز پڑھنے والے کے بدن یا لباس پر زخم، جراحت یا پھوڑے کا خون ہو چنانچہ بدن یا لباس کو دھونا یا لباس کو بدلنا اکثر لوگوں کے لئے یا خود اس شخص کے لئے مشکل اور مشقت و حرج کا باعث ہو تو جب تک زخم، جراحت یا پھوڑا ٹھیک نہ ہوجائے اس خون کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح خون کے ساتھ نکلنے والی پیپ اور زخم پر لگائی جانے والی دوائی نجس ہوجائے تو بھی یہی حکم ہے۔
دوسری صورت: انگشت اشارہ (شہادت کی انگلی) کے ایک پور یا گرہ سے کم خون
اگر نماز پڑھنے والے کا بدن یا لباس خون سے آلودہ ہوجائے تو انگشت اشارہ کے ایک پور یا گرہ ( ایک درہم ) سے کم ہونے کی صورت میں اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں لیکن اگر شہادت کی انگلی (انگشت اشارہ) کے پور کے برابر یا اس سے زیادہ ہوتو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں اشکال ہے۔
تیسری صورت: چھوٹے لباس کا نجس ہونا
۔ اگر نماز پڑھنے والے کے چھوٹے لباس مثلاً جوراب، دستانے اور عرقچین (گول ٹوپی) کہ جن کے ذریعے شرم گاہ کو چھپایا نہ جاسکتا ہو اور اسی طرح انگوٹھی،کڑا، چوڑی وغیرہ نجاست لگنے سے نجس ہوجائے تو اس کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔
چوتھی صورت: نجس لباس پہننے پر مجبور ہو
۔ اگر کوئی شخص سردی کی وجہ سے یا پانی وغیرہ نہ ہونے کی وجہ سے نجس بدن یا لباس کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہوجائے تو اس کی نماز صحیح ہے۔