آج (جمعہ) صبح ، آیت اللہ خامنہ ای کو ایران برکت کوو ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی گئی۔ ویکسین کوو برکت، جو نوجوان ایرانی محققین اور سائنس دانوں کی کاوشوں کی پیداوار ہے ، کو حال ہی میں ملکی سائنس و علم پر انحصار کرتے ہوئے لائسنس ملا ، اور ایران ان چھ ممالک میں شامل ہوگیا جو دنیا میں کورونا ویکسین تیار کر رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ویکسین کے ٹیکے لگوانے کے بعد ، اس عمل میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنے علم ، تجربے اور سائنسی اور عملی کاوشوں سے اس قومی اعزاز اور معزز کام سے ملک کو ہمکنار کیا ، اور کہا: محترم وزیر اور ملک کے تمام صحت و معالجہ کے اداروں ، جناب مخبر اور ان کے ساتھیوں کا خلوص دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ، جو دوسرے معاملات کی طرح اس معاملے میں بھی شفقت ، دلچسپی ، اقدام اور قابلیت کے ساتھ کامیاب ہوئے ، اور اسی طرح ڈاکٹر مراندی اور ڈاکٹر سجادی کا میری صحت کی مستقل دیکھ بھال پر بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں.
آیت اللہ خامنہ ای نے اس اصرار کا بھی ذکر کیا کہ انھیں چند ماہ قبل ویکسین لگانے کیلئے کیا جارہا تھا ، آپ نے فرمایا: "پہلے تو میں غیر ایرانی ویکسین کا استعمال نہیں کرنا چاہتا تھا ، لہذا میں نے کہا کہ میں ایرانی ویکسین کا انتظار کروں گا کیونکہ ہمیں اس قومی اعزاز کا پاس رکھنا چاہیے اور جب تک کہ ملک کے اندر روک تھام اور علاج ممکن ہو تو اس سے کیوں استفادہ حاصل نہ کیا جائے؟
انہوں نے مزید کہا: "جب ضرورت ہو تو ، ایرانی ویکسین کے ساتھ غیر ملکی ویکسینوں کا استعمال بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے ، لیکن ہمیں ایرانی ویکسین کا احترام کرنا چاہئے اور ان تمام نوجوان سائنس دانوں اور دیگر مراکز جو اس ویکسین کی تیاری میں فعال اور متحرک ہیں اور ملک میں ویکسین تیار کررہے ہیں شکریہ ادا کرنا چاہیئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: "ایرانی ویکسین کے استعمال پر اصرار کرنے کے علاوہ، میں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ویکسین مجھے اپنی باری پرہی لگائی جانی چاہئے اور آج ، خدا کا شکر ہے ، 80 سال سے زیادہ عمر کے افراد اور میرے ہم عمر اکثر ویکسین لگوا چکے ہیں۔
انہوں نے اس ویکسین سے متعلق علمی دستاویزات کو رجسٹر کرنے اور مضامین شائع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور مزید کہا: ویکسینوں کی مضبوط ، تیز اور بروقت تیاری کے علاوہ ، آپ اپنے اس عظیم کام کے بارے میں دنیا کو آگاہی کے لئے سائنسی دستاویزات اور علمی مضامین آمادہ اور شائع کریں۔
صحت اور طبی تعلیم کے وزیر ڈاکٹر نمکی نے سپریم لیڈر کی حمایت پران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، دوسرے ممالک کے مقابلے میں ملک میں کرونا کی چوتھی لہر کے بہتر انتظامی کنٹرول اور ایرانی علاج کے ماڈل کی رجسٹریشن کی طرف اشارہ کیا ، اور کہا: "ویکسینوں کے بارے میں ، ابتداء سے ہی فنی معلومات کی خرید اور درآمد کیلئے اچھے تکنیکی اقدامات اٹھائے گئے اور امام خمینی ایگزیکٹو ادارے نے ویکسین کے علاوہ ، ماسک اور آکسیجن سلینڈر کی فراہمی میں بہت اچھا تعاون فراہم کیا۔
ڈاکٹر نمکی نے ایران میں معالجہ کا سامان اور ادویات کی منتقلی پر مبینہ پابندیوں کے نہ ہونے کے امریکی دعوے اور اس حوالے سے امریکا کی رسوائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: انہوں نے کہا: " ہمارے ویکسین کا لائسنس جاری کرنے کے بعد ، امریکی صدر نے اعلان کیا کہ ویکسین ایران منتقل کرنا ممکن ہے ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پچھلے دعوے جھوٹے تھے۔"
وزیر صحت نے کہا: "مرداد (اگست) کے آخر تک ، کمزور، ناقابل علاج مریض اور 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو یہ ویکسین لگائی جائے گی، جس کے بعد طلباء اور اسکول کے عہدیداروں کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔"
ڈاکٹر نمکی نے ملک میں تیار کی جانے والی مختلف ویکسینوں کے سائنسی دستاویزات ریجسٹر کرنے اور ان دستاویزات کو بین الاقوامی تنظیموں کو پیش کرنے کے لئے ایک خصوصی گروپ کی سرگرمی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
ڈاکٹر نمکی نے ویکسین لگنے کے بعد ضروری احتیاطی تدابیر کے بارے میں کہا: ماسک کو ابھی بھی استعمال کیا جانا چاہئے ، کیونکہ ویکسین سنگین بیماری کا خطرہ کم کرتی ہے ، لیکن پھر بھی بیماری کا امکان موجود ہے۔
اسی طرح، امام خمینی (رح) ایگزیکٹو ادارے کے چیف آفیسر جناب مخبر نے ، قائد انقلاب اسلامی کو ایرانی ویکسین کے لگنے کو ایک انوکھا واقعہ اور داخلی خود اعتمادی اور 30 سال سے کم عمر 200 سے زیادہ نوجوان پیشہ ور افراد کی کوششوں پر انحصار کا عملی نمونہ قرار دیا۔
جناب مخبر نے وینٹیلیٹرز اور ریمڈیسیویرجیسی دوائیوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار سے متعلق تحقیقاتے اداروں کے محققین کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "شہریور (ستمبر) کے آخر تک ، ملک میں ویکسین کی ضرورت اکثر و بیشتر پوری ہوجائے گی۔"