رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے خلاف امریکی دباؤ کو ناکام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں کاغذی وعدوں پراعتبارنہیں بلکہ پابندیاں عملی طور پر ختم ہونا چاہیں۔
نئے ایرانی سال کے آغاز پر قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر کیے جانے والے اپنے سالانہ خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی پوری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ رہبر معظم نئے سال کے شعار کو بھی پیداوار کا شعار قراردیتے ہوئےفرمایا: نئے سال میں پیداوار کے ساتھ پشتپناہی اور موانع کو برطرف کرنے پر زوردیا گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے شمسی سال کے آغاز میں اپنے خطاب میں پیداوار کے شعبہ میں رکاٹوں اور موانع کو برطرف کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر عوام میں خریدنے کی قدرت بڑھ جائے تو اس سے پیداوار میں مدد مل سکتی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نئے سال کے پہلے دن عوام سے ٹی وی چینلوں پر براہ راست خطاب میں نئے سال کے شعار کو بھی پیداوار کا شعار قراردیتے ہوئےفرمایا: نئے سال میں پیداوار ساتھ پشتپناہی اور موانع کو برطرف کرنے پر زوردیا گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: پیداوار سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے مواقع ملیں گے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی اقتصادی پابندیوں کے فوائد کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران نے امریکی پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کردیا ہے اور ایران بہت سے شعبوں میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے ہمارے جوانوں نے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے ہم بہت سے شعبوں میں غیر ملکی محصولات کی درآمد کے سلسلے میں خود کفیل ہوگئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پیداوار سے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے مواقع ملیں گے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف امریکہ کے اقتصادی محاصرے کو اقتصادی دہشت گردی اور ظالمانہ اقدام قراردیتے ہوئے فرمایا: طبی اور غذائی اشیاء پر پابندی سنگين جرم ہے ، امریکہ دنیا میں سنگین جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔ ہم نے امریکہ کی پابدنیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے لیکن بعض ممالک میں ایسا کرنے کی قدرت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی اقتصادی پابندیوں کے فوائد کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ایران نے امریکی پابندیوں کو فرصت میں تبدیل کردیا ہے اور ایران بہت سے شعبوں میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے ہمارے جوانوں نے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے ہم بہت سے شعبوں میں غیر ملکی محصولات کی درآمد کے سلسلے میں بے نیاز ہوگئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے خلاف امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایران کو کمزور کرنے کے لئے یہ پالیسی امریکہ کے سابق احمق صدر نے وضع کی تھی ۔ اس نے امریکہ کو بھی عالمی سطح پر رسوا کیا اور خود بھی صدارتی انتخابات میں شکست سے دوچار ہوگیا جبکہ ایران آج بھی استقامت کے ساتھ کھڑا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں جلد بازی اور عجلت سے کام لیا ، ہم نے عملی اقدامات انجام دیئے جبکہ امریکہ اور یورپ کے وعدے صرف کاغذ تک محدود رہے ۔ ہم نے اپنے وعدوں پر عمل کیا اور انھوں نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی انتخابات کو اہمیت کا حامل قراردیتے ہوئے فرمایا: صدارتی انتخابات کے بیرونی اور اندرونی اثرات ہیں داخلی سطح پر تازہ نفس کابینہ کی تشکیل اہمیت کی حامل ہے جبکہ بیرونی سطح پر بھی قوہ مجریہ قومی اقتدار کا مظہر ہے۔ امریکہ ، اسرائیل اور ان سے وابستہ خفیہ ایجنسیوں نے ایران کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کا سلسلہ ابھی سے سوشل میڈیا پر شروع کردیا ہے جبکہ ہمیں بھی سوشل میڈيا پر دشمن کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں آگے بڑھنا چاہیے۔
ایران کے ساتھ امریکہ کھ رفتار غلطی اور خطا پر مبنی ہے۔ امریکہ خطے کے مسائل میں بھی غلط راستے پر گامزن ہے ، امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت، امریکہ کی شام میں فوجی موجودگی ، یمن پر مسلط کردہ جنگ میں امریکہ کی طرف سے سعودی عرب کی حمایت بھی امریکہ کے غلط اور اشتباہی اقدامات کا حصہ ہے۔ امریکہ کو علاقائی اور عالمی سطح پر شکست سے دوچار ہونا پڑے گا اور ایران قدرت اور طاقت کے ساتھ اپنے اعلی اہداف کی سمت رواں دواں رہےگا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو احمق قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ، پچھلے احمق نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اس لیے وضع کی تھی کہ ایران کمزور اور مذاکرات پر مجبور ہوجائے اور اس پر اپنے سامراجی مطالبات مسلط کیے جاسکیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ٹرمپ ذلیل ہوکے نکلا، وہ خود بھی ذلیل ہوا اور اپنے ملک کو بھی ذلیل کرایا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران قوت اور عزت کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ امریکیوں کو جان لینا چا ہیے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ناکام ہوچکا ہے اور اگر موجودہ امریکی حکومت نے بھی اسی پالیسی کو اپنایا تو وہ بھی ناکام ہوجائے گی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں فرمایا اس سلسلے میں ملک کی اصولی اور واضح پالیسی کا اعلان کیا جاچکا ہے اور ایران اس سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹائے گا کیونکہ یہ متفقہ پالیسی ہے ۔
آپ نے ایک بار پھر صراحت کے ساتھ فرمایا کہ امریکہ تمام پابندیاں ختم کرے، اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ آیا پابندیاں حقیقی معنوں میں ختم ہوگئی ہیں یا نہیں، تب ہم کسی بھی مشکل کے بغیر ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد شروع کردیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بڑے واضح الفاظ میں فرمایا کہ ہمیں امریکیوں کے کاغذی وعدوں پر اعتبار نہیں ہے، پابندیاں عملی طور پر ختم ہونا چاہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکیوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے میں تبدیلیوں کی باتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ سن دوہزار پندرہ اور سولہ کے مقابلے میں صورتحال تبدیل ہوگئی ہے، لیکن یہ صورتحال امریکہ کے حق میں نہیں بلکہ ایران کے حق میں تبدیل ہوئی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایران آج دوہزار پندرہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہوگیا ہے، لہذا اگر ایٹمی معاہدے میں کوئی تبدیلی آئے گی تو ایران کے حق میں آنا چاہیے، کیونکہ ہم نے پابندیوں کو ناکام بنایا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے علاقائی کردار پر فرمایا کہ ایران کے ساتھ امریکہ کا برتاؤ غلطی اور خطا پر مبنی ہے اور امریکہ خطے کے مسائل میں بھی غلط راستے پر گامزن ہے ، امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت، امریکہ کی شام میں فوجی موجودگی ، یمن پر مسلط کردہ جنگ میں امریکہ کی طرف سے سعودی عرب کی حمایت بھی امریکہ کے غلط اور اشتباہی اقدامات کا حصہ ہے۔ امریکہ کو علاقائی اور عالمی سطح پر شکست سے دوچار ہونا پڑے گا اور ایران قدرت اور طاقت کے ساتھ اپنے اعلی اہداف کی سمت رواں دواں رہےگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا نے سعودیوں کو اجازت دی اور ان کی مدد کی، بے شمار فوجی وسائل ان کے حوالے کیے۔ کس لیے؟ اس لیے کہ یمن کے نہتے عوام پر اتنے بم برسائيں کہ پندرہ دن میں یا ایک مہینے میں وہ ان کے سامنے جھک جائيں۔ انھوں نے غلطی کی!
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اب چھے سال ہو چکے ہیں اور وہ ایسا نہیں کروا سکے۔ مارچ کے یہی ایام تھے کہ یمن پر حملہ شروع ہوا تھا۔ اس دن سے چھے سال گزر چکے ہیں اور یہ لوگ یمن کے عوام کو جھکا نہیں سکے۔ امریکیوں سے میرا سوال یہ ہے کہ جس دن تم نے آل سعود کو یمن کی جنگ شروع کرنے کا گرین سگنل دیا تھا کیا تمھیں معلوم تھا کہ انجام کیا ہوگا؟
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم جانتے تھے کہ سعودی عرب کو کس دلدل میں پھنسا رہے ہو کہ اب وہ نہ تو اس میں باقی رہ سکتا اور نہ ہی باہر نکل سکتا ہے۔ اس کے لیے دو طرفہ مشکل ہے۔ نہ تو وہ جنگ کو روک سکتا ہے اور نہ ہی اسے جاری رکھ سکتا ہے، اس کے لیے دونوں صورتوں میں نقصان ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ تم امریکی جانتے تھے کہ سعودی عرب کو کس مصیبت میں دھکیل رہے ہو۔ اگر جانتے تھے اور پھر بھی تم نے ایسا کیا تو تمھارے حلیفوں کی بد نصیبی ہے کہ تم ان کے بارے میں اس طرح عمل کرتے ہو۔ اگر نہیں جانتے تھے تب بھی تمھارے حلیفوں پر وائے ہو جو تم پر یقین کرتے ہیں اور اپنے پروگراموں کو تمھارے حساب سے تیار کرتے اور آگے بڑھاتے ہیں جبکہ تم خطے کے حالات سے ناواقف ہو۔
آپ نے فرمایا کہ امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ امت مسلمہ، مسئلہ فلسطینی کو فراموش یا اس سرزمین سے صرف نظر نہیں کرے گی۔