جمعرات کی صبح اراکین پارلیمنٹ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے اہم ترین مسائل پر روشنی ڈالی اور عوام سے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کی۔
آپ نے فرمایا کہ نامزد امیدواروں کی جانب سے اپنے انتخابی منشور میں عوام کی اقتصادی اور معاشی مشکلات کے حقیقی راہ حل کی نشاندہی، انتخابات میں عوامی مشارکت یا ٹرن آوٹ میں اضافے کا باعث بنے گی۔ اجلاس کے آغاز میں اسپیکر محمد باقر قالی باف نے پارلیمنٹ کے ایک سال کی کارکردگی کے بارے میں ایک رپورٹ بھی پیش۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائدوں کو عوام کا ساتھ دینے اور عوام کے ساتھ باقی رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ پارلیمنٹ نے گذشتہ ایک سال میں اچھی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائندوں سے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد ممکن ہے آپ کے مخالف ہوں آپ اپنے مخالفین کو اپنی رفتار ، کردار اور عمل کے ذریعہ کوئی بہانہ فراہم نہ کریں بلکہ آپ اپنی ذمہ داروں پر عمل کریں اور عوام کو درپیش مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں اپنا بنیادی اور اساسی کردار ادا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابی معرکہ آرائی کے لیے لازمی باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کا نتیجہ برسوں تک عوام کی زندگیوں پر سایہ فگن رہے گا اور مجھے امید ہے کہ اٹھارہ جون کو ہونے والے انتخابات، دشمنوں کی منشا کے برخلاف ایران کی عزت و سربلندی میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امیدواروں کو نصیحت کی کہ وہ امریکی اور یورپی انتخابات کے مباحثوں کو آئيڈیل نہ بنائيں بلکہ اسلامی اخلاقیات کی پابندی کریں۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں انتخابات میں شرکت کے لیے ناموں کا رجسٹریشن کروانے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محترم نگراں کونسل نے وہی کیا جو اسے ضروری لگا اور جو اسے اپنی قانونی ذمہ داری کے تحت کرنا چاہیے تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شورائے نگہبان یا گارجین کونسل کی جانب سے نامزد صدارتی امیدواروں کی اہلیت کی توثیق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میں ان تمام حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے، کاغذات نامزدگی جمع کرائے، اسی طرح ان لوگوں کا دوگنا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی اہلیت کی توثیق نہیں ہوئی لیکن انہوں نے، شرافت مندانہ رویہ اپنایا اور عوام کو انتخابات میں مشارکت کی دعوت دی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرمایا کہ اہلیت کی توثیق نہ ہونے کا مطلب ان افراد کا نااہل ہونا نہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شورائے نگہبان یا گارجین کونسل، اپنے میکنیزم، رپورٹوں اور معلومات کی بنیاد پر ان کی اہلیت کی تشخص سے قاصر رہی ہے، اگرچہ ممکن ہے کہ وہ شخص انتہائی اعلی صلاحیتوں کا مالک ہو۔
اس ملاقات میں، جو جمعرات کو ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے ایوان سے ویڈیو لنک کے ذریعے سے انجام پائي، آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لیں۔ انھوں نے کہا: عزیز ملت ایران! الیکشن ایک دن میں ہوتا ہے لیکن اس کا اثر کئی برس تک باقی رہتا ہے۔ انتخابات میں شرکت کیجیے، انتخابات کو اپنا سمجھیےکہ یہ آپ ہی کا ہے اور خدا سے مدد طلب کیجیے کہ وہ درست، حق بات اور اہل امیدوار کی طرف آپ کی رہنمائی کرے اور پھر ووٹ ڈالنے کے لیے جائیے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اٹھارہ جون کے انتخابات میں عوامی مشارکت کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عوامی مشارکت میں اضافہ کا تعلق کسی شخص یا اشخاص کے نام سے نہیں بلکہ لوگ ایسے شخص کی جستجو میں ہیں جو اعلی انتظامی صلاحیت کا مالک ہو اور ملکی مشکلات کو حل کرنے کے قابل ہو۔
آپ نے فرمایا کہ شاید سیاسی جماعتوں کے لیے یہ بات اہم ہو امیدواروں کا تعلق کس جماعت سے ہے لیکن عوام کے لیے یہ بات اہم نہیں کہ امیدواروں کا تعلق کس جماعت سے یا ان کا لقب کیا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ جو لوگ، عوام کو ووٹ نہ ڈالنے کی ترغیب دلا رہے ہیں وہ ان کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لیکر آج تک اور خاص طور سے آئین میں ترمیم اور مجریہ کے تمام تر اختیارات وزیراعظم سے صدر کو منتقل کیے جانے کے بعد سے ایران دشمنوں کی ایران میں انتخابات کی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ، پچھلے بیالیس سال سے دشمن کا ایجنڈہ یہ رہا ہے کہ انتخابات سے پہلے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ عوام ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے، انتخابات میں عوام کی شرکت کے بعد کہا جاتا ہے کہ انتخابات انجینیئرڈ تھے اور منتخب ہونے والے صدر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں۔ آپ نے فرمایا: "دشمن، ہمارے انتخابات کے مخالف ہیں۔ شروعات سے، لگاتار اور کئي برسوں سے اب تک ایسا ہی رہا ہے کہ الیکشن سے پہلے ہی دشمن کا جو پروپیگنڈا ہمارے خلاف شروع ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ عوام، حصہ نہیں لیں گے، ممکن ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہو جائے، گڑبڑی کر دی جائے! آپ نے فرمایا کہ یہ پروپیگنڈہ اس لیے ہے کہ عوام الیکشن میں حصہ نہ لیں، جب عوام بھرپور حصہ لیتے ہیں اور شاندار طریقے سے الیکشن ہو جاتا تو وہ کہتے ہیں کہ پوری طرح واضح ہے کہ انتخابات کا نتیجہ پہلے سے طے تھا، معلوم ہے کہ بیلٹ بکسوں سے کس کا نام باہر نکلے گا؛ یہ چیز ہمیشہ رہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: "پھر جب کسی کا انتخاب ہو جاتا ہے، اب چاہے وہ وہی شخص ہو جس کا انھوں نے اندازہ لگایا تھا یا کوئي دوسرا ہو، وہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ کیا فائدہ؟ صدر کے پاس تو کوئي اختیار ہی نہیں ہے! برسوں سے دشمن کے پروپیگنڈوں کی پالیسی یہ رہی ہے، آج بھی یہی ہے۔"
آپ نے فرمایا کہ تمام تر دشمنی اور پروپیگنڈے کو دیکھتے ہوئے، سب کا فرض ہے کہ شرعی فریضے اور رضائے الہی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داری کو پورا کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کی ترویج کرنے والوں کی باتوں پر توجہ نہ دیں، یہ لوگ عوام کے ہمدرد نہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ میں اپنے عزیز ہم وطنوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ انتخابات تو صرف ایک دن ہوتے ہیں لیکن اس کے اثرات کئی برس تک باقی رہتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ انتخابات آپ سے متعلق ہیں۔ اس سلسلے میں اللہ تعالی سے مدد اور ہدایت طلب کریں تاکہ جو شخص شائستہ اور لائق ہے اسے ووٹ دیکر انتخاب کریں اورملکی امور کی زمام نیک اور اصلح شخص کے ہاتھ میں دیں اور آپ اپنا حق رائے دھی ضرور استعمال کریں ۔
اس اجلاس کے آخر میں آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صدارتی امیدواروں کو کچھ نصیحتیں بھی کیں اور ان سے کہا کہ وہ اسلامی اخلاقیات کی پابندی کریں اور ایران کے انتخابات کو امریکی الیکشن جیسا نہ بننے دیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: "امیدواروں کو میری پہلی نصیحت یہ ہے کہ الیکشن کو اقتدار کی جنگ کا میدان نہ بنائیے۔ اس چیز کو مت دیکھیے جو امریکا اور بعض یورپی ملکوں کے انتخابات میں رائج ہےاور انھیں رسوا کرتی رہتی ہے۔ الیکشن کا میدان، عوامی خدمت کے لئے مقابلہ آرائی کا میدان ہے۔"
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدارتی امیدواروں اور ان کے حامیوں سے سفارش کرتے ہوئے فرمایا: تبلیغات میں صداقت سے کام لیں اور اللہ تعالی کو اپنے تمام امور پر حاضر اور ناظر سمجھیں۔ اور انتخابات کے نتائج کو خندہ پیشانی سے قبول کریں۔