روزے کی حالت میں سانس کا اسپرے استعمال کرنا
سوال1: مجھے آسم کی بیماری ہے اور دن میں کئی بار سانس کا اسپرے استعمال کرنا ضروری ہے۔ روزے کی حالت میں اس کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ دار کے لئے ایسے اسپرے کا استعمال کوئی حرج نہیں رکھتا کہ جو سانس کی دشواری دور کرنے والی دوائی پر مشتمل ہوتا ہے لہذا روزے کو باطل نہیں کرتا۔
ماہ رمضان میں سفر
سوال2: اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر پر جائے اور ظہر کی اذان سے پہلے اپنے وطن یا اس جگہ پہنچے جہاں دس دن قیام کا قصد رکھتا ہے تو اس کے روزے کا حکم کیا ہے؟
جواب: اگر اس نے روزے کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دیا ہو تو ضروری ہے کہ روزے کی نیت کرے اور اس دن کا روزہ صحیح ہے۔
ماہ رمضان میں سفر
سوال3: اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر پر جائے تو اس کے روزے کا حکم کیا ہے؟ کیا اسے کھانے پینے کی اجازت ہے؟
جواب: اگر ظہر کے بعد سفر پر نکلے تو روزہ باقی رکھنا ضروری ہے لیکن اگر ظہر سے پہلے نکلے جبکہ پچھلی رات سے سفر کا ارادہ کیا ہوا ہو تو اس کا روزہ باطل ہے تاہم اگر دن میں سفر کا ارادہ کیا ہو تو بنا بر احتیاط واجب روزہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی کرے۔
روزے کی حالت میں کرونا ویکسین لگوانا
سوال4: کیا کرونا ویکسین لگوانے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟
جواب: کرونا ویکسین لگوانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے ۔
نیتِ روزہ کی شرائط
سوال5 : کیا نیت کے وقت جو روزہ رکھ رہے ہوں اس کی نوعیت کا تعین کرنا بھی لازمی ہے؟
جواب: ماہ رمضان کے روزوں میں نوعیت کا تعین کرنا لازمی نہیں ہے، بلکہ صرف روزے کی نیت کرلینا کافی ہے، تاہم ماہ رمضان کے علاوہ دوسرے روزوں کے لئے لازمی ہے کہ روزے کی نوعیت، اگرچہ اجمالی طور پر ہی کیوں نہ ہو معین کی جائے، مثال کے طور پر جس کے ذمے صرف قضا روزے واجب ہوں ضروری ہے کہ مشخص طور پر قضا روزے کی نیت کرے یا مجمل طور پر (یعنی ما فی الذمہ) کی نیت کرے کہ جو روزہ اس کے ذمے ہے وہ رکھ رہا ہے۔ اگر اس کے ذمے کئی قسم کے روزے ہوں جیسے کہ قضا اور نذر کے روزے تو لازمی ہے معین کرے کہ جو روزہ رکھ رہا ہے ان میں سے کون سا ہے۔
مسافر کا روزہ
سوال6 : وہ انسان کی جوماہ رمضان میں جس کے سفر کی مدت دس دن سے کم ہو کیا روزے کا ثواب حاصل کرنے کے لئے ماہ رمضان کے علاوہ کسی دوسرے روزے کی نیت کرسکتا ہے؟
جواب: ماہ رمضان میں سوائے رمضان کے روزوں کے کسی دوسرے روزے کی نیت نہیں کی جاسکتی ، تاہم اس مسافر کے سلسلے میں کہ جو ماہ رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن اس نے نذر کی ہوئی ہو کہ سفر کے دوران روزہ رکھے گا تو اس صورت میں ماہ رمضان میں اس کے لئے نذر کا روزہ رکھنا صحیح ہے۔ البتہ ماہ رمضان میں نذر کا روزہ خود رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوتا لہذا ضروری ہے کہ بعد میں رمضان کے روزے کی قضا کرے۔
روزے کی نیت سے پلٹ جانا
سوال7: اگر روزہ دار دن کے دوران کسی بھی وجہ سے روزے کی نیت سے پلٹ جائے لیکن بعد میں پشیمان ہو اور روزہ جاری رکھنے کی نیت اور ارادہ کرلے جبکہ ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہو جو روزے کو باطل کردیتا ہے تو کیا اس دن کا روزہ صحیح ہے؟
جواب: معین واجب روزے جیسے کہ ماہ رمضان اور معین نذر کے روزے میں واجب ہے کہ نیت طلوعِ فجر سے لے کر مغرب تک تسلسل کے ساتھ باقی رہے۔ لہذا اگر روزے کے دوران روزے کی نیت سے پلٹ جائے اور اسے جاری رکھنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا اور دوبارہ روزہ جاری رکھنے کا ارادہ کوئی فائدہ نہیں رکھتا۔ البتہ ضروری ہے کہ مغرب کی اذان تک مبطلاتِ روزہ (روزہ باطل کرنے والے امور) کو انجام دینے سے پرہیز کرے۔
روزے کی حالت میں دانتوں کے درمیان موجود کھانے کے چھوٹے ذرات کا نگلنا
سوال8: کھانے کے وہ چھوٹے ذرات جو اذان صبح سے پہلے سے منہ اور دانتوں کے درمیان تھے اگر اذانِ صبح کے بعد منہ سے حلق میں داخل ہوجائیں، بھولے سے یا جان بوجھ کر تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر جان بوجھ کر نگل لے تو روزہ باطل ہوجائے گا لیکن اگر نہ جانتا ہو کہ دانتوں کے درمیان کھانے کے ٹکڑے موجود ہیں یا ان کا نگلنا عمدی (جان بوجھ کر) اور توجہ کے ساتھ نہ ہو تو روزہ باطل نہیں ہوگا۔
روزے کے دوران انجکشن اور ڈرپ لگوانا
سوال9: کیا روزے کے دوران انجکشن یا ڈرپ لگوانا روزے کو باطل کردیتا ہے؟ کیا مختلف قسم کے طاقت والے اور دوسرے انجکشن میں اور اسی طرح ڈرپ کی مختلف اقسام کے درمیان کوئی فرق پایا جاتا ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار طاقت والے انجکشن اور رگوں میں لگائے جانے والے انجکشن کے استعمال سے اجتناب کرے۔ اسی طرح مختلف قسم کی ڈرپ لگوانے سے بھی پرہیز کرے لیکن طاقت والے انجکشن کےعلاوہ گوشت کی بافتوں میں لگائے جانے انجکشن جیسے کہ اینٹی بایوٹک یا پین کلر اور آرام بخش یا بے حس کرنے والے انجکش لگوانا جائز ہے۔ نیز وہ دوائی بھی استعمال کرنے میں حرج نہیں کہ جو چوٹ اور زخموں پر لگائی جاتی ہے۔
دانتوں کے معالج کے پاس جانا
سوال10: ماہ رمضان میں دانتوں کے معالج کے پاس جانا جبکہ پانی یا دندانسازی کے مواد کا حلق سے اترنے کا امکان بھی نہ ہو تا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: اگر آپ کو اس بات کا یقین نہ ہو کہ کوئی چیز حلق میں اتر جائے گی تو دانتوں کے معالج کے پاس جانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور کسی چیز کے حلق سے نیچے اترنے کے متعلق علم حاصل نہ ہو تو روزہ صحیح ہے۔
•مبطلات روزه
کھانا اور پینا
مجامعت
استمناء (مشت زنی)
خدا، پیغمبر اکرمﷺ اور آئمہ معصومین علیہم السلام پر جھوٹ باندھنا( بنا بر احتیاط واجب)
حلق تک غلیظ غبار پہنچانا (بنا بر احتیاط واجب)
پورا سر پانی میں ڈبونا (بنابر احتياط واجب)
عمداً اور جان بوجھ کر اذان صبح تک جنابت، حیض اور نفاس کی حالت میں رہنا
کسی سَیَّال چیز سے حُقنہ (انیما) کرنا
جان بوجھ کر قے(الٹی) کرنا