دوسروں کا انٹرنیٹ استعمال کرنا
سوال1: کیا دوسروں کے وائرلیس انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں؟
یاد رہے کہ انٹرنیت کا مالک باوجود اس کے کہ پاسورڈ لگا سکتا ہے تاہم اس نے یہ کام نہیں کیا اور ہوا میں ایک فریکونسی پھیلی ہوئی ہے اور ہم بغیر کسی زحمت کے اسے استعمال کرسکتے ہیں۔
جواب: اگر پاسورڈ نہ لگانا اس بات کی علامت ہوکہ مالک دوسروں کے انٹرنیٹ استعمال پر راضی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، بصورت دیگر جائز نہیں ہے۔
ذاتی امور کے لئے ادارے کا انٹر نیٹ استعمال کرنا
سوال2: کیا دفتر اور ادارے کے انٹرنیٹ کو ذاتی امور کے لئے استعمال کرنا جائز ہے؟
جواب: ذاتی استعمال جائز نہیں ہے اور استعمال کرنے پر اس کی قیمت کا ضامن ہوگا، تاہم اگر اس ذمہ دار فرد کی اجازت سے ہو کہ جو شرعی اور قانونی طور پر ایسی اجازت دینے کا اختیار رکھتا ہو تو کوئی حرج نہیں۔
کمپیوٹر پر جوابازی والے گیمز کھیلنا
سوال3: کیا جوابازی کا حکم رکھنے والے گیمز(جیسے تاش کے پتے) کمپیوٹر اور اسی طرح انٹرنیت میں کھیلنا بھی حرام ہے؟
جواب: وہ کھیل جو دو فریقوں کے مابین جوابازی کی وجہ سے حرام ہیں اگر کمپیوٹر کے ذریعے یا اکیلے کھیلے جائیں اور کسی قسم کی (پیسوں یا کسی بھی قسم کی مالیت پر) ہار جیت درکار نہ ہو تو بذات خود جائز ہیں۔
فاریکس مارکیٹ میں فعالیت کرنا
سوال4: کیا فاریکس (Forex) مارکیٹ (غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت) میں فعالیت کرنا جائز ہے؟
جواب: بعض ماہرین کے بقول، فاریک سے بازار میں کام کرنے والے بروکرز یا ایجنٹس کی دو قسمیں ہیں
ایک قسم ان ایجنٹس کی ہے (اور اکثر بروکر ہونے کا دعوا کرنے والے اسی قسم میں سے ہوتے ہیں) کہ جنہوں نے صرف انٹرنیٹ میں اپنا ایک پیج بنایا ہوا ہوتا ہے اور حقیقی طور پر فاریکس کے بازار میں موجود نہیں ہوتے، یہ لوگ گاہک سے پیسے لے کر انہیں اپنے مقاصد اور کاموں میں استعمال کرتے ہیں اور گاہک کے لئے صرف انٹرنیٹ میں ایک بیج بنا دیتے ہیں کہ جس میں وہ بظاہر کرنسی کے معاملات میں مصروف رہتا ہے، لہذا اس طرح انجام دیئے گئے معاملات اور لین دین غیر حقیقی اور باطل ہیں اور گاہک اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا مالک نہیں بنے گا۔
دوسری قسم ان بروکرز اور ایجنٹس کی ہے جو حقیقی بروکرز ہوتے ہیں اور حقیقی طور پر کرنسی کے بازار میں فعالیت کرتے ہیں اور اپنے گاہک کے پیسوں سے کرنسی کی لین دین (خرید و فروخت) کرتے ہیں، ان کے معاملات شرعی اور قانونی اصول و ضوابط کی رعایت کرتے ہوئے صحیح ہیں لیکن مندرجہ ذیل نکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے
1- لین دین اور معاملات کا حقیقی طور پر اور کرنسی کی خرید و فروخت ہونا ضروری ہے، لہذا اگر کمائی کرنسی ریٹ کے اُتار چڑھاﺅ کی پیش بینی (Prediction) کی بنیاد پر ہو تو شرعی جواز نہیں رکھتی۔
2- اہرمی معاملات (Leveraged trading) کہ جو بروکر سے کریڈٹ لے کر انجام دیئے جاتے ہیں اگر اس کی نوعیت منافع کے ساتھ قرض کی واپسی والی ہو تو سود اور حرام ہے۔
نماز کے بعد وضو میں شک
سوال5: اگر کوئی شخص نماز کے بعد شک کرے کہ وضو کیا تھا یا نہیں تو اس کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب: پڑھی گئی نماز صحیح ہے، تاہم بعد والی نمازوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔
حق المارّہ (رہگذر کا حق)
سوال6: حق المارّہ (رہگذر کا حق) کیا ہے؟ اور اس کی شرائط کیا ہیں؟
جواب: جس شخص کا راہ چلتے کسی پھل دار درخت سے گذر ہو تو -ذیل کی شرائط کے ساتھ- اس درخت کے پھل سے کھا سکتا ہے:
۱۔ احتیاط واجب کی بنا پر مالک کی عدم رضامندی کا یقین نہ ہو۔
۲۔اس جگہ سے اتفاقی طور پر اس کا گذر ہو، پھل کھانے کی نیت سے نہ ہو۔
۳۔ درخت کو کوئی نقصان نہ پہنچائے اور پھل ضائع نہ کرے۔
۴۔ اسی جگہ پھل کھائے اور اپنے ساتھ لے کر نہ جائے۔
۵۔ ملکیت -جیسے کہ باغ وغیرہ- میں داخل نہ ہو۔
نکاح میں حق مہر معین نہ کرنا
سوال7: عقد دائمی یا موقت میں حق مہر کو - جان بوجھ کر یا بھول جانے کی وجہ سے- ذکر نہ کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: عقد دائمی میں حق مہر کو ذکر کرنا شرط نہیں ہے اور اگر مہر معین نہ کیا جائے تو نکاح صحیح ہے، تاہم اگر ہمبستری واقع ہوئی ہو تو عورت مہر المثل کی حقدار ہوگی، لیکن عقد موقت میں مہر کا تعین اور ذکر کرنا عقد کے ارکان میں سے ہے لہذا اس کے بغیر عقد باطل ہے۔
عشاء کی نماز کا وقت
سوال8: عشاء کی نماز کا وقت کب تک ختم ہوتا ہے؟ اگر کوئی آدھی رات کے بعد تک دیر کردے نماز عشاء کس نیت سے پڑھنی ہوگی؟
جواب: عشاء کی نماز کا وقت جب اول وقت سے نماز مغرب پڑھنے کی مقدار جتنا وقت گزر چکا ہو تو وہاں سے شرعی نیمہ شب (آدھی رات) تک یے؛ اور مغرب و عشاء کی نماز پڑھنے میں شرعی نیمہ شب سے دیر کرنا جائز نہیں ہے۔ تاہم کوئی عذر پیش آجانے کی وجہ سے یا از روئے معصیت مغرب و عشاء کی نماز پڑھنے میں شرعی نیمہ شب کے بعد تک تاخیر ہوجائے تو بنا بر احتیاط صبح کی اذان تک ادا و قضا کی نیت کے بغیر (ما فی الذمہ کی نیت سے) بجا لائے۔
شرعی نیمہ شب کا حساب لگانا
سوال9: مغرب و عشاء کی نماز کے لئے شرعی نیمہ شب کا حساب کس طرح لگایا جائے گا؟
جواب: مغرب و عشاء کی نماز کے لئے شرعی نیمہ شب، غروب آفتاب سے فجر صادق کے مابین فاصلے کا نصف (آدھا) ہے۔
فجر صادق، فجر کاذب کے مقابلے میں ہے۔ فجر کاذب وہ روشنی ہے جو چوڑائی میں آسمان پر نمودار ہوتی ہے اور افق پر پھیلنے کی بجائے عمودی صورت میں اوپر کی جانب اٹھنے لگتی ہے۔ فجر صادق اس وقت ہے کہ جب افق سے ملی ہوئی سفید روشنی کم شدت کے ساتھ طلوع کرتے ہوئے افق پر پھیل جاتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ فجر صادق کے ضعیف ہونے کی وجہ سے اسے دیکھنے کے لئے ضروری ہے کہ مشرقی افق مکمل طور پر کھلا ہوا اور تاریک ہو۔
نماز مغرب سے پہلے نماز عشاء ادا کرنا
سوال10: اگر کوئی شخص نماز مغرب پڑھنے سے پہلے بھول کر نماز عشاء پڑھنا شروع کر دے اور نماز کے دوران اسے یاد آجائے کہ غلطی ہوگئی ہے تو اس کا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: چنانچہ اگر چوتھی رکعت کے رکوع میں نہ گیا ہو تو ضروری ہے کہ اپنی نیت کو نماز مغرب کی جانب تبدیل کر کے نماز پوری کرے اور اس کے بعد نماز عشاء ادا کرے۔ تاہم اگر چوتھی رکعت کے رکوع میں جاچکا ہو تو بنا بر احتیاط نماز کو آخر تک ادا کرے اور اس کے بعد نماز مغرب اور عشاء ادا کرے۔
رکوع اور سجدے کا ذکر جابجا پڑھنا
سوال11: اگر ہم رکوع میں سجدے کا ذکر اور سجدے میں رکوع کا ذکر پڑھیں تو کیا کوئی حرج رکھتا ہے؟
جواب: جبکہ ایسا کرنا غلطی سے ہو تو کوئی حرج نہیں رکھتا، اسی طرح اگر جان بوجھ کر اور مطلق ذکر الہی کی نیت سے پڑھے تو نماز صحیح ہے تاہم رکوع اور سجدے کا مخصوص ذکر پڑھنا بھی ضروری ہے۔
نماز کے دوران سلام کا جواب دینا
سوال12: اگر کوئی شخص《سلام علیکم》کی بجائے لفظ 《سلام》کے ذریعے نماز میں مشغول شخص کو مخاطب کرتے ہوئے سلام کرے تو کیا سلام کا جواب دینا واجب ہے؟ جواب دینے کا طریقہ کیا ہونا چاہئے؟
جواب: اگر عرف عام میں اسے سلام و تحیت کہا جائے تو جواب دینا واجب ہے اور بنا بر احتیاط سلام کا جواب اس طرح ہو کہ لفظ "سلام" مقدم ہو، مثلا یوں کہے کہ "سلام علیکم" یا "السلام علیکم" اور " علیکم السلام" نہ کہے۔