رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے سال 1399 ہجری شمسی کے آغاز اور حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام کی شہادت کے باہمی تقارن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت امام موسی کاظم کی مقدس بارگاہ میں سلام اور درود پیش کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے سال 1399 ہجری شمسی کے آغاز اور حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام کی شہادت کے باہمی تقارن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت امام موسی کاظم کی مقدس بارگاہ میں سلام اور درود پیش کیا اور عید مبعث و عید نوروز کی مناسبت سے ایرانی قوم خاص طور پر شہیدوں، جانبازوں ، صحت کے میدان میں سرگرم مجاہدوں اور تمام زحمتکشوں کو مبارکباد پیش کی اور نئے سال کو پیداوار کی ترقی اورجہش کے نام سے موسوم کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال 1398 ہجری شمسی کے شہیدوں منجملہ مدافع حرم کے شہداء، سرحدوں کے شہداء اور سرفہرست سپاہ اسلام کے عظیم شہید میجر جنرل سلیمانی ، شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھی شہیدوں کے اہلخانہ کومبارکباد اور تعزیت پیش کی ، اسی طرح کرمان کے حادثے کے شہداء ، طیارہ حادثے کے شہداء اور صحت کے شعبہ سے منسلک شہداء کے اہلخانہ کو بھی تبریک اور تعزيت پیش کی اور گذشتہ سال " 98 13" ہجری شمسی کو مختلف نشیب و فراز کا سال قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ سال کا آغاز سیلاب سے ہوا اوراختتام کورونا پر ہوا اور سال کے دوران بھی زلزلہ اور اقتصادی پابندیوں جیسےمختلف اور گوناگون حوادث رونما ہوئے لیکن ان حوادث میں سب سے عظیم حادثہ، اسلام و ایران کے نامور اور عظیم کمانڈر شہید سلیمانی کی شہادت کا حادثہ تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: گذشتہ سال سخت اور دشوار سال تھا اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا رہا ، لیکن ان سختیوں کے ساتھ بعض بے نظر سربلندیاں اور کامیابیاں بھی نصیب ہوئیں اور ایرانی قوم کی درخشندگی نمایاں رہی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سال کے آغاز میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی جانب مدد کے لئے روانہ ہونے والے مؤمن اور باہمت افراد کے ہجوم کو گذشتہ سال کے بہترین واقعات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: سپاہ اسلام کے عظیم کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے موقع پر تہران، قم ، اہواز، اصفہان، مشہد اور کرمان میں دسیوں ملین افراد کے اجتماعات، دنیا میں بے نظیر، تاریخی ، شاندار اور ایرانی عوام کی سربلندی عزت و عظمت اور ملک کی آبرو کا مظہر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کورونا کے مسئلہ میں عوام کی قابل قدر اور قابل تحسین فداکاریوں کو سن 1398 میں ایرانی قوم کی درخشندگی کا ایک اور نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ڈاکٹروں، نرسوں ، میڈیکل عملے اور شعبہ صحت سے منسلک اہلکاروں کی زحمات اور ان کے ہمراہ عوامی رضاکاروں جیسے حوزہ اور یونیورسٹی کے طلباء اور رضاکار فورس کی خدمات سبھی عزت اور آبرو کا باعث ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط میں عوام کے سماجی اور اجتماعی تعاون ، صحت کے وسائل کی تقسیم ، عام جگہوں پر اسپرے ، بزرگ افراد کی مدد، کرایوں کی بخشش اور قسطوں کی وصولی کو مؤخر کرنے کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے سخت حوادث میں اپنے فضائل اور اخلاق کے بہترین نمونے پیش کئے ہیں اور میں تمام افراد اور ان کی تمام سرگرمیوں کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور بشارت دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کی جزا اور اجر و ثواب ان کے انتظار میں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 98 ہجری شمسی کی آزمائشوں کو سخت آزمائشیں قراردیتے ہوئے فرمایا: کوئی بھی قوم آسائش اور سکون کے ساتھ کسی ہدف اور مقصد تک نہیں پہنچ سکتی ، دشواریوں پر غلبہ پانے اور سختیوں سے جوش و ولولہ کے ساتھ عبور کرنے کے نتیجے میں قوم طاقتور،قدرتمند اور معتبر ہوتی ہے، جیسا کہ ایرانی قوم نے اب تک اسی طرح مشکلات پر غلبہ پایا ہے اور آئندہ بھی مشکلات پر غالب رہےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف حوادث کو سبق آموز، اندرونی کمزوریوں کی شناخت ، غرور ، تکبر اور غفلت کو دور کرنے اور اللہ تعالی کی ذات پر توجہ مبذول کرنے کا باعث قراردیا اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں سن 1399 ہجری شمسی کو ایرانی عوام کی کامیابی کا سال قراردینے اور حضرت بقیۃ اللہ کی بارگاہ میں ایران کے مؤمن عوام کے لئے مدد طلب کرنے کی کی درخواست کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے ہمیشہ کی طرح شجاعانہ اور دلیرانہ انداز میں حوادث کا مقابلہ کیا اور اس کے بعد بھی جوش و جذبہ اور ولولہ کے ساتھ حوادث کا مقابلہ کریں گے اور عوام مطمئن رہیں کہ یہ تلخیاں ختم ہوجائیں گی ، ایرانی قوم کوآسانی نصیب ہوگی کیونکہ ان مع العسر یسرا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے مختلف سائنسی ، تحقیقاتی ، سماجی ، حکومتی اور عدالتی شعبوں میں کام کاج کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی ان کوششوں میں برکت عطا کرتا ہے اور ایرانی قوم اس مرحلے سے عافیت اور سربلندی کے ساتھ گزر جائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ سال کے نعرے " پیداوار کی رونق " کی پیشرفت اور اسے عملی جامہ پہنانے کا جائزہ لیتے ہوئے فرمایا: مؤثق اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض معطل فیکٹریوں میں کام دوبارہ شروع ہوگیا ہے ، بعض فیکٹریوں اور کارخانوں کی پیداوار کی ظرفیت میں اضافہ ہوا ہے۔ علم محور کمپنیاں نئے وسائل کے ساتھ میدان میں پہنچ گئی ہیں ریسرچ اور تحقیق کے شعبہ میں سنجیدہ پیشرفت جاری ہے۔ قابل وثوق اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ سن 1398 ہجری شمسی میں پیدوار کی رونق کے نعرے کا ماہرین نے شاندار خیر مقدم کیا اور اس کے علاوہ اسے عملی جامہ بھی پہنایا ہے اور مختلف اداروں کی جد و جہد کے نتیجے میں پیداوار میں ایک حد تک تحرک پیدا ہوگیا ہے البتہ اس کے اثرات عوام کی زندگی میں نمایاں نہیں ہوئے۔