رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح " بروز اتوار " درس خارج کے آغاز میں انتخابات کے عظیم امتحان میں ایرانی عوام کی مطلوب درخشندگی اور دشمن کی ہمہ گیر تبلیغات ، پروپيگنڈے اور سازش کو ناکام بنانے کی طرف اشارہ کرتے فرمایا: ہمیں ملک کے مختلف ارکان پر دشمن کی طرف سے ضرب وارد کرنے کی سازش کا بھر پور انداز میں مقابلہ ، ہوشیاری کے ساتھ دفاع اور جوابی حملے کے لئے آمادہ رہنا چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے انتخابات میں ایرانی عوام کو شرکت سے روکنے کے سلسلے میں دشمنوں کے تبلیغاتی اداروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر منفی پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران میں انتخابات کے خلاف دشمن کی تبلیغات کا کئي ماہ قبل آغاز ہوگیا تھا لیکن اس میں انتخابات کے نزدیک ترہونے پر مزید اضافہ ہوگیا اور انتخابات سے دو دن قبل ایک بیماری اور وائرس کا بہانہ بھی بنایا گيا تاکہ عوام انتخابات میں شرکت کرنے سے منصرف ہوجائیں اور اس سلسلے میں دشمن کے ذرائع ابلاغ نے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور دشمن کے متعصبانہ پروپیگنڈے کے باوجود انتخابات میں عوام کی وسیع اور بھر پور شرکت کی قدر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کا ارادہ اس قوم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر استوار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے ساتھ دشمنوں کی دشمنی اور عداوات صرف اقتصاد، ثقافت ، دینی و انقلابی اعتقادات تک محدود نہیں بلکہ وہ ایرانی عوام کے انتخابات میں شرکت کے بھی مخالف ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ انتخابات میں عوام کی بھر پور شرکت ایک حقیقت کے عنوان سے اسلامی انقلاب اور دین کے نام ثبت ہوجائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی نظام میں انتخابات کے انعقاد سے دشمنوں کے وہ سب دعوے باطل ہوگئے جن میں وہ دین کو جمہوریت اور آزادی کے خلاف قراردیتے تھے۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخابات سے پتہ چلتا ہے کہ دین ہمہ جہت جمہوریت کا کامل حامی ہے اور گذشتہ 41 برس میں 37 انتخابات کا انعقاد اسلامی نظام کے عوامی ہونے کا بہترین اورشاندار مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی شناخت اور اس کے مقابلے میں سب کو ہوشیار رہنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: ایران کے مختلف مسائل کے خلاف دشمن محاذ پر ہزاروں افراد کی سرگرمیوں اور فعالیتوں کے مقابلے میں ایرانی محاذ میں بھی کئی ملین افراد کو دشمن کی کوششوں کو ناکام بنانے ، دفاع کرنے ، ان کی سازشوں کو شکست سے دوچار کرنے اور جوابی حملے کے سلسلے میں سرگرم عمل رہنا چاہیے۔