رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز منگل ) مشرقی آذربائیجان کے عوام کے مختلف طبقات کے ہزاروں افراد کے ساتھ ملاقات میں پارلیمانی انتخاب میں عوام کی بھر پور شرکت کو ایرانی عوام کی شرعی، قومی ، انقلابی ذمہ داری اور شہری حق قراردیا اور انتخاب میں عوام کی ولولہ انگیز شرکت اور اچھے انتخاب کے دو اہم پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخاب ایک عام جہاد، نعمت اور الہی امتحان ہے اگر اس میں عوام وسیع اور بڑے پیمانے پر شرکت کریں تو یہ اقدام اسلامی نظام کی عزت و آبرو ، ملک کے استحکام ، دشمن کی سازشوں کی ناکامی اور ایران کے قوی اور مضبوط ہونے کا سبب بنےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی معاشرے کی اقتصادی اور سماجی سطح پر بڑے اور وسیع پیمانے پرمشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اندرونی سطح پر اضمحلال ، تباہی اور بربادی کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کا ظاہری جلال اور شان و شکوہ اسے ڈوبنے سے نہیں بچا پائےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 29 بہمن سن 1356 شمسی میں تبریز کے عوام کے 42 ویں تاریخی انقلاب کے قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے ملاقات میں قومی ، دینی اور انقلابی عزت اور ضرورت کے وقت میدان میں موجودگي، دینی تشخص، انقلاب اور ملک کے دفاع کو آذربائیجان کے عوام کی اہم خصوصیات شمار کرتے ہوئے فرمایا: قم کے عوام کے 19 دی میں قیام کے چہلم پر تبریز کے عوام بر وقت میدان میں آگئے اور ان کا حضور اللہ تعالی کی برکت کا سبب بن گيا اور یہ سلسلہ عوام کی بھر پور حرکت ، شہنشاہی حکومت کے خاتمہ ، انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسلامی حکومت کے نفاذ تک پیہم اور لگاتار جاری رہا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 2 اسفند بروز جمعہ (مطابق 21 فروری 2020 ) کو پارلیمانی انتخابات کو بہت ہی اہم اورمیدان میں عوام کی بر وقت موجودگی کا ایک مصداق قراردیتے ہوئے فرمایا:انتخابات عام جہاد ، ملک کے استحکام کا باعث اور اسلامی نظام کی عزت و آبرو کا سبب ہیں اور عوام کی انتخابات میں بھر پور اور ولولہ انگیز شرکت اللہ تعالی کی توفیق کا موجب اور ملک میں نمایاں اثرات اور تبدیلی کا سبب قرار پائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی رائے عامہ اور اسلامی نظام سے عوام اور جوانوں کو جدا کرنے کے سلسلے میں امریکہ کی وسیع پیمانے پر تبلیغات اور کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اپنی تمام کوششوں کے باوجود کسی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکا اور اس کی تمام کوششیں اب تک ناکام ہوگئی ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی کی تشییع جنازہ اور 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام اور جوانوں کی بھر پور شرکت اس کا واضح نمونہ ہے ۔ ایرانی پارلیمنٹ کے انتخابات میں بھی عوام بڑے پیمانے پر حاضر ہوکر واضح کردیں گے کہ وہ اسلامی نظام کے ساتھ اور اس کے پشتپناہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جمعہ کو ہونے والے انتخابات پر دوستوں اور دشمنوں کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں ، دشمن امریکہ کے اقتصادی دباؤ ، یورپی ممالک کی بد عہدی اور ملک میں موجود اقتصادی مشکلات کے اثرات کو دیکھنا چاہتا ہے جبکہ دوست بھی انتخابات میں ایرانی عوام کے بھر شرکت کے منتظر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ میں نے دوستوں سے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ ایرانی عوام کے بارے میں نگراں نہ ہوں کیونکہ ایرانی عوام کام کرنا جانتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ انھیں کیا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کو امریکیوں اور صہیونیوں کے بہت سے مکر و فریب کو ناکام بنانے کا ذریعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کا قوی اور مضبوط ہونا دشمنوں کی مایوسی کا واحد راستہ ہے اور ایران کے قوی ہونے کا ایک مصداق پارلیمنٹ کا قوی ہونا ہے ایسی پارلیمنٹ جو مناسب قوانین منظور کرکے حکومتوں کی مطلوبہ راستہ پرہدایت کرے اور ملک کو تحفظ عطا کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے قوی ہونے کے پہلے رکن کو عوام کی انتخابات میں زیادہ سے زیادہ اور بھر پور شرکت قراردیتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کے اثرات صرف 4 سال تک محمدود نہیں رہتے ہیں بلکہ قوی یا کمزور اور خود باختہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کے ملک پر طویل مدت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ووٹ ڈالنا شرعی، قومی اور انقلابی ذمہ داری ہے اورقومی جشن اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے ملک کی سرنوشت اور تقدیر میں شمولیت ہر شہری کا فرض ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوی پارلیمنٹ کے دوسرے رکن کوانتخاب کی کیفیت قراردیا اور ایران کی عظیم قوم کے شائستہ اور لائق نمائندوں کی خصوصیات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی پارلیمنٹ کے لئے ایسے افراد کا انتخاب کرنا چاہیے جو ایمان، شجاعت ، فرض شناس، ولولہ انگیز ، کارآمد، اسلام ، انقلاب، عوام اور ملک کے وفادار ، دشمن کے مقابلے میں سخت و پائدارہوں نیزلالچی اور دنیا دار نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عوام کو امیدواروں کے انتخاب میں بہت زیادہ دقت اور غور و فکر سے کام لینا چاہیے کیونکہ ہم نے انقلاب کے دوران پارلیمنٹ میں ایسے نمائندے بھی دیکھے ہیں جو آج امریکہ اور ملک دشمنوں کی خدمت کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ میں جوانوں اور باتجربہ افراد کے حضور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی پارلیمنٹ کی ترکیب میں جوان ، تجربہ کار اور دانا افراد کی مناسب شرکت ضروری ہے ملک کے لئے جوانوں کی قطعی اور یقینی ضرورت ہے کیونکہ ملک کو ترقی اور پیشرفت کی سمت حرکت دینے میں جوانوں کا اساسی اور بنیادی کردار ہے، لیکن جوانوں پر اعتماد اور بھروسہ کا مطلب یہ نہیں کہ تجربہ کار افراد کو نظر انداز کردیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کے ساتھ وابستگی اور ان کے مقابلے میں انفعال کو ایک منفی نکتہ قراردیتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم ، قومی خود اعتمادی کے جذبہ سے سرشار ہے اور بہت سے غیر ملکی ماہرین اور سیاستداں بھی ایرانی قوم کو نڈر، بے باک ، طاقتور اور رشید توصیف کرتے ہیں، لہذا وہ شخص جو دشمن کے سامنے کھڑے ہونے کی قدرت اور خود اعتمادی نہ رکھتا ہو ، وہ ایرانی قوم کی نمائندگی کے لئے مناسب نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح خبرگان کونسل کے وسط مدتی انتخابات کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے انتخابات بہت ہی اہم ہیں لہذا بعض شہروں میں خبرگان کونسل کے وسط مدتی انتخابات پر بھی خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ اسلام، انقلاب، اسلامی نظام اور ایران کے دوستدار ہیں ان سب کو اتخابات میں بھر پور شرکت کرنی چاہیے اور درست اور خوب انتخاب کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ کے ایک معاند ملک کی جانب سے برطانیہ کے فارسی زبان نشریہ کو ایرانی عوام کو انقلابی افراد کے انتخاب سے منحرف کرنے کے لئے بڑی مقدار میں ڈالر ادا کرنے کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پارلیمنٹ کے نمائندوں کے انتخاب کی کیفیت کتنی اہمیت کی حامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کو امتحان الہی کا میدان قراردیا اور اس امتحان میں ایرانی عوام کے سربلند اور کامیاب ہونے کی امید ظاہر کی۔