رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ بوشہر میں دو ہزار شہیدوں کی کانگریس منعقد کرنے والی کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں جذبہ جہاد و مزاحمت کی راہیں آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ہموار کرنے پر تاکید کی ، یہ ملاقات 23 دیماہ 1398 کو انجام پذير ہوئی اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بیان کو آج اس کانگریس میں پیش کیا گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں صوبہ بوشہر کو عسکری افتخارات سے سرشار اور حساس علاقہ قراردیتے ہوئے فرمایا: بوشہر کو کئی برسوں تک سامراجی طاقتوں اور ایران کے دشمنوں کے خطرات کا سامنا رہا ، لیکن قوم نے علماء کی ہدایت اور رئيس علی دلواری جیسے عالی مقام شہیدوں کی فداکاری کی بدولت ،استقامت اور پائداری کے ساتھ حملہ آوروں کا مقابلہ کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بوشہر میں دلواری، مہدوی ، عاشوری اور گنجی جیسے نامورشہیدوں کی پرورش کو اس علاقہ میں عوام کی اسلام کے سائے میں انقلاب اور جہاد کے متعلق گہرے ادارک اور عمیق فہم کا نمونہ اور اس حقیقت کو مختلف نسلوں میں دہرائے جانے کا مظہرقراردیتے ہوئے فرمایا: ایسا کام کریں تاکہ ان شہیدوں اور ممتاز شخصیات کی یادیں آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے یادگار اورباقی رہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے برطانوی سامراج کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں ملک کے عظيم مدافع اور مجاہد رئیس دلواری کی شجاعت اور دلاوری اور اسی طرح نادر مہدوی جیسے عالمی جہادی کی شخصیت کو نمونہ عمل بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: افسوس کا مقام ہے کہ جدید نسل ان عظیم شخصیتوں کے نام سے آشنا نہیں ہے جبکہ تبلیغاتی اداروں کو عظیم مجاہدوں کی جہادی فکر کو فروغ دینے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس حقیقی اور واقعی احساس کو ہمہ گیر بنانے کو نجات اور شہیدوں کی راہ پر گامزن رہنے کا واحد راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مختلف وسائل سے سرشار، انرجی، معدن ، جغرافیائی اہمیت کے حامل ، اب و ہوا کے لحاظ سے متنوع ، دشمنوں کی طمع اور لاچ کا شکار ، 80 ملین آبادی پر مشتمل ایران جیسے عظیم ملک کو چلانے کے لئے جہادی تلاش و کوشش کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ایران کی عزت اور عظمت کو پامال نہ کرسکے ۔ البتہ آج انقلاب اسلامی کی برکت اور بدولت ایرانی قوم استقامت کے ساتھ کھڑی ہے لیکن جہاد اور مزاحمت کے جذبہ کو مسلسل اور پیہم فروغ دینا چاہیے تاکہ یہ جذبہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے بھی مشعل راہ قرار پائے۔