رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی شام کو ایران کے شمال مغربی ہمسایہ ملک آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آپ نے ایران اور آرمینیا کو تاریخی تعلقات کے حامل اچھے پڑوسی کا نمونہ قرار دیتے ہوئے تجارتی تعلقات میں اضافے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی حکام کی مرضی کے برخلاف ایران اور آرمینیا کے تعلقات کو مستحکم، دوستانہ اور مستقل طریقے سے جاری رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام اور آرمینین نژاد ایرانی شہریوں کے گہرے اور دوستانہ تعلقات اور ایران پر مسلط کردہ جنگ کے دوران آرمینین گھرانوں کی قربانیوں کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے تہران میں رہنے والے ان شہیدوں کے گھرانوں سے ملاقات کی ہے کیونکہ ہم مسلط کردہ جنگ کے دوران شہید ہونے والے آرمینین نژاد ایرانی شہریوں کو مسلمان ایرانی شہیدوں کی مانند ملک کے لئے افتخار کا باعث سمجھتے ہیں۔
آپ نے اس موقع پر دوطرفہ دوستی اور تعاون کو ایران اور آرمینیا کے مشترکہ تعلقات کے حق میں قرار دیا۔ رہبر انقلاب نے امریکیوں کو ناقابل بھروسہ قرار دیا اور کہا کہ یہ لوگ ہر جگہ فتنہ و فساد اور اختلاف اور جنگ بپا کرنا چاہتے ہیں اور ایران اور آرمینیا اور دونوں قوموں کے مفادات کے بھی مخالف ہیں لیکن ان اقدامات کا مقابلہ تعاون اور ہمارے دو طرفہ تعلقات میں فروغ کے ذریعے ممکن ہے۔
آپ نے زور دیکر کہا کہ ایران اور آرمینیا وہ ممالک ہیں کہ جن کا تاریخ کے مختلف ادوار میں کوئی اختلاف نہیں رہا ہے اورہماری اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہمارا فرض ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ نیکی کے ساتھ پیش آئیں، البتہ جان بولٹن جیسے امریکی حکام میں ان مسائل اور انسانی تعلقات کے بارے میں کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر فرمایا کہ ایران اور آرمینیا کے معاشی تبادلے گنجائش سے کم ہیں اور ان پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کے لئے آرمینین وزیر اعظم کے دورہ تہران کے موقع پر دستخط ہونے والے سمجھوتوں پر سنجیدگی سے قدم اٹھانا ہوگا۔ آپ نے فرمایا کہ آرمینیا اور دوسرے ہمسایہ ممالک کے اختلافات حل کرنے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنے علاقائی فرائض کو نبھانے کے لئے بھی تیار ہے۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نے بھی تہران کے ساتھ ہونے والے سمجھوتوں کو موثر قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک ان سمجھوتوں پر سنجیدگی کے ساتھ عملدرامد کریں گے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے دوستانہ تاریخی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیا نے اب تک کسی بھی ایران مخالف اقدام میں حصہ نہ لیا ہے نہ ہی لے گا اور ہم ایران کے ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کو اپنے عوام کے مفاد میں سمجھتے ہیں۔
نکول پاشینیان نے ایران میں موجود آرمینین برادری کی مطمئن صورتحال کی قدردانی کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کے گہرے اور وسیع تجربات اور علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کے پیش نظر، دونوں ممالک کے درمیان تعاون، مزید فروغ پائے گا۔