سالانہ ملاقات کے لیے آنے والے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے ہزاروں لوگوں سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب کی ابتدا میں یوم آزادی، بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کے جلوسوں میں عوام کی شرکت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ میں نے چند دن قبل شایع ہونے والے بیان میں ایرانی عوام کا شکریہ ادا کیا تھا لیکن شکریے کے وہ الفاظ ملت ایران کے حق سے بہت کم اور ادنی ہیں کیونکہ عوام نے بائیس بہمن کی ریلیوں میں، بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ رپورٹوں اور دقیق اندازوں کے مطابق، ان ریلیوں میں عوام کی شرکت گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی اور میں تمام عوام کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں۔
"امریکہ مردہ باد" در اصل تسلط پسندی، سازش، جارحیت اور عوام کے حقوق پر دراندازی کو مردہ باد کہنے کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن عناصر اپنی تشہیرات میں عوام کی شرکت کو چھپاتے یا اسے کم دکھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن انہیں حقیقت بہت اچھی طرح نظر آتی ہے اور بڑے پیمانے پر عوام کی موجودگی کے مطلب کو بھی بخوبی سمجھتے ہیں۔ آپ نے اس موقع پر تاکید کے ساتھ فرمایا کہ جس ملک میں بھی عوام اس طرح سے میدان میں موجود رہیں گے، وہ ملک دشمنوں کی مکاری اور نقصان سے محفوظ ہو جائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ اس سال کے یوم آزادی کے جلوسوں میں عوام کی بھرپور شرکت در حقیقت ایک سیاسی، سلامتی پر مبنی، انقلابی، ہوشیارانہ اور بامعنی تحریک تھی اور عوام نے بھی اسی اصل نعرے یعنی "امریکہ مردہ باد" کے نعرے لگا کر در اصل تسلط پسندی، سازش، جارحیت اور عوام کے حقوق پر دراندازی کو مردہ باد کہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ {اس شرکت کے لئے} خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے کیونکہ عوام کے دل اس کے ہاتھ میں ہیں اور در اصل اللہ تعالی نے عوام کو ان جلوسوں میں شرکت کروایا ہے۔
آپ نے بعض کمزور اور بزدل افراد کو مخاطب کرتے ہوئے جو اپنی کمزوریوں کو عوام کی جانب نسبت دیتے ہیں اور انقلاب کے کمزور پڑجانے کا دعوی کرتے ہیں فرمایا کہ یہی وہ عوام ہیں جو بائیس بہمن کو سڑکوں پر آئے اور اللہ تعالی بھی ان عوام پر اپنی رحمتیں نازل کرے گا جو بصیرت کے ساتھ اپنی شناخت اور ملک کے دفاع کے لئے تیار رہتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر، سرحدوں کی حفاظت کرنے والے سپاہ پاسداران کے جوانوں کی شہادت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ شہادتیں ہمیں آگاہ اور ہوشیار کرتی ہیں کہ ملک کی سالمیت ہمارے بہترین جوانوں کے خون کا نتیجہ ہے اور ہم سب کو اس ایثار کا قدردان ہونا چاہئے۔
آپ نے ملک میں امن کے قیام اور یوم آزادی جیسے عوامی جلوسوں کی سیکورٹی اور قومی عزت کو سپاہ پاسداران، فوج اور پولیس کے جوانوں کی جاں فشانی کا مرہون منت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سرحدوں کی حفاظت پر مامور سپاہ پاسداران انقلاب کے شہیدوں کے جنازے میں اصفہان صوبے کے رہنے والوں کی بے مثال شرکت کی قدردانی کی اور فرمایا کہ اصفہان کے عوام ہمیشہ اسلامی انقلاب کی تحریک میں پیش پیش رہے ہیں۔
آپ نے انتیس بہمن سن تیرہ سو چھپن مطابق، اٹھارہ فروری سن انیس سو اٹھتر میں ظالم بادشاہت کے خلاف تبریز کے عوام کے قیام کو حقیقی یوم اللہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تبریز اور آذربائیجان کے عوام انقلاب کی کامیابی کی راہ میں ہمیشہ پیش قدم اور بصیرت اور انقلابی جذبے سے مالامال رہے ہیں اور آج جبکہ انقلاب دوسرا بڑا قدم اٹھا چکا ہے، انہیں گذشتہ مرحلوں کی مانند پیش پیش رہنا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج تحرک کا دن ہے، حکومت، عہدے داروں، عوام اور بالخصوص نوجوانوں کے تحرک کا دن ہے اور ملک کی فراواں اور وسیع صلاحیتوں کی شناخت اور انہیں بروئے کار لانے کا موقع ہے جس کے لئے نوجوانوں کو قوانین اور مصلحتوں کے مطابق آگے بڑھ کر حصہ لینا چاہئے اور کسی کی فرمائش کا انتظار کرنا نہیں چاہئے۔
دشمن بری طرح اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل میں الجھا ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عالمی سامراج اور اس کے سرخیل امریکی حکومت کی کمزور پوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سادہ لوحی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن سے غافل نہ ہوں گے ۔ حقیقتیں اس بات کی بھی عکاسی کر رہی ہیں کہ دشمن بری طرح اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل میں الجھا ہوا ہے۔
آپ نے سماجی مسائل، نوجوانوں کی افسردگی اور پشیمانی، تشدد اور قتل و غارت کے بڑھتے اعداد و شمار، منشیات کے استعمال میں اضافے، امریکی حکام کے درمیان جھڑپ اور اس ملک کے عجیب و غریب پیمانے کے قرضوں کو امریکہ کی مشکلات کا ایک حصہ قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ کے رسمی اعداد و شمار اور رپورٹیں بھی ان مشکلات کی تائید کرتی ہیں اور امریکہ انہیں مشکلات اور الجھنوں کی وجہ سے شام، عراق اور افغانستان میں اس کیفیت سے دوچار ہوا ہے اور ان پر غصہ اور جھنجھلاہٹ طاری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے وارسا اجلاس کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کے ضعیف العقل حکمرانوں نے اپنی بعض ہمنوا، کمزور اور مرعوب حکومتوں کو وارسا اجلاس اور ایران مخالف فیصلوں میں شرکت کی دعوت دی لیکن یہ اجلاس ناکام ہو گیا جو اس بات کی علامت ہے کہ جب دشمن کمزوری اور غصے کی حالت میں آتا ہے تو شور شرابا مچانے اور دشنام تراشی کرنے لگتا ہے۔
دشمن جان لے، اس میں کسی بھی غلط حرکت کی سکت نہیں ہے
آپ نے فرمایا کہ جب یہ انقلاب ایک نوخیز پودا تھا اس وقت بھی سارے دشمن اس کے خلاف متحد ہو گئے تھے مگر کچھ نہیں بگاڑ سکے تاہم آج جب کہ یہ پودا ایک تناور درخت میں تبدیل ہو گیا ہے تو وہ اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکیں گے۔
آپ نے یزید کے دربار میں جناب زینب کبری سلام اللہ علیہا کے خطاب کی کیفیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج بھی ہم دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو کچھ کرسکتے ہو کرڈالو، لیکن جان لو تم میں کسی بھی غلط حرکت کی سکت نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ناکام وارسا اجلاس میں بعض بظاہر مسلمان ملکوں کے عہدیداروں کے صیہونی حکومت کے ساتھ میل جول اور امریکہ کی ہمنوائی کو ان کی رسوائی کا سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ان لوگوں کو اپنے عوام میں بھی کوئی عزت حاصل نہیں ہے۔
آپ نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ تم نوجوان، ملک کے انجن کی مانند ہو لہذا خود کو جسمانی، نفسیاتی، روحانی، اخلاقی، علمی اور سائنسی اور انتظامی صلاحیتوں کے لحاظ سے ، ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے لئے تیار کرو اور ساتھ ساتھ تجربہ کار سینیئر افراد سے بھی استفادہ کرو۔
آپ نے نوجوانوں کو ایران کے اسلامی انقلاب کے مستقبل کا مالک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ نوجوان، ملک کو بلند و بالا چوٹیوں تک پہنچا سکتے ہیں لہذا انہیں اپنی تیاری، عمل کے میدان میں ثابت قدم ہوکر دکھانی ہوگی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملکی حکام کو نصیحت فرمائی کہ وہ دشمن کو اچھی طرح سے پہنچانیں اور اس کی دھمکیوں اور مسکراہٹ دونوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔
آپ نے فرمایا کہ دشمنوں کے دلوں میں اسلام، مسلمانوں اور اسلامی جہموریہ ایران کے لیے بغض و کینہ اس سے کہیں زیادہ بھرا ہوا ہے کہ جس کا وہ زبان سے اظہار کرتے ہیں، بنا بریں دشمن کے فریب میں آنے کی ضرورت نہیں۔
ہمارے عزیز نوجوان وہ دن ضرور دیکھيں گے کہ جب ہمارے تمام اہداف حاصل اور جلوہ گر ہو کر سامنے آئیں گے
آپ نے ملک کے عہدے داروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے وحشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ خدا کا ہاتھ سب سے اونچا اور اس کی حمایت اس قوم کے لئے ہوتی ہے کہ جو اس کے دین کی مدد کرتے ہیں۔
آپ نے شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کی قدردانی کو بہت اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ شہیدوں اور ان کے اہل خانہ کے نام اور ان کی مرتبت کو روزبروز مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ شہید ہی، انقلاب کی راہ کو روشن کرتے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ خدا کے لطف و کرم سے ہمارے عزیز نوجوان وہ دن ضرور دیکھيں گے کہ جب ہمارے تمام اہداف حاصل اور جلوہ گر ہو کر سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل، صوبہ آذربائیجان میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے اور تبریز شہر کے امام جمعہ، حجت الاسلام و المسلمین آل ہاشم نے سن انیس سو اٹھتر میں شاہی ظلم کے خلاف تبریز کے عوام کے قیام کے آس پاس، پیش آںے والے واقعات پر روشنی ڈالی اور آذربائیجان کے عوام کے اس اقدام کو ان کی وقت شناسی، ظالم سے عدم ہراس اور اتحاد کی واضح علامت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس خطے کے عوام بھی تمام ملت ایران کے ساتھ ساتھ انقلاب کے دوسرے مرحلے میں بھی پیش قدم رہیں گے۔