ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے جمعے کی شام تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ عالمی سامراج امریکا، اسلامی ملکوں کی باہمی قربت اور ایک اسلامی طاقت کی تشکیل سے پریشان ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی ملکوں سے امریکا کی دشمنی اور کینے کی اصل وجہ اسلامی ملکوں کی طاقت و توانائی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی، علاقے کے دو طاقتور اور باوقار ممالک ہیں اور اسلامی دنیا کے لئے مشترکہ محرک رکھتے ہیں، لہذا دونوں ملکوں کے درمیان تعاون، تمام سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں زیادہ سے زیادہ فروغ پانا چاہئے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے میانمار کے بارے میں ترکی کے صدر کے موقف کی قدردانی کی اور مسئلہ فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین ہمیشہ اہم مسئلہ ہے اور اس سے کبھی بھی غفلت برتنا نہیں چاہئے۔
اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ علاقے کی بحرانی صورتحال کے پیش نظر امید کی جاتی ہے کہ اسلامی ممالک کے تعاون سے یہ مسائل سرانجام تک پہنچ جائیں۔
رجب طیب اردوغان نے اسلامی ممالک کے درمیان تفرقے اور عدم اتحاد کو موجودہ کیفیت کی ایک اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کی جانب، مغرب کے رویے کے نتیجے میں علاقے کے حالات کی حساسیت میں اضافہ ہوگیا ہے، لہذا موجودہ صورتحال میں اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی جیسے ممالک کے مابین اتحاد اور بھائی چارے کی فضا کو مزید فروغ دینے کی ضرورت اور زیادہ محسوس ہو رہی ہے۔