رہبر انقلاب اسلامی نے بدہ کے روز انتیس اگست دو ہزار اٹھارہ کو صدر اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات کی۔ آپ نے اس دوران فرمایا کہ ملک کے اعلی عہدے داروں کو چاہئے کہ حضرت علی (ع) کے دور حکومت کے اصولوں من جملہ مساوات، پاکدامنی، تقوا اور عوام کے ساتھ ہمراہی کو اپنے لئے سرمشق اور معیار قرار دیں اور معاشی مسائل اور خارجہ اور داخلہ سیاسی امور میں پرعزم طریقے سے زیادہ مقدار اور اعلی معیار کی کارکردگی کا مظاہرہ کریں اور عوام کی مشکلات کے حل کے لئے رات اور دن کام کریں۔
آپ نے اپنی گفتگو کی ابتدا میں عید غدیر خم کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس دن حضرت علی (ع) کو امت اسلامی کے ولی امر اور رسول اکرم (ص) کے جانشین کے طور پر منتخب کیا گیا جو ایک عظیم الہی نعمت ہے اور آج ہماری اہمترین ذمہ داری اسلامی حکومت کو علوی معیار حکومت پر پورا اتارنا ہے۔
آپ نے اس موقع پر ہفتہ حکومت کی مبارکباد بھی پیش کی اور فرمایا کہ یہ ہفتہ انیس سو اسی کی دہائی میں شہید ہونے والے ایران کے صدر شہید محمد علی رجائی اور وزیر اعظم محمد جواد باہنر کی یاد تازہ کردیتا ہے اور حکومتی عہدے داروں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس موقع پر ملک کے اعلی عہدوں پر فائز بھائیوں اور بہنوں کی محنتوں کو سراہنا چاہئے کیونکہ آٹھ کروڑ کی آبادی پر مشتمل ایک ملک کے مسائل کو حل کرنا اور اس کا انتظام سنبھالنا ایک سنگین اور مشکل ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ ہفتہ حکومت کے دوران مختلف ریاستی اداروں اور حکام کی قوتوں اور کمزوریوں کا ساتھ ساتھ جائزہ لینے کا موقع حاصل ہوتا ہے تاکہ قوتوں کو بڑھایا جائے اور کمزوریوں کو دور کیا جاسکے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودہ حکومت کے ایک سالہ کارنامے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ معیشت، توانائی، نان پیٹرولیم برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کو لیکر گذشتہ ایک سال کے دوران اچھے اقدامات منظر عام پر آئے تاہم اس کی رفتار میں اضافہ کرنے اور عوام کے سامنے اچھے انداز میں پیش کرنے کی ضرورت موجود ہے۔
آپ نے اس موقع پر ملک کے معاشی مسائل پر بھی روشنی ڈالی اور حکومت، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان انجام شدہ مشاورتی اجلاس کی اہمیت کے بارے میں فرمایا کہ معاشی مسائل کا تیز رفتار حل اور اس سلسلے میں ملک کے تین اہمترین ارکان کے مابین یکجہتی ان اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی اور ضرورت اس بات کی ہے کہ گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے یکجہتی میں اضافہ کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ آج دشمن بعض معاشی کمزوریوں کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے معیشت کے مسئلے پر مرکوز ہوگيا ہے لہذا معاشی میدان میں مستحکم، زیادہ اور معیاری کام کرکے ان کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا ملک کی معیشت کے سامنے کوئی بندش نہیں اور یہ تمام امور ممکن اور قابل عمل ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملک کے معیشت کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ استقامتی معیشت کے اصولوں کے عین مطابق جو اندرونی پیداوار پر استوار ہے، بھرپور طریقے سے رات اور دن کام کریں۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ استقامتی معیشت کے اصول، دشمن کے مقابلے میں دفاعی مورچوں کی تقویت اور صلاحیتوں میں اضافہ بھی ہے اور پیشقدمی کا طریقہ کار بھی، لہذا اندرونی پیداوار کی بنیاد پر استقامتی معیشت، دفاعی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ترقی اور پیشرفت اور پیشقدمی کے اصول کا حامل بھی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ قومی پیداوار اور اس کے سامنے موجود مشکلات کا حل ان اہمترین موضوعات میں شامل ہیں جس پر حکومت، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے سربراہی مشاورتی اجلاس میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پیداوار کے سامنے موجود مسائل کا حل موجود ہے اور معاشی امور کے ماہرین نے بھی متعدد راہ حل پیش کئے ہیں کہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو عوام کی معاشی صورتحال میں بہتری کا مشاہدہ کیا جاسکے گا۔
آپ نے فرمایا کہ معاشی میدان میں سرگرم ایمان دار ماہرین اور نئی سوچ اور محنتی نوجوانوں کے لئے میدان ہموار اور سازگار بنانا اور مناسب کاروباری ماحول فراہم کرنا اور اسی طرح بدعنوانی کے راستوں کی بندش اور بدعنوانی میں مبتلا افراد کے ساتھ سخت برتاؤ وہ اقدامات ہیں کہ جن کے ذریعے معاشی میدان کا انتظام سنبھالا جا سکتا ہے اور اسی ذریعے مارکیٹ کا ماحول کاروباری طبقے کے لئے ہموار کیا جاسکتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے تاکید کی کہ سنجیدہ عزم، معاشی میدان میں مجاہدانہ انداز سے موجودگی، بدعنوانی کا راستہ روکنا کے لئے مسلسل اور مکمل نگرانی وہ اقدامات ہیں کہ اگر جن پر عمل کیا جائے تو عدالتی کارروائی کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوگی۔
آپ نے مختلف مصنوعات کو مارکیٹ سے جان بوجھ کر غائب کرنے کو خرابکارانہ اقدامات کے مترادف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس قسم کی حرکتوں پر نظر رکھی جائے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔
آپ نے ایران میں پائی جانے والی بے پناہ اقتصادی استعداد اور مواقع کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بین الاقوامی مراکز نے بھی متعدد رپورٹوں میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایران میں ایسی بے شمار اقتصادی استعداد و مواقع پائے جاتے ہیں جن سے ابھی تک استفادہ ہی نہیں ہوا ہے اور ان اقتصادی توانائی اور مواقع کے لحاظ سے جن کو ابھی ہاتھ تک نہیں لگایا گیا ہے، ایران دنیا میں پہلے نمبر پر ہے-
رہبر انقلاب نے اس موقع پر ملک کی وسیع اور برجستہ معاشی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر زور دیا اور بین الاقوامی مراکز کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قومی پیداوار کے لحاظ سے ایران دنیا کی اٹھارویں پوزیشن پر ہے اور اگر اندرونی صلاحیتوں سے مزید بہتر طریقے سے استفادہ کیا جائے تو اس پوزیشن کو بہتر بھی بنایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملک کی ترقی و پیشرفت اور معاشی انتظام کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لئے تاجروں، صنعتکاروں، پرزہ بنانے والے مراکز سمیت نجی شعبے کے پیداواری مراکز کے ساتھ تعاون، یقینا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
آپ نے اس موقع پر افراط زر کو بھی ایران کی معیشت کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس پر فوری اور موثر انداز میں قابو کرنے اور اس کے صحیح استعمال پر زور دیا۔
آپ نے کابینہ کے ارکان سے گفتگو کے دوران خارجہ پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے اور روزافزوں تعلقات پر تاکید کی۔
آپ نے فرمایا کہ یورپ کے ساتھ تعلقات اور مذاکرات میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن اس کام کے ساتھ ساتھ ایٹمی معاہدے اور اقتصادی معاملات میں ان سے امید بھی ختم کردینی چاہئے-
رہبر انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے اور پابندیوں جیسے مسائل میں یورپ کے نامناسب رویّے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کے وعدوں پر پوری طرح یقین نہیں کرنا چاہئے بلکہ معاملات پر گہرائی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے کو قومی مفادات کے تحفظ کے لئے ایک وسیلہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایٹمی معاہدہ مقصد نہیں ہے بلکہ وسیلہ ہے آپ نے فرمایا کہ اگر فطری طور پر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس وسیلے سے ہم اپنے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتے تو اس سے الگ ہو جائیں گے-
آپ نے فرمایا کہ یورپی ملکوں کو ایران کے حکام کے بیان اور عمل سے یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ان کے اقدامات کا اسلامی جمہوریہ ایران مناسب جواب دے گا۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکیوں کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکا کے موجودہ گستاخ اور بے شرم حکام کے ساتھ کہ جنھوں نے ایرانیوں کے لئے تلواریں اپنی نیام سے باہر نکال رکھی ہیں، کسی بھی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ان کی کابینہ کے ارکان نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی- اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سبھی امریکی حکومتیں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہشمند تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکی حکومتوں کو ایران سے مذاکرات کی ضرورت اس لئے ہے کہ وہ دنیا والوں کو یہ بتانا چاہتی ہیں کہ ہم نے حتی اسلامی جمہوریہ ایران کو بھی مذاکرات کی میز پر لانے پر مجبور کر دیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جیسا کہ میں نے پہلے بھی صراحت کے ساتھ اور مدلل طریقے سے بیان کیا ہے امریکیوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اٹھائیس اگست کو پارلیمنٹ میں صدر کے حاضر ہونے اور پارلیمنٹ کے ارکان کے سوالات کا جواب دینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کے استحکام کی علامت تھی کہ پارلیمنٹ کے منتخب ارکان دو کروڑ تیس لاکھ ووٹوں سے منتخب صدر سے سوال کریں اور صدر جمہوریہ بھی صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور مناسب انداز میں ان سوالات کا جواب دیں۔ آّپ نے فرمایا کہ یہ دینی جمہوریت کی ایک واضح مثال اور اسلامی جمہوریہ ایران کے شکوہ اور ملک کے اعلی عہدے داروں کی خوداعتمادی کی علامت تھی۔