رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حجاج بیت اللہ الحرام کے نام پیغام میں فریضہ حج کے لئے ایک دائمی مرکز کی موجودگی کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اسلام کے امت سازی کے فلسفے کے عین مطابق قرار دیا۔ آپ نے اپنے اس پیغام میں مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کی جانب اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس شیطانی منصوبے کو مکمل ہوشیاری سے بے اثر کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ فریضہ حج اور مشرکوں سے برائت، ہوشیاری کی اس راہ کو ہموار کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حاجیوں کے سرپرست جناب حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے پیر کی صبح کو رہبر انقلاب کے پیغام کو صحرائے عرفات میں پڑھ کر سنایا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
و الحمد للّه و الصّلاة علی رسوله المصطفی و آله الاطهار الابرار و صحبه الاخیار. قال اللّه تعالی: وَ اَذِّن فِی النّاسِ بِالحَجِّ یَأتوکَ رِجالًا وَ عَلیّْ کُلِّ ضامِرٍ یَأتینَ مِن کُـلِّ فَجٍّ عَمیقٍ × لِیَشهَدوا مَنـافِـعَ لَهُم وَ یَذکُرُوا اسمَ اللهِ فیِّ اَیّامٍ مَعلومات.
صدیوں اور زمانوں سے گزرتے ہوئے، عرش سے سنائی دینے والا یہ نغمہ آج بھی دلوں کو اپنی جانب بلا رہا ہے اور انسانیت کو توحید کے گرد اکٹھا ہونے کی دعوت دے رہا ہے۔ تمام انسانوں کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس ابراہیمی اعلان کے مخاطب قرار پائیں؛ حتی اگر کچھ کان اسے نہ سنیں یا پھر غفلت اور جہالت کے پردوں میں چھپے دل اس سے محروم ہوجائیں۔ حتی اگر بعض افراد خود میں اس عالمی اور بادوام ضیافت میں شامل ہونے کی صلاحیت پیدا نہ کریں یا کسی بھی وجہ سے اس توفیق سے محروم رہ جائیں۔
آج آپ کو اس نعمت سے نوازا گیا ہے اور خدا کے پرامن مہماں خانے میں قدم رکھنے کی توفیق حاصل ہوئی ہے۔ عرفات، مشعر اور منی، صفا و مروہ و بیت، مسجد الحرام اور مسجد النبی، ان مناسک اور مشاعر کا ہر ہر مقام، فریضہ حج کی معنویت اور روحانی عروج کی ایک ایک کڑی کی مانند ہے جس کی قدرو قیمت کو جاننا چاہئے اور اس سے نفس کو مطہر بنانے کے لیۓ اور باقی زندگی کے سرمائے کے طور پر استفادہ کرنا چاہئے۔
ایک دائمی میعاد اور منزل کا تعین کیا گیا جہاں تمام لوگ، تمام نسلیں ہر سال ایک معین جگہ اور معین وقت پر اکٹھا ہوئی ہوں، یہ وہ اہم نکتہ ہے جو ہر مفکر انسان کو حساس اور سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔ در اصل میعاد اور منزل کی وحدت کو فریضہ حج کے اصلی رازوں میں قرار دیا جا سکتا ہے۔ بے شک،
خانہ خدا کے گرد امت اسلامیہ کا سالانہ دیدار " لِیَشهَدوا مَنـافِـعَ لَهُم" آیت کی تفسیر ہے۔ وحدت اسلامی کے رموز اور اسلام کی امت سازی کی علامت ہے جو صرف بیت اللہ کے سائے میں قرار پاسکتا ہے۔ خدا کا گھر ہر ایک سے تعلق رکھتا ہے: سَـواّْءَ العـاکِفُ فیهِ وَ البـاد.
فریضہ حج، اس مقررہ وقت اور منزل میں، ہمیشہ اور ہر سال، واضح الفاظ اور آشکار منطق سے مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دے رہا ہے جو اسلام کے دشمنوں کی خواہش کے مدمقابل کا نقطہ ہے۔ وہ دشمن جو تمام ادوار بالخصوص آج کے دور میں، مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی ترغیب دلاتے آرہے ہیں۔ امریکہ کی مستکبر اور ظالم حکومت پر نظر ڈالئے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ پسندی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ اس خبیثانہ خواہش اور کوشش یہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کے ذریعے قتل عام کئے جائیں۔ ظالموں کو مظلوموں پر مسلط کرنا، ظالم محاذ کا ساتھ دینا اور اس کے ہاتھوں مظلوم محاذ کو بے رحمانہ طریقے سے سرکوب کرنا اور اس ہولناک فتنے کی آگ کو مزید بھڑکانا {اس کے اہداف میں شامل ہے}۔ مسلمانوں کو ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے اس شیطانی سازش پر پانی پھیر دینا چاہئے۔ حج اس ہوشیاری کی زمین کو ہموار کرتا ہے۔ یہی ہے حج کے دوران، مشرکوں اور مستکبروں سے برائت کا فلسفہ۔
خدا کو یاد کرنا حج کی روح ہے۔ اپنے دلوں کو رحمت کی اس برسات سے جنم دیں اور بانشاط کریں، خدا پر توکل اور اس پر اعتماد کی جڑوں کو اپنے دلوں میں پھیلادیں کیونکہ خدا ہی طاقت، شکوہ، عدل و انصاف اور حسن کا سرچشمہ اور دشمن کی مکاریوں پر غلبہ حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔
عزیز حاجیو! امت اسلامیہ بالخصوص شام، عراق، فلسطین، افغانستان، یمن، بحرین، لیبیا، پاکستان، کشمیر اور میانمار کے مظلوموں کو اپنی دعاؤں شامل کرنا مت بھولئے اور اللہ تعالی سے امریکہ اور دیگر سامراجی مغرور طاقتوں اور ان کے آلہ کار عناصر کی ناکامی کی مسئلت کیجئے۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
اثھائیس مرداد 1397
مطابق 7 ذی الحج 1439