مغربى ثقافت کى پيروى
س1. آيا ايسا لباس پہننا جس پر غير ملکى مغربى ثقافت کى پيروي، کفار کے ساتھ مشابہت اور انکى ثقافت کى ترويج کے الفاظ اور تصاويرچھپى ہوئى ہوں جائز ہے؟ اور آيا مذکورہ لباس پہننا مغربى ثقافت کى ترويج کہلائے گا ۔؟
ج. اگر معاشرتى برائيوں کا سبب نہ ہو تو بذات خود جائز ہے اور يہ کہ مذکورہ عمل اسلامى کلچر کى مخالف مغربى ثقافت کى ترويج شمار ہوتاہے يا نہيں اسکى تشخيص رائے عامہ ( عرف عام ) کى ذمہ دارى ہے۔
س2. غير ملکى لباس ک خريد و فروخت اور اس کے استعمال کے بارے ميں کيا حکم ہے ؟
ج. غير ملکى لباس کى خريد و فروخت ميں کوئى اشکال نہيں ہے ليکن اگر ان کا پہننا اسلامى حياءاور اخلاق کے منافى ہو يا اسلام دشمن مغربى ثقافت کى اشاعت کا سبب ہو تو اس لباس کا خريدنا ، فروخت کرنا اور پہننا جائز نہيں ہے ۔
س3. بال کاٹنے ميں مغربى سٹائل کى تقليد کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج .ايسى چيزوں کے حرام ہونے کا معيار يہ ہے کہ وہ عمل اعداءاسلام سے مشابہت اور ان کى ثقافت کى ترويج کا سبب ہو اور مذکورہ عمل اشخاص ، زمانہ اور ملکوں کے اعتبار سے مختلف ہو سکتا ہے مغربى ہونا کوئى خصوصيت نہيں ہے ۔
س4. آيا اسکول کے اساتذہ کے لئے ايسے شاگردوں کے بال کاٹنا جائز ہيں جو مغربى طرز پر اپنے بال بناتے اور مزين کرتے ہيں جو کہ اسلامى آداب کے خلاف ہے جو کفار سے شباہت کا باعث ہے ؟ اس فرض کے ساتھ کہ ہم نے انہيں جتنا بھى وعظ و نصيحت کى اس کا کوئى فائدہ نہيں ہوا ہاں شاگرد اسکول ميں اسلامى طرز کا خيال رکھتے ہيں ليکن جيسے ہى اسکول سے خارج ہوتے ہيں بالوں کا اسٹائل تبديل کرليتے ہيں؟
ج. اساتذہ کے لئے طلباءکے بال کاٹنا مناسب نہيں ہے بال کاٹنا خود طالب علم کى ذمہ دارى ہے اور اگر اسکول کے اساتذہ طالب علم سے کوئى خلاف ادب اور اسلامى ثقافت کے منافى عمل ديکھيں تو پدرانہ وعظ و نصيحت انجام دينا ان کى ذمہ دارى ہے اور اگر ضرورى ہو تو مذکورہ مسئلہ ميں ان کے سرپرست سے مدد لينى چاہيے
س5. امريکى لباس پہننے کا کيا حکم ہے؟
ج. استعمارى ممالک کے بنے ہوئے لباس کے پہننے ميں اس لئے کہ اعداءاسلام نے بنايا ہے کوئى حرج نہيں ہے ہاں اگر غير اسلامى اور مخالف ثقافت يا ان کى معيشت کى تقويت کا سبب بنے جسے وہ اسلامى ممالک پر استعمار اور استثمار کے لئے استعمال کرتے ہيں يا اگر اسلامى حکومت کى معيشت کو ضرر پہنچانے کا سبب ہو تو مورد اشکال ہے بلکہ بعض موارد ميں جائز نہيں ہے۔
س6. ٹائى لگانے اور گاؤن پہننے (١) کا کيا حکم ہے اور بر فرض عدم جواز آيا مذکورہ حکم اسلامى جمہوريہ ميں رہنے والوں سے مختص ہے يا دوسرے تمام ممالک ميں رہنے والوں کيلئے بھى يہى حکم ہے؟
ج. ٹائى اور ٹائى جيسى اشياءکا پہننا جائز نہيں ہے اگر غير مسلمين کى ثقافت اور مخالف مغربى ثقافت کى ترويج کا سبب بنتى ہوں اور مذکورہ حکم اسلامى حکومت ميں رہنے والوں سے مختص نہيں ہے ۔
س7. ايسى تصاوير، کتب اور مجلات کا کيا حکم ہے جو صراحت کے ساتھ قبيح اور فحش امور پر مشتمل نہيں ہوتے ليکن اشارتاً نوجوانوں کے درميان فاسد اور غيراسلامى ماحول فراہم کرنے ميں شريک ہيں؟
لمبا چغہ جو پادرى بدن کے علاوہ سر کو ڈھانپے کے ليے مغرب ميں پہنتے ہيں۔
ج. مذکورہ اشياءکى ترويج کرنا ، خريدنا اور فروخت کرنا جائز نہيں ہے جو جوانوں کے انحراف اور فاسد ہونے کا سبب ہو اور فاسد ثقافتى ماحول مہيا کرے لہذا ان سے اجتناب کرنا واجب ہے ۔
س8. ہمارے اسلامى معاشرے کے خلاف ثقافتى جنگ ميں دور حاضر کى عورت کى کيا ذمہ دارى ہے؟
ج. پردے کى پابندى اور ايسے ملبوسات سے اجتناب کرنا جو دشمنوں کى ثقافت کى پيروى کہلائے اہم واجبات ميں سے ہے۔
س9. عيسائيوں کى عيد کى نسبت سے بعض مسلمان جشن مناتے ہيں اور عيسائيوں کى طرح درخت ولادت سجاتے ہيں جيسا کہ عيسائى کرتے ہيں آيا مذکورہ عمل ميں کوئى اعتراض ہے؟
ج. حضرت عيسى (ع) کى ولادت کا جشن منانے ميں کوئى حرج نہيں ۔
س10. آيا ايسا لباس پہننا جائز ہے جس پر شراب کا نعرہ يا اس کى ايڈوٹائزمنٹ تحرير ہو ؟
ج. جائز نہيں ہے۔
ہجرت کرنا اور سياسي پناہ لينا
س11. دوسرے ملکوں ميں سياسى پناہ لينے کا کيا حکم ہے؟ آيا سياسى پناہ کے لئے جھوٹا قصہ گھڑنا جائز ہے؟
ج. غير اسلامى حکومت ميں سياسى پناہ لينے ميں بذات خود کوئى حرج نہيں مگر يہ کہ مفسدہ کا باعث ہو ۔ ليکن جھوٹ اور جعلى قصو ں سے کام لے کر سياسى پناہ حاصل کرنا جائز نہيں ہے.
س12. آيا مسلمان کے لئے غير اسلامى ملک کى طرف ہجرت کرنا جائز ہے؟
ج. اگر اس کے بے دين ہونے کا خوف نہ ہو تو کوئى حرج نہيں ہے اور ہاں اپنے دين و مذہب کى حفاظت کے ساتھ اس پراسلام اور مسلمين کا دفاع کرنا واجب ہے اور بقدر امکان دين اور دين کے احکام کى ترويج کرنا واجب ہے۔
س13. آياايسى خواتين کا جو دارالکفرميںايمان لائى ہوں اور معاشرتى اور خاندانى وجوہات کى بنا پر اسلام کے اظہار سے قاصر ہوں ان پر دار الاسلام کى طرف ہجرت کرنا ضرورى ہے ؟
ج. اگر اسلامى ممالک کى جانب ہجرت کرنے ميں انکے لئے کوئى حرج ہو تو واجب نہيں ہے ليکن حتى المقدر نماز، روزہ اور ديگر واجبات کى پابندى کى جائے۔
س14. ايسے ملک ميں رہنے کا کيا حکم ہے جہاں گناہ کے اسباب کثرت سے پائے جاتے ہوں مثلاً بے پردگى ، فحش موسيقى کے کيسٹ کا سنناوغير ہ؟ اور ايسے شخص کے لئے کيا حکم ہے جو ابھى شرعاً بالغ ہوا ہو؟
ج. ايسے ممالک ميں جہاں گناہ کے اسباب مہيا ہيں وہاں رہنا بذاتِ خود جائز ہے خصوصاًاگر وہاں رہنے کے لئے مجبور ہو ليکن اس پر شرعاً حرام امور سے اجتناب کرنا واجب ہے اور اسى طرح واجبات شرعيہ کو انجام دينے اور محرمات شرعيہ کو ترک کرنے ميں بالغ اور دوسرے مکلفين ميں کوئى فرق نہيں ہے۔