رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح ملک کے انوکھے استعداد کے مالک اور غیر معمولی ذہانت کے حامل ایرانی نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے امریکی تسلط کا خاتمہ کردیا اور امریکا کی دشمنیوں کے باوجود ہم طاقتور بننے اور ترقی وپیشرفت کی منزلیں طے کرنے میں کامیاب رہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ہم نے یہ ساری ترقی و پیشرفت پابندیوں کے دور میں حاصل کی ہے فرمایا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران نے لبنان شام اور عراق میں امریکی منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے اور سب کو یہ یقین رکھنا چاہئے کہ اس بار بھی امریکا منہ کی کھائے گا اور ایران کے عوام کے مقابلے میں شکست سے دوچار ہوگا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یورپی حکومتوں نے ایٹمی معاہدے پرزور دیا اور امریکی صدر کے بیانات کی مذمت کی ہے ہم یورپی حکومتوں کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے کہ وہ صرف اتنا ہی کہنے پر اکتفا کریں کہ ایٹمی معاہدے کو ختم نہ کریں، ایٹمی معاہدہ ان سب کے نفع میں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے یورپی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ امریکا کے عملی اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ جائے اور ایران کے دفاعی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے اور امریکا کی زور و زبردستی والی باتوں کا ساتھ نہ دے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ہمیں امریکی صدر کی حماقت کی بناپر امریکا کے مکر و حیلے سے غافل نہیں ہوجانا چاہئے فرمایا کہ جب تک ایٹمی معاہدے کا فریق ایٹمی معاہدے کے متن کو پھاڑا نہیں تو ہم بھی اس کو پھاڑیں گے نہیں لیکن اگر مقابل فریق نے ایٹمی معاہدے کو پھاڑ دیا تو ہم اس کو پھاڑ کر ریزہ ریزہ کردیں گے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی ایرانی عوام سے امریکی حکومت کی دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت نہ تو ایٹمی معاملہ تھا نہ میزائل کا مسئلہ تھا اور نہ ہی علاقائی سطح پر ایران کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوئی بات تھی لیکن امریکی حکام نے سمجھ لیا تھا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران جیسا ان کا فرمانبردار اور منافع پہنچانےوالا ملک ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتوں کی ناراضگی اور مایوسی کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی قوموں کی نظروں میں ایران ایک آئیڈیل ملک بن گیا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ایرانی عوام نے گذشتہ چالیس برس کے دوران دنیا پر ثابت کردیا ہے کہ بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جاسکتی ہے، ان کے مقابلے میں ڈٹا جاسکتا اور تمام تر پابندیوں اور دباؤ کے باوجود روز افزوں ترقی و پیشرفت کی منزلیں طے کی جاسکتی ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے امریکا کی انتہائی شیطانی حکومت کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی حقیقی تعبیر میں بڑا شیطان اور شیطان اکبر قراردیا اور فرمایا کہ امریکی حکومت خطرناک اور خبیث بین الاقوامی صیہونیت کی آلہ کار، آزاد قوموں کی دشمن اور علاقے اور دنیا کی بیشتر جنگوں کی ذمہ دار ہے اور جونک کی طرح قوموں کی دولت و ثروت کو چوسنے میں لگی ہوئی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ نے خود اعتراف کیا تھا کہ داعش کو امریکا نے ہی بنایا ہے فرمایا یہ ایک فطری بات ہے کہ امریکی حکام اس وقت سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف بیانات دیں کہ جس نے علاقے میں امریکا اور داعش کے خطرناک مقاصد کو پورا نہیں ہونے دیا۔
آپ نے فرمایا کہ انقلاب کے ابتدائی برسوں میں جب صدام اور اس کے حامیوں کے میزائیل تہران پر برس رہے تھے تو ایران کا ہاتھ خالی تھا تاہم ان ذہین نوجوانوں نے اپنے عزم و ارادے سے ایسی صلاحیت حاصل کی کہ جب دشمن نے اسے دیکھا تو پسپائی اختیار کرلی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج بھی ہمیں ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنا ہوگا تا کہ دشمن حملے کا سوچ بھی نہ سکے۔
آپ نے فرمایا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ نوجوان، ترقی کی منزلیں بہتر، پیشرفتہ تر اور منظم تر طریقے سے طے کریں گے۔
اس نشست کی ابتدا میں چھے باصلاحیت نوجوانوں نے ملک کی پیشرفت و ترقی کے لئے ضروری اقدامات کے بارے میں اپنی رائے پیش کی جن میں محمد سالاری نسب، محمد امین صادقی، محمد حق شناس، عیسی زارع پور اور محترمہ فاطمہ خوشنویسان شامل تھے۔