رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےعراقی علاقے کردستان میں ریفرنڈم کو خطے سے غداری اور نئے خطرات پیدا کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور ترکی کو ایسے تمام اقدامات کا مقابلہ کرنا چاہئے بالخصوص عراق کی مرکزی حکومت بھی اس مسئلے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کردستان کے مسئلے پر امریکہ اور یورپی ممالک کے مقابلے میں ایران اور ترکی کا مشترکہ مؤقف زیادہ اہم ہے، جبکہ امریکہ ہمیشہ ایک مخصوص مسئلے کو ایران اور ترکی کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے اس لئے امریکہ اور یورپی ممالک اور ان کے موقف پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرقی ایشیا اور میانمار سے لے کر شمالی افریقہ تک عالم اسلام کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران اور ترکی کے درمیان ان مشکلات کے حل کے لئے اگر کوئی مفاہمت طے پائے تو یہ یقینا فائدہ مند ہوگی جس میں نہ صرف دونوں ممالک کا فائدہ ہوگا بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے مفید ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ قائد انقلاب نے شام کے مسئلے اور آستانہ عمل کے مذاکرات میں ایران اور ترکی کے قریبی تعاون کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ان تمام اقدامات کے باوجود داعش اور تکفیری عناصر کاخاتمہ اس طرح نہیں ہو گا بلکہ اس مسئلے کے خاتمے کے لئے دیرپا اور حقیقت پسندانہ حل ناگزیر ہے.
اس ملاقات میں ترکی کےصدررجب طیب اردوغان نے علاقے میں ایران اور ترکی کے درمیان مضبوط اور مستحکم اتحاد کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ نا قابل انکار حقائق و شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے مابین کردستان کے مسئلے پر ایک سمجھوتہ طے پا گیا ہے اور مسعود بارزانی نے ریفرنڈم کراکے بہت بڑی غلطی کی ہے جو ناقابل معافی ہے۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ امریکہ ، فرانس اور اسرائیل مشرق وسطی کے حصے بخرے کرنے کے درپے ہیں اوروہ اس قسم کی صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور شام کیلئے بھی ان کی یہی سوچ ہے اس لئے اس سلسلے میں ایران اور ترکی کی جانب سےمتفقہ اور متحدہ فیصلہ بہت ہی اہم ہے ۔