رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح کو تشخیص مصلحت نظام کونسل کے نئے دور کے ارکان سے ملاقات کی۔ آپ نے اس موقع پر تشخیص مصلحت نظام کونسل کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی جدت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کونسل کے تین اہم فرائض یعنی مصلحتوں کی تشخیص، مجموعی پالیسیوں کے تعین میں مشاورت اور ملک کی مشکلات کے لئے راہ حل کے انتخاب کی نشاندہی فرمائی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ تشخیص مصلحت نظام کونسل کو سو فی صد، انقلابی سوچ اور عمل کا حامل اور انقلاب کے اصولوں پر کاربند رہنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مصلحتوں کی تشخیص اور اس کے نفاذ کو انتہائی نازک اور مشکل فریضہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کے ارکان کی ترجیحات میں اختلاف کی صورت میں اس کونسل کی جانب سے توقع کی جاتی ہے کہ طویل المدت زاویہ نگاہ سے مصلحتوں کی تشخیص کریں اور اس سلسلے میں دقیق، مکمل اور ٹھوس بحثیں انجام دی جائیں۔
آپ نے مجموعی پالیسیوں میں رہبر کو مشاورت پیش کرنے کے سلسلے میں اس کونسل کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یہ سرگرمی باریک بینی کے ساتھ اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے انجام دینا چاہئے کیونکہ مجموعی منصوبے، مختلف مسائل میں نظام کے اصولوں کا تعین کرتے ہیں لہذا انہیں انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تشخیص مصلحت نظام کا اہم فریضہ یہ ہے کہ ایسے مسائل و مشکلات کو ترجیح دے جو طویل مدت تک دور رس اثرات کے حامل ہوں، بہ نسبت ان مسائل کے جو عارضی اور وقتی نوعیت کے ہیں۔ انھوں نے مزید فرمایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ بعض پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا وقت آگیا ہو جبکہ بعض موضوعات کی مدت ختم ہوچکی ہو۔ ان سب باتوں کی تشخیص کرنا اس کونسل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
آپ نے ملک کی مجموعی پالیسیوں کی تدوین میں دلائل، اجتہاد اور باریک بینی پر مبنی عالمانہ بحثوں کے ساتھ ساتھ استحکام اور جدت عمل کا مشورہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ان پالیسیوں کو اس طرح پائیدار، دقیق، واضح اور مفید ہونا چاہئے کہ ہر تھوڑے دن کے بعد پھراس پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔
دریں اثنا آپ نے فرمایا کہ ان اصولوں کی تدوین واضح الفاظ میں ہونا چاہئے تا کہ اس کے معنی کو تبدیل کرنا ممکن نہ ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملک کے آئین، پالیسیوں اور حکومت، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کے اقدامات، مجموعی پالیسیوں کے زیر اثر ہونا چاہئیں۔ آپ نے فرمایا کہ حکمت عملی، آئین کی تدوین اور اس پر عملدرامد کے حدود کو واضح کردیتی ہے لہذا حکومت، پارلیمنٹ اور تمام اداروں کا اس معیار پر پورا اترنا ضروری ہے۔
اس ملاقات میں رہبرانقلاب اسلامی نے تشخیص مصلحت نظام کونسل کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کونسل امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی یاد کو زندہ کرتی ہے اور یہ اسلامی انقلاب کا ایک ثمرہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ تشخیص مصلحت نظام کونسل ملک کا نظم و نسق چلانے کے عمل میں بہت ہی موثر کردار کی حامل ہے اسی لئے اس کونسل پر امام خمینی اور اسلامی انقلاب کے افکار حکم فرما رہنے چاہئیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سابق سربراہ مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ جناب ہاشمی رفسنجانی نے سالہا سال اس کونسل کی سربراہی کی اور پوری توانائی تدبیر اور مکمل آگہی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا۔
انہوں نے تشخیص مصلحت نظام کونسل کے نئے سربراہ آیت اللہ ہاشمی شاہرودی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی بھی تعریف کرتے ہوئے کونسل کے سرگرم ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل تشخیص مصلحت نظام کونسل کے نئے سربراہ آیت اللہ ہاشمی شاہرودی نے فرمایا کہ یہ کونسل امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی ذہانت اور جامعیت کا ثمرہ ہے جس نے مختلف ادوار میں نظام کی خدمت اور ملک کی مشکلات حل کرنے اور حکمت عملی تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مجموعی پالیسیاں تیار کرنے میں اس کونسل کو رہبر انقلاب اسلامی کا مددگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حساس ذمہ داریوں کو مکمل کرنے کے لئے ملک کے تمام ارکان اور اداروں کا تعاون ضروری ہے۔