رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح کو حج کمیٹی کے کارکنوں اور عہدے داروں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آپ نے حج کو معنوی اور سماجی لحاظ سے ایک بے نظیر اساسہ اور امت اسلامیہ کے موقف اور عقیدے کے بیان کے لئے بہترین موقع قرار دیا۔ آپ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ سن دو ہزار پندرہ کے حج میں پیش آنے والے انسانیت سوز حادثات کو ہرگز بھلایا نہیں جائے گا اور حجاج کرام بالخصوص ایرانی حاجیوں کی سلامتی، عزت، آرام اور آسانی کا خیال رکھنا اسلامی جمہوریہ ایران کے سنجیدہ اور مسلسل مطالبات میں شامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حج کی سلامتی کی ضمانت اس ملک پر ہے جس کے اختیار میں حرمین شریفین ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر حج کو ایک انتہائی اہم فریضہ قرار دیا اور اس کی روحانی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس فریضے کے تمام ارکان من جملہ نماز، طواف، سعی، وقوف اور احرام سبھی میں اللہ تعالی سے روحانی رابطہ برقرار کرنے کی ایک عجیب صلاحیت ہے جس کی قدر کرنا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے، حج کی بے نظیر سماجی طاقت کو اس فریضے کی ممتاز خصوصیات میں قرار دیتے ہوئے اس بات پر تاکید کی کہ حج، امت اسلامیہ کی عظمت، وحدت، یکجہتی اور طاقت کی علامت ہے جو ہر سال بلاوقفہ خاص اعمال اور شرائط کے تحت ایک معیّن نقطے پر انجام دیا جاتا ہے۔
آپ نے مختلف قومیتوں کے حجاج کی آپس میں ملاقات، دلوں کی قربت اور امداد کے جذبے کو حج کے اندرونی اور سماجی پہلوؤں میں قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کی معنوی اور سماجی خصوصیات کے باوجود جو اپنی مثال آپ ہیں، حج، عالم اسلام سے متعلق امت اسلامیہ کے موقف کے اعلان کا بہترین وقت اور جگہ بھی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مشرکوں سے برائت کا موضوع بھی جس پر امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ہمیشہ تاکید رہی ، ان پالیسیوں کے اعلان کا موقع فراہم کرتا ہے جن پر امت اسلامیہ متفق ہے آپ نے فرمایا کہ مسجد الاقصی اور بیت المقدس کا شمار بھی انہیں موضوعات میں کیا جاتا ہے جن پر آج غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کی گستاخی،ذلالت اور خباثت کے نتیجے میں زیادہ توجہ دی جا رہی ہے اور آج مسجد الاقصی امت اسلامیہ کے دل کی دھڑکن میں تبدیل ہوچکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کو کسی بھی صورت سے غفلت کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ آپ نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے مرکزی مسائل میں قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مسجد الاقصی اور فلسطین سمیت امت مسلمہ کے مسائل کو پیش کرنے کے لئے کون سی جگہ بیت اللہ الحرام، مکہ و مدینہ اور عرفات، مشعر اور منا سے بہتر ہوسکتی ہے؟
آپ نے اسلامی ممالک اور علاقے میں امریکی مداخلتوں اور شرارتوں اور تکفیری دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں اس ملک کے کردار کو ان اہم موضوعات میں قرار دیا جن پر مسلمان قوموں کو حج کے دوران اپنے موقف کا اعلان کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ ان تمام دہشت گرد تحریکوں سے زیادہ شرارت آمیز اورزیادہ خبیث خود امریکی حکومت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کمیٹی کے ارکان اور عہدے داروں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام تر تشویشوں کے باوجود حج کے مراسم میں شرکت کا فیصلہ گیا تاہم سن دو ہزار پندرہ کے حج میں پیش آنے والے تلخ واقعات کے جو داغ ایرانیوں کے دل پر لگے ان کو بھلایا نہیں جا سکتا لہذا حاجیوں کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہم ہے اور اس کا محفوظ رہنا لازمی ہے تاہم فوجی ماحول بننا نہیں چاہئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتحاد کے مسئلے پر مسلمان اقوام کی توجہ کو بھی انتہائی اہم اور ضروری قراردیا اور فرمایا کہ ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے درمیان اختلاف، تفرقہ اور دشمنی پیدا کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کئے جا رہے ہیں مسلمانوں کو ہوشیاررہنا چاہئے تاکہ وہ اس تفرقہ اندازی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ جو کوئی اس سازش میں شامل ہوگا، اس گناہ عظیم کے نتائج کا ذمہ دارمانا جائے گا۔
آپ نے فرمایا کہ دل و جان کو معنویت سے مالامال کرنا فریضۂ حج کی عظیم ترین فضیلتوں میں شامل ہے کیونکہ حج کے معنوی فائدوں کے نتیجے میں ہی اس کے سماجی نتیجوں تک پہنچا جا سکتا ہے۔ آپ نےفرمایا کہ ہر ایک کو پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہیۓتاکہ فریضۂ حج باعظمت اور با شکوہ انداز میں ادا کیا جاسکے۔
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ایرانی حج کمیٹی کے سربراہ قاضی عسکر نے سن دو ہزار پندرہ کے حج کے دوران پیش آنے والے واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سعودی حکومت کی جانب سے آج تک منا میں پیش آنے والے قتل عام کی رپورٹ شایع نہیں ہوئی ہے نہ ہی ان کی جانب سے شہدا کے اہل خانہ کو کسی بھی قسم کا معاوضہ دیا گیا ہے تاہم نتیجے کے حصول تک اسلامی جمہوریہ ایران اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ادارہ حج کے سربراہ حمید محمدی نے بھی رواں موسم حج میں ایرانی حاجیوں کو پیش کی جانے والی خدمات اور سہولیات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس سال پیش کی جانے والی خدمات گذشتہ برسوں اور دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں بہتر اور معیاری ہیں۔