پیر کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ اور حکام نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی مسائل میں قانونی طریقے سے مداخلت اور پیروی کئے جانے کی ضرورت پر تاکید فرمائی ہے۔
آپ نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ عدلیہ کو چاہئے کہ ایران کے خلاف پابندیوں، امریکہ کی جانب سے ایران کے اثاثے ضبط کئے جانے، دہشت گردی، اور اسی طرح نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی جیسی دنیا کی مظلوم شخصیات کی حمایت، نیز میانمار اور کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت کے مسئلے میں قانونی نقطہ نظر سے داخل ہو اور اپنی حمایت و مخالفت کا ٹھوس طریقے سے اعلان کرے تاکہ دنیا میں اس کا انعکاس ہو سکے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح عدلیہ کے تمام شعبوں میں تبدیلیوں کو ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ عدلیہ کو چاہئے کہ سماج میں عمومی حقوق کی علمبردار بنے اور جہاں ضروری ہو عوام کے حقوق کا بھرپور دفاع اور خلاف ورزی اور قانوں توڑنے والوں کا پوری توانائی سے مقابلہ کرے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عام حقوق کا احیا و بحالی اور عوام کی برحق آزادی کی حمایت، عدلیہ کے اہم فرائض میں سے ہے اور عدلیہ کو چاہئے کہ ان مسائل کا بیڑا اٹھائے اور ہر جگہ مخالفوں اور عام حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں الہی نعمتوں کی حفاظت کئے جانے کو ضروری قرار دیا اور فرمایا کہ جوانوں کی نعمت، اسلامی جمہوریہ کی نعمت،عدلیہ اور اس کی توانائی کی نعمت، ہمراہی و محبت اور انقلاب اسلامی اور نظام سے وفاداری کی نعمت، پروردگار عالم کی عظیم نعمات ہیں اور سب کو چاہئے کہ یہ نعمتیں ضائع نہ ہوں اور ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے۔